عمران حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا شور، ق لیگ کے راہنما مونس الہی کی وزیر اعظم کو بد ستور تعاون کی یقین دھانی
اداریہ: جمعرات 17 فروری 2022
مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم کے سر براہ مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے اعلانات کر رکھے ہیں سوشل میڈیا پر اپوزیشن کے حامی یو ٹیوبرز اس حوالے سے خصوصی مہم چلاتے ہوئے ہیں جس میں روزانہ نت نئے دعوے کئے جاتے ہیں کہ حکومت آج گئی اور کل گئی دوسری طرف پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی 27 فروری کو کراچی سے حکومت کے خلاف لانگ مارچ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے اور اسکی تیاریاں شروع کر دی ہیں
حکومت نواز لیگ اور پی ڈی ایم کے قائد مولانا فضل الرحمن کے دعوؤں کے بر عکس تاحال مطمئن نظر آتی ہے چند روز قبل صادق گڑھ پیلس میں پرنس بہاول خان عباسی کے ظہرانہ میں نوائے احمد پور شرقیہ سے گفتگو کرتے ہوئے حکمران جماعت کے سیکرٹری جنرل اور وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے تلوں میں تیل نہیں سینیٹ جہاں تحریک انصاف کو اکثریت حاصل نہیں وہاں بھی ہم نے حال ہی میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور کرایا ہے دیگر وفاقی وزراء اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے اپوزیشن کے عدم اعتماد تحریک کو اسکا شوشہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن جب چاہے اپنا شو ق پورا کر لے ناکامی اسکا مقدر بنے گی
مسلم لیگ ن کے صدرمیاں شہباز شریف نے آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو اپنی اقامت گاہ پر ظہرانہ پر مدعو کیا اور تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے مشاورت کی جبکہ شہباز شریف آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمن نے چوہدری برادران کی رہائش گاہ پر حاضری دے کر اتحادی جماعت مسلم لیگ ق کی حمایت حاصل کرنے کے لیے اُن سے استدعا کی مگر چند روز قبل چوہدری پرویز الہی کے صاحبزادے وفاقی وزیر چوہدری مونس الہی نے اسلام آباد میں وزیر اعظم عمران خان کی موجودگی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اپنی جماعت ق لیگ جانب سے اُنکی حمایت جاری رکھنے کی یقین دھانی کرائی چوہدری مونس الہی کے واضح اعلان کے بعد اپوزیشن جماعت سے تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کا بظاہر تو کو ئی امکان نہیں اسٹبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر تحریک عدم اعتماد کی کامیابی نا ممکن ہے اور اپوزیشن بھی بات بخوبی جانتی ہے