مقبوضہ جموں وکشمیر پریس کے خلاف بھارتی حکومت کی انتقامی کاروائیاں
اداریہ: بدھ 9 فروری 2022
بھارتی وزیر اعظم نرنیدرمودی کی جانب سے اگست 2019 میں بھارتی آئین کے آرٹیکل ٣٧/اے کے تحت مقبوضہ جموں وکشمیر کی علیحدہ انتظامی حیثیت کو ختم کر کے اسے بھارتی وفاق کے تحت لداخ اور جموں میں تقسیم کرنے کے اعلان سے قبل بی جے پی کی متعصب ہندو نواز حکومت نے مقبوضہ جموں و کشمیر کے آزاد پریس کا گلا گھوٹنے کی کوشیش شروع کی تھیں تاکہ عالمی برداری کو دنیا کی سب سے بڑی نام نہاد جمہوریت کی آزادی صحافت اور آزادی اظہار کو دبانے کی سازشوں کاعلم نہ ہو سکے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ جموں وکشمیر کی جداگانہ حیثیت کو ختم کر کے اسے وفاق کے زیرتسلط لانے کے بعد جنت نظیر وادی کشمیر میں لاک ڈاؤن نافذکردیا گیا اور ایک سو دن تک انٹر نیٹ کی سروس معطل کی گئی تاکہ بین الاقوامی میڈیا تک عیار بھارتی حکمرانوں کے ظلم وستم کے واقعات نہ پہنچ سکیں۔ مقبوضہ جموں وکشمیر میں 70برسوں سے جاری تحریک آزادی کی کوریج کرنے والے جموں وکشمیر پریس کے خلاف انتقامی کا رروائیاں کی گئیں۔30 مقامی اخبارات کے اشتہارات بند کر دئیے گئے اور یوں اُن کا گلا گھونٹ دیا گیا بھارتی حکومت کی اسی کاروائی کے نتیجہ میں متعدد اخبارات بند ہو گئے جن چند کشمیری اخبارات نے کمپرؤمائز کیا وہاں تحریک آزادی کے قائدین اور کارکنوں کی سر گرمیوں کی کوریج بند کر دی گئی اور یہ اخبارات معاشی مجبوریوں کے باعث اب بھارتی حکومت کے ماؤتھ پیس بن گئے ہیں۔
بی جے پی حکومت نے کشمیری اخبارات کا گلا گھونٹنے کے بعد کشمیری صحافیوں کی نگرانی کا سلسلہ شروع کیا جواب تک جاری ہے اُن کے خلاف جھوٹے مقدمات درج کیے گئے اور گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئیں۔ امسال جنوری میں نوجوان صحافی سجاد گل کو گرفتار کیا گیا جس نے شہید ہونے والے ایک کشمیری مجاہد کے ورثاء کے احتجاجی مظاہرہ کی وڈیو ٹوئٹر پر اپ لوڈ کی تھی جنوری کے دوسرے ہفتہ میں عدالت سے سجاد گل کی ضمانت منظورکر لی مگر بی جے پی سرکار نے قاتلا نہ حملہ تعز یرات ہند کی دیگر مختلف دفعات اور پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت ایک اور مقد مہ درج کر کے اسے رہا نہیں ہونے دیا۔
سجاد گل کی رہا ئی کے لیے دنیا بھر ؎کے پریس فریڈم گروپس نے آوازبلندکی ہے مگر اس دوران بھارتی پولیس کی مدد سے کشمیر پریس کلب پر حملہ کرایا گیا اور اسے متنازعہ ہونے کا بہانہ بنا کر اسے سیل کر دیا اور بعد ازاں اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نے پریس کلب کشمیر کی عمارت اور اراضی کو اپنی تحویل میں لے لیا اور یوں اب کشمیری صحافیوں کو پریس کلب سے محروم کر دیا گیا جو کشمیر میں آزادی صحافت کا مرکز تھا۔
ہم ان کالموں کے ذریعے جموں وکشمیر کے مظلوم کشمیریوں کے کشمیر پریس کلب کے خلاف بی جے پی حکومت کی انتقامی کاروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں جو دنیا کا سب سے بڑاجمہوری ملک ہونے کا دعویدار ہے ہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور ڈائریکٹر جنرل یونیسکو سے اپیل کرتے ہیں کہ بھارتی حکومت کے میڈیا دشمن اقدامات کا نوٹس لیں۔نوجوان صحافی سجاد گل کی رہائی کیلئے بھاتی حکومت پر اپنا اثرو رسوخ استعمال کریں پریس کلب کشمیر کی عمارت اور اراضی کلب باڈی کے حوالے کرنے کے لیے بھی ضروری اقدامات بروئے کار لائیں ہمیں یقین ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین اس متنازعہ علاقہ جموں وکشمیر پریس کلب کے خلاف اٹھائے گئے اقدامات کی واپسی کیلئے عالمی برداری اور اقوام متحدہ مودی سرکار کو نکیل ڈالے گی۔