Advertisements

جوہر ٹاؤن لاہور بم دھماکے کے ملزمان سی ٹی ڈی پنجاب نے گرفتار کیے ایڈیشنل آئی جی عمران محمود

Johar town blast
Advertisements

رانا ثناء اللہ یا اسلام آباد سے اس کا کوئی تعلق واسطہ نہیں وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس پر ویڈیو بیان

 لاہور: سی ٹی ڈی پنجاب کے سربراہ ایڈیشنل آئی جی عمران محمود نے کہا ہے کہ جوہر ٹاؤن بم دھماکے کے ملزمان سی ٹی ڈی نے گرفتار کیے، رانا ثناء اللہ یا اسلام آباد سے اس کا کوئی تعلق واسطہ نہیں ہے۔

Advertisements

ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی عمران محمود نے جوہر ٹاؤن بم دھماکے کے ملزمان اور پیشرفت کے حوالے سے دو دو روز قبل ہونے والی وزیر داخلہ کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے اپنا ویڈیو بیان جاری کیا۔

انہوں نے کہا کہ جو ہر ٹاؤن بم دھماکے کا کیس سی ٹی ڈی پنجاب میں درج ہوا اوراس کی تفتیش بھی سی ٹی ڈی نے کی، جو ہر ٹاؤن بم دھماکے کی تفتیش میں سپورٹ کرنے پر حکومت پنجاب اوروزیراعلیٰ پرویزالہیٰ کا شکریہ اد ا کرتا ہوں، وزیراعلیٰ پنجاب کی معاونت اور رہنمائی قدم بہ قدم ہمارے ساتھ  رہی۔

عمران محمود نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویزالہیٰ جوہر ٹاؤن بم دھماکا کیس میں دلچسپی کا مظاہرہ کیا، جب میں ان کو پہلی دفعہ بریف کیا تو ہر ملاقات پر مجھ سے پیش رفت کے بارے میں دریافت کرتے تھے، ہر ہفتے کسی نہ کسی ملاقات میں وزیراعلیٰ پنجاب جوہر ٹاؤن بم دھماکہ کیس کے بارے میں ضرور دریافت کرتے تھے۔اور انہوں نے کیس پر مکمل سپورٹ کرنے کے ساتھ سی ٹی ڈی کو وسائل مہیا کیے

اُن کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی سپورٹ سے سی ٹی ڈی پنجاب پاکستان کی صف اوّل کی انٹیلی جنس ایجنسی بن چکی ہے، میں چوہدری پرویزالہیٰ،آئی جی پنجاب اورحکومت پنجاب کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

عمران محمود نے کہا کہ ’جوہر ٹاؤن بم دھماکے میں انڈیا کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت مل چکے ہیں، پنجاب بالخصوص لاہور میں دہشت گردی میں دھماکے میں انڈیا اورراکے ڈائریکٹ ایجنٹ پوری طرح ملوث ہیں، اس سے پہلے ایسے ٹھوس ثبوت ہمارے ہاتھ نہیں لگے تھے، وزارت خارجہ نے انڈیا کے دہشت گردی کے ملوث ہونے کے ڈوزئیر سفارتکاروں اوراقوام متحدہ کو پیش کیے ہیں، ہم نے دہشت گردی میں انڈیا کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت دنیا کے سامنے رکھ دیئے ہیں۔

ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی کا مزید کہنا تھا کہ جوہر ٹاؤن بم دھماکے کیس کو ڈیڑھ سال پہلے ہی ورک آؤٹ کرلیاگیا تھا، انڈیا کے ایجنٹ تک پہنچنے، ان کی شناخت اورریڈ وارنٹ اور ثبوت حاصل کرنے میں ڈیڑھ سال کا عرصہ لگا، جیسے ہی انڈیا ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت ملے،ہم نے کیس دنیا کے سامنے رکھ دیا۔