سی پیک کا دوسرا مرحلہ: صنعتی زونز، روزگار اور علاقائی رابطہ سازی
اداریہ — 26 اگست 2025
پاک۔چین اقتصادی راہداری پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ترقیاتی منصوبہ ہے جسے بجا طور پر گیم چینجر کہا جا رہا ہے۔ پہلے مرحلے میں توانائی اور انفراسٹرکچر کے منصوبوں نے نہ صرف بجلی کے بحران کو کم کرنے میں مدد دی بلکہ سڑکوں، موٹرویز اور گوادر بندرگاہ جیسے منصوبوں نے ایک مضبوط بنیاد فراہم کی۔ اب دوسرا مرحلہ شروع ہو چکا ہے جس کی اہمیت اس سے بھی زیادہ ہے کیونکہ اس کا براہ راست تعلق روزگار، صنعت اور برآمدات سے ہے۔ خصوصی اقتصادی زونز کا قیام اس مرحلے کا مرکزی نکتہ ہے جو غیر ملکی اور مقامی سرمایہ کاری کو متوجہ کرنے اور لاکھوں نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ اگر یہ منصوبے شفاف پالیسیوں، سرمایہ کار دوست ماحول اور تیز رفتار انتظامی سہولتوں کے ساتھ مکمل کیے جائیں تو پاکستان کی برآمدات میں اضافہ، درآمدی انحصار میں کمی اور معیشت کے لیے ایک مضبوط بنیاد فراہم ہوگی۔
سی پیک کا دوسرا مرحلہ ٹیکنالوجی کی منتقلی اور ہنرمند افرادی قوت کی تیاری کے لیے بھی سنہری موقع فراہم کرتا ہے۔ اگر حکومت تعلیمی اور فنی اداروں کو صنعتی زونز کے ساتھ جوڑ دے تو پاکستان کی نوجوان نسل نہ صرف نوکریاں حاصل کر سکے گی بلکہ عالمی سطح پر مسابقت کے قابل بھی ہو جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ علاقائی رابطہ سازی بھی اس منصوبے کا ایک بڑا پہلو ہے۔ گوادر پورٹ مکمل طور پر فعال ہو جائے تو پاکستان وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اور افریقہ کو جوڑنے والا ایک قدرتی تجارتی پل بن سکتا ہے جس سے ٹرانزٹ ٹریڈ اور لاجسٹکس کے شعبوں میں بے پناہ مواقع پیدا ہوں گے۔
تاہم یہ امکانات اسی وقت حقیقت کا روپ دھار سکتے ہیں جب حکومت سیاسی اختلافات سے بالاتر ہو کر سی پیک کو قومی ترجیح قرار دے اور پالیسیوں میں تسلسل یقینی بنائے۔ توانائی کی بلند لاگت، بیوروکریسی کی سستی، سرمایہ کاروں کو درپیش مشکلات اور کرپشن جیسے مسائل فوری توجہ کے متقاضی ہیں۔ اگر حکومت اور نجی شعبہ مل کر اس منصوبے پر کام کریں تو سی پیک کا دوسرا مرحلہ پاکستان کی معیشت کو پائیدار بنیادوں پر استوار کر سکتا ہے۔ یہ موقع ہے کہ پاکستان اس منصوبے کو حقیقی معنوں میں خوشحالی کا ذریعہ بنائے اور آنے والی نسلوں کے لیے اسے ترقی اور استحکام کا استعارہ ثابت کرے