Advertisements

اسلامیہ یونیورسٹی کے خزانہ دار طاہر محمود کی موت طبعی میڈیا پر چلنے والی خبروں کا حقائق سے کوئی تعلق نہیں پروفیسر ڈاکٹر ممتاز رسول

Death of IUB Treasurer Tahir Mahmood Was Natural — Media Reports Are Baseless, Says Prof. Dr. Mumtaz Rasool
کڈنی سینٹر بہاول وکٹوریہ ہسپتال کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ممتاز رسول سی ای او الرحمن ہسپتال بہاولپور قاضی حماد الرحمن کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کر رہے ہیں
Advertisements

طاہر محمود کی خواہش اور مرضی کے مطابق اُسکا کامیاب آپریشن کیا گیا کسی قسم کی پیچیدگی پیدا  نہیں ہوئی لیکن میرے خلاف روایتی اور سوشل میڈیا پر گمراہ کن پراپیگنڈا کیا گیا من گھڑت اور جھوٹے الزامات لگائے گئے


اسلامیہ یونیورسٹی کے اکاؤنٹنٹ طاہر محمود کو تحصیل ہیڈ کوارٹر ہسپتال خیرپور ٹامیوالی کے اینستھیزیولوجسٹ ڈاکٹر عاصم شہزاد نے مکمل بے ہوش کیا ، مثانے  سے پتھری نکالنے کے بعد گردے میں سٹنٹ اور مثانے میں نالی ڈالی گئی کڈنی سینٹر بی وی ہسپتال بہاولپور کے سربراہ  کی صحافیوں سے گفتگو

Advertisements

متوفی طاہر محمود آپریشن کے بعد مکمل ہوش میں آ گیا تھا لیکن تھوڑی دیر بعد اُسکے دل میں تکلیف ہوئی اور اس کا دل بند ہو گیا جسے سانس کی نالی ڈال کر بحال کیا گیا – میں نے سانس کی بحالی کے بعد  طاہر محمود کو ایمبولینس کے ذریعے بی وی ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کیا اینستھیزیولوجسٹ ڈاکٹر عاصم شہزاد کا بیان


بہاولپور( سٹاف رپورٹر) بہاول وکٹوریہ ہسپتال بہاولپور کے کڈنی سینٹر کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ممتاز رسول نے کہا ہے کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے اکاؤنٹنٹ طاہر محمود کی موت کے حوالے سے ان کے خلاف گمراہ کن پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے، روایتی اور سوشل میڈیا پر ان کی کردار کشی کی جا رہی ہے جس کا حقائق  سے کوئی تعلق نہیں -ان خیالات کا اظہار انہوں نے الرحمن ہسپتال بہاولپور کے سی ای او قاضی حماد الرحمان کے ہمراہ صحافیوں سے  گفتگو کرتے ہوئے کیا

پروفیسر ڈاکٹر ممتاز رسول نے  مریض طاہرمحمود کی موت کے بارے میں تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ وہ تین اکتوبر کو اپنے مثانے میں تکلیف کے تکلیف کے باعث ان کے کلینک پر آئے ان کے ایکسرے کے نتیجہ میں  گردے کی نالی میں پتھری کا علم ہوا چنانچہ ان کا معائنہ بذریعہ کیمرہ اور پتھری نکالنے کے لیے آپریشن تجویز کیا گیا- طاہر محمود کے چیک اپ کے بعد  چند دنوں کے لیے انہیں ادویات  کھانے کے لیے دی گئیں – کڈنی سینٹر کے سربراہ نے مزید بتایا کہ متوفی طاہر محمود دس اکتوبر کو دوبارہ میرے کلینک پر آئے چنانچہ ان کی خواہش اور مرضی کے مطابق ان کا  آپریشن کیا گیا جس کے لیے تحصیل  ہیڈ کوارٹر سول ہسپتال خیرپور ٹامیوالی کے اینستھیزیولوجسٹ ڈاکٹر عاصم شہزاد نے انہیں مکمل بے ہوش کیا جسکے بعد اُن کا  آپریشن بحفاظت مکمل ہوا پتھری کے کامیاب آپریشن کے  بعد ان کے گردے میں سٹنٹ  اور مثانہ کی نالی ڈالی گئی – آپریشن پروسیجر کے دوران کسی قسم کی پیجیدگی نہیں ہوئی

 دوسری طرف ڈاکٹر عاصم شہزاد نے اپنے بیان  میں کہا ہے  کہ مریض طاہر محمود اپنے کامیاب آپریشن کے بعد ہوش میں آ گیا تھا میں نے اسے آپریشن تھیٹر سے شفٹ کرنے کے لئے ٹرالی بھی منگوا لی تھی اس دوران طاہر محمود نے اپنے سینے میں درد محسوس ہونے کی شکا یت کی اور اسکے بعد اسے جھٹکے لگنے شروع ہو گئے اور منہ سے جھاگ نکلنے لگی۔طاہر محمود کا اسکےبعد دل بند ہو گیا چنا نچہ اُسکا سانس بحال کرنے کے لئے سانس کی نالی لگائی گئی -ڈیڑھ سے پونے دو گھنٹے کے بعد مریض کے دل کی دھڑکن بحال ہوئی پھر اس کے بعد ایمبولینس طلب کی تاکہ مریض طاہر محمود کو بی وی ہسپتال کے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں منتقل کیا جا سکے – ڈاکٹر عاصم شہزاد نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ ریسکیو 1122کی  ٹیم مریض طاہر محمود کو بہاول وکٹوریہ ہسپتال لے گئی