پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام میں ضلع کونسلیں ختم کرکے تحصیل کونسلیں قائم کرنے کی تیاریاں

نئے بلدیاتی قانون کے تحت قائم ہونے والی مقامی حکومتیں مکمل طور پر ڈپٹی کمشنر کے کنٹرول میں ہوں گی
حکومت کی طرف سے بگ سٹی کا درجہ حاسل کرنے والے شہروں میں ٹاؤن کارپوریشن، دولاکھ سے زائد آبادی کے حامل شہروں میں میونسپل کارپوریشن جب کہ 25ہزار سے دولاکھ آبادی کے حامل شہروں میں میونسپل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی
نیا بلدیاتی قانون منظور ہونے کی صورت میں میونسپل کمیٹی اوچ شریف کی مرکزی حیثیت ختم کرکے اسے ایک مرتبہ پھر سی او یونٹ بنائے جانے کا امکان ہے
اوچ شریف (کرائم رپورٹر)پنجاب کے نئے بلدیاتی نظام میں ضلع کونسلیں ختم کرکے تحصیل کونسلیں قائم کرنے کی تیاریاں،ڈپٹی کمشنر کی سربراہی میں ڈسٹرکٹ میونسپل کوآرڈی نیشن فورم قائم ہو گا، بڑے شہروں میں ٹاؤن کارپوریشنز کی تشکیل، بلدیاتی اراکین مقامی حکومتوں کے سربراہان کا انتخاب کریں گے، تفصیلات کے مطابق پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ مجریہ 2025ء کا بل(26/2025) گزشتہ روز صوبائی اسمبلی میں پیش کر دیا گیا ہے، نئے بلدیاتی قانون کے مجوزہ مسودے کے مطابق صوبہ بھر میں ضلع کونسلوں کا نظام ختم کرکے اختیارات تحصیل کونسلوں کو منتقل کر دیے جائیں گے، نیا بلدیاتی قانون کے تحت قائم ہونے والی مقامی حکومتیں مکمل طور پر ڈپٹی کمشنر کے کنٹرول میں ہوں گی،
حکومت کی طرف سے بگ سٹی کا درجہ حاسل کرنے والے شہروں میں ٹاؤن کارپوریشن، دولاکھ سے زائد آبادی کے حامل شہروں میں میونسپل کارپوریشن جب کہ 25ہزار سے دولاکھ آبادی کے حامل شہروں میں میونسپل کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی،دیہی علاقوں میں یونین کونسلیں قائم کی جائیں گی، جس کے چیئرپرسن بلحاظ عہدہ تحصیل کونسل کے رکن ہوں گے، تحصیل کونسل چیئرپرسن کی سربراہی میں کام کرے گی، اس کے دو وائس چیئرپرسنز، ہر یونین کونسل نوجنرل نشستوں کے علاوہ خاتون، یوتھ، دیہی یونین کونسل میں ایک کسان یا شہری یونین کونسل میں ایک ورکر اور ایک اقلیت کے مخصوص نشستوں پر مشتمل ہوگی، تحصیل کونسل کے شہری علاقوں میں سی او یونٹ بنائے جائیں گے، نئے بلدیاتی قانون کے تحت انتخابات کے انعقاد سے قبل الیکشن کمیشن حلقہ بندیاں کرانے کا پابند ہو گا
، دریں اثنا نیا بلدیاتی قانون منظور ہونے کی صورت میں میونسپل کمیٹی اوچ شریف کی مرکزی حیثیت ختم کرکے اسے ایک مرتبہ پھر سی او یونٹ بنائے جانے کا امکان ہے، 2001ء میں صدر جنرل پرویز مشرف کے نافذ کردہ مقامی حکومتوں کے نظام میں اوچ شریف کو تحصیل میونسپل ایڈمنسٹریشن احمد پور شرقیہ کے تحت سی او یونٹ کا درجہ دیا گیاتھا،اس بلدیاتی نظام کے تحت ہونے والے انتخابات میں کامیابی کے بعد مخدوم سید ظفر حسن گیلانی نے 15 اگست 2001ء کو یونین کونسل اوچ شریف سٹی کے ناظم کے طور پر اپنا عہدہ سنبھالا، وہ 14 اگست 2009 ء تک مسلسل دو بار اس عہدے پر فائز رہے، اس کے بعد 2016 ء تک ان بلدیاتی اداروں کو مسلسل ایڈمنسٹریٹرز کے زیر انتظام چلایا جاتا رہا۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں پنجاب لوکل گورنمنٹ ایکٹ مجریہ 2013ء کے تحت اوچ شریف کی میونسپلیٹی حیثیت بحال کر دی گئی اور اس کو 13 وارڈز میں تقسیم کر دیا۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر دسمبر 2015ء کو بلدیاتی انتخابات کا انعقاد ہوا جس کے نتیجے میں 2 جنوری 2017ء کو مخدوم سید سبطین حیدر بخاری نے میونسپل کمیٹی اوچ شریف کے چیئرمین جب کہ شیخ سعید احمد نے وائس چیئرمین کا منصب سنبھالا۔ اوچ شریف کے بعض سیاسی و سماجی حلقوں کے مطابق پنجاب کے مجوزہ بلدیاتی نظام کو پہلے سے زیادہ پیچیدہ اور مشکل بنا دیا گیا ہے، اس نظام میں حکومت کی مداخلت کو بہت زیادہ بڑھا دیا گیا ہے جو کہ آئین کے آرٹیکل 140 (اے) کی روح کے منافی ہے۔ جب کہ مجوزہ بلدیاتی قانون میں عوامی نمائندوں کی اہلیت اور کارکردگی جانچنے کا کوئی طریقہ موجود نہیں۔