Advertisements

دہشت گردی کی نئی لہر اور بھارت کی ریشہ دورانیاں

Advertisements

اداریہ: بروز ہفتہ 5 فروری 2022

طالبان حکومت کے افغانستان میں بر سراقتدار آنے کے باوجود بھارت کی پشت پناہی سے سرگرم ٹی ٹی پی اور عسکری تنظیم بلوچ لبریشن آرمی اب بھی افغانستان سر زمین کو استعمال کر رہی ہیں گو افغانستان طالبان کی حکومت نے ٹی ٹی پی کو راہ راست پر لانے کی کوشش بھی کی جو کامیاب نہیں ہو سکی۔

Advertisements

چار فروری کو بلوچ عسکریت پسندوں نے نوشکی اورپنجگورمیں سیکورٹی فورسز؎ کے کیمپوں پر حملہ کیا جسکا مقصد ان کیمپوں میں موجود سیکورٹی فورسزکو بھاری جانی نقصان پہچانا تھا مگر پاکستان کی بہادرمسلح افواج نے دہشت ؎گردوں کے حملے ناکام بنا دئیے اور کلیئرنس آپریشن میں 13 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا پاک فوج کے سات نوجوانوں نے بھی جام شہادت نوش کیا جبکہ تین دیگر زخمی ہو ئے۔

ہمارے ازلی دشمن بھارت جس نے پاکستان کے وجود کو دل سے تسلیم نہیں کیا بد ستور وطن عزیز کے خلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف ہے بلوچستان میں نام نہادعلیحدگی پسندوں کی سر پرستی کر رہا ہے جبکہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان کو بھی مالی اورعسکری امداد دے رہا بھارت اور اسکے سر پرستوں کو پاکستان اور چین کے سی پیک منصوبے‘گوادر پورٹ کی ترقی‘افغانستان میں پاکستان دوست حکومت کا قیام اور ایران سے پاکستان کے خوش گوار تعلقات ایک آنکھ نہیں بھاتے اس طرح روس اور پاکستان کے قریب آنے سے بھی بھارت پریشان ہے۔

پاکستان کی بہادر مسلح افواج نے وطن عزیز پر مسلط کی گئی دہشت گردی کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اوربڑی حد تک دہشت گردوں کا صفایا کر دیا لیکن چین اور امر یکہ کے مابین بڑھتی ہوئی سرد جنگ بھارت کی امریکی کیمپ میں شمولیت‘ اورسی پیک کے دوسرے فیز کے آغازسے علاقائی وبین الاقوامی منظرنامہ تبدیل ہونے جا رہا ہے جسکے اثرات یقیناًپاکستان پر پڑیں گے اور دہشت گردی میں ممکنہ طور پر اضافہ ہو سکتاہے۔دہشتگری کی نئی لہر کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری قوم کو نہ صرف چوکنا رہنا ہو گا بلکہ مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر دہشت گردی کو جڑ سے ختم کرنا ہو گا۔