پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کا اعلان

اداریہ: جمعتہ المبارک 21 جنوری 2022 ء

وطن عز یز کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں بلدیاتی ا نتخابات کا بگل بج گیا صوبائی وزیر بلدیات محمود الرشید نے لاہور میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہو ئے اعلان کیا کہ 15 مئی کو پنجاب میں بلدیاتی انتخابات منعقد ہوں گے اُن کا کہنا تھا کہ ارکان اسمبلی کا کام قانون سازی ہے لیکن وہ ترقیاتی سکیموں کے لیے فنڈز حاصل کرنے اورٹھیکیداروں سے اس پر عمل درآمد کرانے کے لیے اُنکے پیچھے دکھائی دیتے ہیں
صوبائی وزیر بلد یات کا کہنا تھا کہ نئے بلد یاتی ایکٹ کے تحت بلدیاتی اداروں کے سر براہان کو عوام براہ راست ووٹوں کے ذریعے منتخب کریں گے ماضی میں کسی بھی حکومت نے انہیں کام نہیں کرنے دیاہم بلدیاتی اداروں کو بااختیار بناناچاہتے ہیں اُنہوں نے کہا کہ خواہش ہے کہ ای وی ایم مشینوں کے ذریعے انتخابات کا ڈول ڈالا جا ئے تا ہم اگر الیکشن کمیشن نے اعتراض کیا تو پرانی انتخابی فہرستوں کے مطابق عوام اپنا حق رائے دہی استعمال کر یں گے۔
پاکستان تحریک انصاف نے اپنی انتخابی مہم میں وعدہ کیا تھا کہ وہ مقامی حکومتوں کے نظام کو با اختیار بنائیں گے اور اضلاع میں ترقیاتی سکیموں کا جال ان اداروں کے ذریعے پھیلا یا جا ئے گا وزیر اعظم عمران خان بار ہا یہ کہہ چکے ہیں کہ ارکان پارلیمنٹ کا کام قانون سازی ہے مگر ان کے ساڑھے تین سال دور میں بلدیاتی انتخابات نہیں کرائے گئے سپریم کورٹ نے بلدیاتی اداروں کو بحال کرنے کا حکم دیا تھا نواز حکومت کے دور میں قائم بلدیاتی اداروں کو بحال کیا گیا تھا جنہیں انکی مدت 31دسمبر 2021 کو ختم ہونے پر تحلیل کر دیا گیا۔
بلدیاتی ادارے سیاست میں نرسری کا کردار ادا کرتے ہیں لیکن وطن عزیز میں آمروں کے دور حکومت میں بلد یاتی انتخابات کرائے گئے سابق صدر فیلڈ مارشل ایوب خان سے بی ڈی نظام متعارف کروایا جبکہ سابق صدر جنرل ضیا ء الحق نے پنجاب لو کل گورنمنٹ آرڈنینس 1979 کے تحت انتخابات کرائے بعد ازاں سابق صدر جنرل پرویز مشرف نے مقامی حکومتوں کے قیام کی داغ بیل ڈالی جس میں ناظمین کو با اختیار بنایا گیا۔
ماضی میں قائم کے گئے بلدیاتی اداروں سے بعض ایسے چہرے بھی سامنے آگئے جو آج صوبائی و ملکی سیاست کے بڑے نام ہیں پرویز الٰہی یوسف رضا گیلانی مخدوم شاہ محمود قریشی کے اسماء اس حوالے سے قابل ذکر ہیں
ہم ان کالموں کے ذریعے پنجاب میں بلدیا تی انتخابات کے انعقاد کا خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ پی ٹی آئی حکومت کے اعلان کے مطابق صوبائی حکومت کے چالیس فیصد تر قیاتی فنڈز ان بلد یاتی اداروں کے ذریعے صرف ہو ں گے جنکے وہ اب 15مئی کو انتخابات کرانے جا رہی ہے اس میں کوئی دوسری رائے نہیں کہ بلدیاتی ادارے نچلی سطح پر مسائل حل کرنے کا سب سے موثر ذریعہ ہیں کیونکہ منتخب عوامی نمائندے اپنی ساکھ کو بچانے اور آئندہ انتخابات میں فتح حاصل کرنے کے لیے ڈیلیور کرتے ہیں جبکہ اسکے بر عکس بیشترسرکاری افسران کا بطور ایڈمنسٹریٹرز رول لائق تحسین نہیں رہا ضروری اس امر کی ہے کہ بلدیاتی انتخابات منصفانہ اور آزادا نہ ہوں تاکہ کس کو اس پر انگشت نمائی کا موقع نہ مل سکے۔