فوری الیکشن کا مطالبہ مسترد، حکومت کا آئینی مدت پوری کرنے کا فیصلہ

Demand for immediate elections rejected

عمران خان کا مطالبہ مسترد، نہ اسمبلی تحلیل ہوگی نہ وقت سے پہلے الیکشن ہوں گے، اتحادی حکومت مدت پوری کرے گی، اتحادی حکومت نے اپنی آئینی مدت پوری کرنے کا بڑا فیصلہ کر لیا

تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے پے در پے جلسوں کے بعد لانگ مارچ کے اعلان، فوری طور پر اسمبلی تحلیل اورنئے انتخابات کے مطالبے کے بعد وزیراعظم شہباز شریف، سابق صدر اور شریک چیئر مین پیپلز پارٹی آصف زرداری اور امیر جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمان میں مشاورت ہوئی
مشاورت کے دوران فیصلہ کیا گیا کہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی، موجودہ حکومت 17اگست 2023تک موجود رہے گی اور اس کے بعد نئے الیکشن کا اعلان کیا جائیگا۔ مشکل گھڑی کا اتحادی ملکر اور ڈٹ کر مقابلہ کریں گے۔ معیشت کی بحالی ، ملکی تعمیر اور ترقی کے لیے کچھ مشکل فیصلے کرنے ہوں گے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق گزشتہ رات اتحادی رہنماؤں کے درمیان ہونے والے رابطوں میں فیصلہ کیا گیا کہ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں سے متعلق مشکل فیصلے کرنے ہیں کیونکہ حکومت پیٹرولیم مصنوعات مہنگے داموں پر لےکر سستے داموں پر دے رہی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلے دنوں آصف زرداری کی اہم شخصیت سے ملاقات ہوئی تھی، اہم شخصیت سے ملاقات کے بعد آصف زرداری نے شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان سے ملاقاتیں کی تھیں جن میں مشاورت کے بعد حکومت کی مدت پوری کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
 اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ عمران خان اسلام آباد میں جلسہ کر کے چلے جائیں گے تو ان کو سہولیات فراہم کی جائیں گی، لیکن اگر عمران خان دھرنا دے کر حکومتی نظام کو مفلوج کریں گے تو انہیں قانونی طریقے سے روکا جائے گا، دھرنے سے اسلام آباد میں نظام زندگی متاثر ہوا تو قانون حرکت میں آئے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دو دن قبل تک ن لیگ قبل از وقت انتخابات کرانے کے لیے تیار تھی لیکن پیپلز پارٹی کا خیال تھا کہ قبل از وقت انتخابات نہیں ہونے چاہئیں۔
ذرائع کے مطابق 25 مئی کے اجلاس میں معیشت کے لیے سخت اور ضروری فیصلے کیے جائیں گے، کابینہ کے کل ہونے والے اجلاس میں بھی معیشت کے حوالے سے بھی قرارداد منظورکی جائے گی۔ اتحادیوں نے فیصلہ کیا ہے کہ حکومت، ملک کو درپیش مسائل سے نمٹنے گی اور مدت بھی پوری کرے گی۔تحریک انصاف کے دھرنے سے متعلق اتحادیوں نے طے کیا ہے کہ  دھرنے سے جمہوری انداز میں نمٹا جائے گا، دھرنا شرکاء کی جانب سے جہاں قانو ن کی خلاف ورزی کی گئی تو ان سے سختی کے ساتھ نمٹا جائے گا، پی ٹی آئی کو دھرنے کے لیے جگہ سری نگر ہائی وے پر نہیں دی جائے گی۔تحریک انصاف کو ہائی وے کے بجائے کسی گراؤنڈ کی پیشکش کی جائے گی جس طرح مولانا فضل الرحمن کو پی ٹی آئی دورمیں گراؤنڈ دیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں