نیشنل سیکورٹی پالیسی کی تشکیل

اداریہ: اتوار 16جنوری 2022

وفاقی حکومت نے وطن عزیز کے لیے نیشنل سیکورٹی پالیسی مرتب کی ہے جسکے عوامی حصے کے اجراء کی تقریب 14جنوری کو اسلام آباد میں منعقد ہوئی۔آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے اس تقریب میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہو ئے کہا کہ قومی سلامتی کے لیے تمام پہلوؤں پر پالیسی زبردست اقدام ہے اُنہوں نے کہا کہ کیسے ملٹری سیکورٹی قومی سلامتی کا ایک پہلو ہے دوریہ دستاویز قومی پالیسی کو یقینی بنا نے میں مدد گار ہو گی۔
وزیر اعظم نے قومی سلامتی پالیسی کے عوامی کے اجراء کی تقریب میں اظہار خیال کرتے ہو ئے بجا طور پر درست کہا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرائط ماننے سے ملک سلامتی کمپرومائزہوتی ہے یہ بات شک و شبہ ہے بالا تر ہے کہ معیشت کا کسی بھی قوم کی سیکورٹی سے گہرا تعلق ہے سوویت یونین جو دوسری بڑی سپر پاور تھا جو افغانستان جنگ میں ملوث ہونے کے بعد تحلیل ہو کرروس کی شکل میں نمودار ہوا کیو نکہ اس کی معیشت افغانستان جنگ کے نقصانات برداشت نہیں کر سکی۔
وطن عزیز کی معیشت بھی پوری قوم کے لیے تشویشناک ہے کیو نکہ کے قر ضوں کا حجم روز بروز بڑھ رہا ہے اس میں بھی کو ئی شک نہیں کہ ماضی کی حکومتوں نے جو اللے تللے کئے اور مبینہ طور پر قومی خزانہ کا جس بے دردی سے استعمال کیا اور اسے لو ٹا وہ ملکی معیشت کے درگر گوں ہو نے کا ایک بڑا فیکٹر ہے۔
ہم ان کالموں کے ذریعے حزب اختلاف اور حزب اقتدار سے گزارش کر یں گے کہ وہ وطن عزیز کے وسیع تر مفاد میں چارٹر آف اکانومی پر دستخط کر یں تاکہ ملکی معیشت کو مستحکم کر کے نیشنل سیکورٹی کو در پیش خطرات کا خاتمہ ہو سکے۔