قومی اسمبلی سے منی بجٹ کی منظوری، اپوزیشن ایک بار پھر ناکام
اداریہ: ہفتہ 15جنوری 2022
١٣ جنوری کی شب اسلام آباد میں قومی اسمبلی کہ ہنگامہ خیز اجلاس میں حکومت نے آئی ایم ایف کی شر ائط کے مطابق منی بجٹ منظور کرا لیا قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان خود موجود رہے
قبل ازیں منی بجٹ کے حوالے سے قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی صدر مسلم لیگ ن میاں شہباز شریف اور چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بڑے بلندبانگ دعوے کئے تھے اور حکومت کی اتحادی جماعتوں کے بعض قائدین سے ملاقاتیں بھی کی تھیں اپوزیشن کا دعوی تھا کہ اس منی بجٹ کو قومی اسمبلی سے منظور نہیں ہونے دے گی مگر قومی اسمبلی کے ہنگامہ خیز اجلاس میں حکومت نے متحدہ اپوزیشن کے 150 ووٹوں کے مقابلہ میں 68 1ووٹوں سے منی بجٹ کو منظور کر ا لیا ایم کیو ایم پاکستان جس نے قبل ازیں بعض شرائط پر منی بجٹ کی حمایت کا علان کیا تھا نے بھی اپنی پرانی تنخواہ بر ووٹ دئیے اس طرح مسلم لیگ ق اور جی ڈی ا ے کے ممبران نے حکومت کا ساتھ دیا اور یوں اپوزیشن کی تمام ترامیم مسترد ہو گئیں۔
منی بجٹ کی منظوری کے ساتھ نیپرا کی جانب سے عوام پر ایک بار پھر بجلی بم گرا دیا گیا جسکے تحت بجلی چار روپے تیس پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان ان دنوں مہنگائی کی لپیٹ میں ہے اب تک حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکام رہی ہے غریب اور متوسط طبقہ شدید مشکلات کا شکار ہے وزیر اعظم عمران خان بھی ماضی کے حکمرانوں کی طرح آئی ایم ایف سے قرضہ لینے پر مجبور ہو ئے ہیں۔ہمیں توقع ہے کہ وزیر اعظم ملک کو در پیش معاشی بحران سے نکالیں گے اور غریب و متوسط طبقہ کو مہنگائی میں کمی کر کے ریلیف دیں گے بصورت دیگر آئندہ عام انتخابات میں اُنکی جماعت انتخابی کامیابی نہیں حاصل کر سکے گی۔