Advertisements

پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کی تیاریاں

Advertisements

اداریہ: بروز منگل 14 دسمبر 2021

سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت پورے ملک میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے چاروں صوبوں کی حکومتوں نے اقدامات کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں عثمان بزدار حکومت نے اس سلسلہ میں اپنی اتحادی جماعتوں بالخصوص مسلم لیگ قائد اعظم سے صلاح ومشورے کے بعد بلدیاتی ایکٹ میں ضروری ترامیم کر دی ہیں اور وزیر اعلیٰ پنجاب کی سفارش پر گورنر پنجاب سے لوکل گورنمنٹ آرڈنینس جاری کر دیا ہے نئے بلدیاتی نظام کے تحت صوبے بھر کے عوام اپنے میئرز کا انتخاب بھی براہ راست اپنے ووٹوں سے کریں گے مئیرز کو اہم اداروں کی سر براہی بھی نئے نظام کے تحت منتقل کر دی گی ہے پنجاب لوکل باڈیز آرڈنینس کے تحت پنجاب میں بلدیاتی انتخابات جماعتی بنیادوں پر براہ راست ہوں گے پنجاب میں گیارہ میٹرو پولیٹن کارپوریشنزہوں گی جن کے میئرز اور ڈسڑکٹ کونسلز کے ڈسڑکٹ میئرز کو براہ راست عوام منتخب کریں گے پنجاب کے ہر ضلع میں ڈسڑکٹ اسمبلی بنے گی جسکا اپنا اسپیکر ہوگا جبکہ بارہ رکنی کا بینہ تشکیل پائے گی۔
بلدیاتی نظام سیاست میں نرسری کا کردار ادا کر تا ہے مگر بد قسمتی سے پاکستان میں سیاسی حکومتوں نے اسے نظر انداز کیا حالانکہ آئین پاکستان میں ان کی ضمانت دی گئی ہے، پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن کی حکومتوں نے ہمیشہ بلدیاتی اداروں کو نظر انداز کیا اور کبھی ان میں سے کسی بر سر اقتدار جماعت نے الیکشن کرائے بھی تو مجبوراًُ جب انہیں عدالت عالیہ یا عدالت عظمیٰ کے احکامات ماننے پڑے پاکستان کے تین فوجی ڈکیٹروں جنرل ایوب خان نے بی ڈی نظام کی داغ بیل ڈالی جنرل ضیا الحق نے بلدیاتی انتخابات کرائے اور اسطرح جنرل پرویز مشرف نے بھی مقامی حکومتوں کا نظام متعارف کرایا۔
وزیر اعظم عمران خان نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین کے طور پر وعدہ کیا تھا کہ وہ بلدیاتی اداروں کا ایسا نظام نافذ کریں گے جس میں ملک بھر کے اضلاع میں تر قیاتی کاموں کی ذمہ داری بلدیاتی حکومتوں کو دی جائے گی جبکہ اراکین قومی و صوبائی اسمبلی کا کام صرف قانون سازی کرنا ہو گا پی ٹی آئی نے برسر اقتدار آنے کے بعد نواز شریف دور میں قائم ہوئے بلدیاتی اداروں کو تحلیل کر دیا جنہیں اب سپریم کورٹ کے حکم پربحال کیا گیا ہے ان کی مدت 31دسمبر کو ختم ہو جائے گی چنانچہ اب پنجاب میں بلدیاتی اداروں کے انتخابات کرائے جائیں گے۔
پاکستان کے سیاسی افق پر ان دنوں بہت ایسے چہرے ہیں جو بلدیاتی اداروں سے منتخب ہوئے بلکہ ان میں سے بیشتروفاقی و صوبائی وزراء وزیر اعلیٰ اور صوبائی و قومی اسمبلی کے اسپیکر شپ کے عہدروں پر بھی فائز رہے ہیں ہم ان کا لموں کے ذریعے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے فیصلہ کاخیر مقدم کرتے ہیں ہمیں توقع ہے کہ نئے بلدیاتی نظام کے نفاذ سے شہری اور دیہی عوام کو در پیش مسائل ان کی دہلیز پر حل ہو سکیں گے۔