پنجاب میں دس سال بعد 45 لاکھ ایکڑ سے زائد اراضی پر کپاس کی کاشت

Caretaker Chief Minister Mohsin Naqvi

نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی کے سدا بہار تاریخ ساز اقدمات زیادہ کپاس اگاؤ مہم 2023ء۔۔۔ کاشت وبحالی

تحریر: ناظم الدین، ڈائریکٹر تعلقات عامہ پنجاب لاہور

نگراں وزیراعلیٰ محسن نقوی کی قیادت میں پنجاب حکومت کی کاوشیں رنگ لائیں۔ پنجاب میں تقریباً 45 لاکھ ایکڑ سے زائد اراضی پر کپاس کی کاشت دس سال بعد ہوئی اور کپاس کی بوائی بہاولپور اور ڈی جی خان میں بوائی کا ہدف حاصل کر لیا گیا ہے۔ چیئرمین پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ کپاس کے کاشتکاروں کی رجسٹریشن اور آن لائن رپورٹنگ کا نظام وضع کیا جا رہا ہے۔ فیلڈ اسسٹنٹ کپاس کی کاشت کی نگرانی کریں گے اور موبائل ایپ کے ذریعے مشاورتی خدمات انجام دیں گے۔ کپاس کے تصدیق شدہ بیج کی کاشت کرنے والے کسانوں کی جیو ٹیگنگ کی جا سکتی ہے اور کپاس کے کھیتوں میں کیٹرپلرز کے خاتمے کے لیے فوری اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ پنجاب میں 4.5 ملین ایکڑ رقبے پر کپاس کی کاشت کی گئی ہے اور اب کپاس کے بہتر انتظام کے اس مرحلے پر مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب کاٹن ایکشن پلان کی خود نگرانی کر رہے ہیں۔ ان کی خصوصی ہدایات پر ہر ڈویژن میں کاٹن ایڈوائزری ایکسپرٹ گروپ قائم کیا جا رہا ہے جو کاشتکاروں کو تکنیکی رہنمائی اور کپاس کی فصل کے بہتر انتظام کو یقینی بنائے گا۔وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کی ہدایات پر صوبہ بھر کی ضلعی انتظامیہ کے زیر اہتمام زیادہ کپاس اگاؤ مہم 2023 ء کے سلسلہ میں کسان کنونشن ہوئے۔ جس میں کسان بھائیوں کو کپاس کی کاشت اور پیداوار میں اضافے کے حوالے سے آگاہی دی گئی۔ کسان بھائیوں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے ضلعی انتظامیہ تمام وسائل کو بروئے کار لا رہی ہے۔ کپاس ہماری زراعت کا اہم جز ہے اسکی کاشت اور پیداوار میں اضافے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جائینگے۔ حکومت کی جانب سے کپاس کی کاشت کی بحالی اور فی ایکڑ پیداوار  میں اضافے کیلئے تاریخی پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے۔ کپاس کی کاشت کے علاقوں میں نہری پانی کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے گا۔ فی ایکڑ پیداوار میں اضافے کے لیے کسان بھائیوں کی بھرپور راہنمائی کی جائے گی۔کپاس کی پیداوار میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے۔ کپاس کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عمل کر کے کاشتکار پیداوار میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ ٹیل کے کاشتکاروں کو کپاس کی کاشت کے لیے اضافی نہری پانی فراہم کرنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کپاس کی فصل ملکی معیشت کے لئے کلیدی اہمیت رکھتی ہے اور ٹیکسٹائل کے شعبہ کی ترقی کا انحصار بھی کپاس کی پیداوار پر ہے۔ کپاس کی فصل میں خودکفالت وقت کا تقاضا ہے اور کسان ملکی مفاد کے پیش نظر فصلات کی کاشت کریں تاکہ دوسرے ممالک پر انحصار کرنے کی بجائے اپنی زرعی ضروریات خود پوری کر سکیں۔

Cotton cultivation

وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایت پر زیادہ کپاس اُگاؤ مہم 2023کے حوالے سے پنجاب حکومت کی طرف سے ہر ضلع کو کپاس کے حصول کی کاشت کا ٹارگٹ ملا ہے جسے ہر صورت پورا کیا جائیگا۔ زیادہ کپاس اُگاؤ مہم کی کامیابی کیلئے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ زراعت اپنے تمام وسائل بروئے کار لا رہا ہے۔ کاشتکار زیادہ سے زیادہ کپاس کی کاشت کر کے مقرر کردہ ٹارگٹ کو پورا کرنے کے لئے  ضلعی انتظامیہ کا ساتھ دینے میں تیزی سے کوشاں ہیں۔ کسانوں کے لیے معیاری بیج اور ادویات کی سرکاری نرخناموں پر دستیابی کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔ کسانوں کی سہولت کیلئے تحصیل کی سطح پر سہولت مراکز قائم کئے گئے ہیں جہاں پر کاشتکاروں کو بیج اور سپرے مقررہ قیمت پر دستیاب ہیں۔کپاس ہماری زراعت کا اہم جز ہے اسکی کاشت اور پیداوار میں اضافے کیلئے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ کپاس ہماری زراعت کا اہم جز ہے اسکی کاشت اور پیداوار میں اضافے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ کپاس کی کاشت اور پیداوار میں اضافہ معاشی استحکام کی ضمانت ہے اور حکومت پنجاب کاشتکاروں کو کپاس کی بہتر قیمت یقینی بنانے کیلئے پر عزم ہے۔حکومت کی طرف سے کپاس کی امدادی قیمت 8500 روپے فی من مقرر کی گئی ہے۔ کپاس کی زیادہ پیداوار حاصل کرنے والے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کیلئے انعامات بھی تقسیم کئے جائیں گے۔ حکومت کپاس کے کاشتکاروں کو کپاس کے بیج پر فی بیگز ایک ہزار روپے سبسڈی دے رہی ہے۔کاشتکار حکومت کی جانب سے منظور شدہ بیج استعمال کریں تاکہ کپاس کو کیڑے مکوڑوں کے حملہ سے بچایا جا سکے اور زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کی جا سکے۔زیادہ کپاس اُگاؤ مہم کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات اورمہم کے سو فیصد نتائج حاصل کرنے کیکے لئے تیز تر اقدمات کئے جا رہے ہیں۔وطنِ عزیز ایک زرعی ملک ہے اور کپاس ہماری زراعت کا اہم جزو ہے صوبہ بھر کی ضلعی انتظامیہ کپاس کی کاشت اور پیداوار میں اضافے کے لیے بھرپور کوشاں ہے۔ زیادہ کپاس اُگاؤ مہم کی کامیابی کیلئے ضلعی انتظامیہ اور محکمہ زراعت اپنے تمام وسائل بروئے کار ہے ہیں۔ کسان بھائیوں کے لیے تمام ممکنہ سہولیات کی فراہمی کو ہر صورت یقینی بنایا جائے، کسانوں کے لیے معیاری بیج اور ادویات کی سرکاری نرخناموں پر دستیابی کو بھی یقینی بنایا جائے۔

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے فیصل آباد، ساہیوال اور سرگودھا میں کپاس کی سو فیصد بوائی کا عمل پورا کر لیا گیا ہے۔ صوبائی حکومت کی جانب سے اس اہم سنگ میل کے حصول پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے 4.6 ملین ایکڑ سے زائد رقبے پر کپاس کی کاشت کے لیے محکمہ زراعت، انتظامیہ اور فیلڈ سٹاف کی کارکردگی کو سراہا۔ وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ کسانوں کو یوریا کھاد کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے، اس کے مطابق مناسب فنڈز مختص کیے جائیں گے۔ انہوں نے کپاس کے کاشتکاروں کے مفادات کے ہر قیمت پر تحفظ کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا اور انتظامیہ کو ہدایت کی کہ کسانوں کے لیے یوریا کی مناسب فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ حکومت اور کسانوں کی محنت کے درمیان مستعد تعاون کے نتیجے میں کاشت کے رقبے میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، اور کاشتکار رواں سال میں اپنی کوششوں کے قابل قدر نتائج کی توقع کر سکتے ہیں۔ صوبائی حکومت کی جانب سے اس اہم سنگ میل کے حصول پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ وزیراعلیٰ نے 4.6 ملین ایکڑ سے زائد رقبے پر کپاس کی کاشت کے لیے محکمہ زراعت، انتظامیہ اور فیلڈ سٹاف کی کارکردگی کو سراہا۔وزیراعلیٰ نے اس بات پر زور دیا کہ کسانوں کو یوریا کھاد کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے جائیں گے، اس کے مطابق مناسب فنڈز مختص کیے جائیں گے۔ انہوں نے کپاس کے کاشتکاروں کے مفادات کے ہر قیمت پر تحفظ کے حکومتی عزم کا اعادہ کیا اور انتظامیہ کو ہدایت کی کہ کسانوں کے لیے یوریا کی مناسب فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ انہوں نے نتیجہ اخذ کیا کہ حکومت اور کسانوں کی محنت کے درمیان مستعد تعاون کے نتیجے میں کاشت کے رقبے میں غیر معمولی اضافہ ہوا ہے، اور کاشتکار رواں سال میں اپنی کوششوں کے قابل قدر نتائج کی توقع کر سکتے ہیں۔

پنجاب حکومت نے کاشتکاروں کو کنٹرول ریٹ پر اعلیٰ معیار کی کیڑے مار ادویات کی فراہمی کے لیے ہر تحصیل میں کسانوں کی سہولت کے مراکز قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مراکز کسانوں کی سہولت کے لیے معروف کیڑے مار دوا ساز کمپنیوں کے کاؤنٹرز کو ایڈجسٹ کریں گے۔وزیر اعلیٰ نے اجلاس میں جعلی کیڑے مار ادویات کے خلاف جاری کریک ڈاؤن، کھادوں کی دستیابی اور کپاس کی کاشت کے اہداف کا جائزہ لیا گیا۔ کیڑے مار ادویات کے معیار کو جانچنے کے لیے صوبے بھر میں بڑے پیمانے پر نمونے کی جانچ شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔چیف سیکرٹری نے ہدایت کی کہ جعلی کیڑے مار ادویات کے کاروبار میں ملوث افراد کے خلاف کریک ڈاؤن مزید تیز کیا جائے۔ انہوں نے محکمہ زراعت سے بھی کہا کہ وہ اس سلسلے میں فعال کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ خریف کی فصلوں کے لیے مقررہ نرخوں پر یوریا سمیت تمام کھادوں کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے گا۔ چیف سیکرٹری نے کہا کہ کپاس انتہائی منافع بخش فصل ہے، انہوں نے مزید کہا کہ کپاس کے کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کے لیے ہر ممکن سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ زرعی شعبے کی بہتری کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ کسان خوشحال ہوگا تو ملک ترقی کرے گا۔

وزیر اعلیٰ پنجاب کی ہدایتپر مارکیٹ میں معیاری کیڑے مار ادویات کی دستیابی کو یقینی بنایا جائے کا۔ اس مقصد کے حصول کے لیے انٹیلی جنس کی بنیاد پر چھاپے مارے جائیں گے اور ملاوٹ شدہ کیڑے مار ادویات کی تیاری اور فروخت میں ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔  تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول اکیڈمیا، سائنسدان، کیڑے مار ادویات کی صنعت، جنرز اور اپٹما مشترکہ طور پر کپاس کے پیداواری ہدف کو یقینی بنانے کے لیے کوشش کریں گے جس سے ملکی معیشت مستحکم ہوگی۔ کسانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے صوبائی اور ضلعی سطح پر نقد انعامات دیے جائیں گے۔یوریا کھاد اور کیڑے مار ادویات کا بے دریغ استعمال فصل کو نقصان پہنچاتا ہے اس لیے کاشتکار زرعی ماہرین کے مشورے سے فصل کا انتظام کریں اور غیر ضروری سپرے اور کھادوں کے استعمال سے گریز کریں۔

Cotton cultivation

نگراں وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کپاس کی کاشت اور پیداوار بڑھانے کے لیے کیے گئے اقدامات کے حوالے سے کہا ہے کہ صوبے بھر میں جعلی کیڑے مار ادویات کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا مطالبہ کرتے ہوئے پولیس اور لائن ڈپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ جعلی کیڑے مار ادویات کی تیاری اور فروخت میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ پنجاب بینک کے ”شاندار کپاس پروگرام” کے ذریعے کپاس کے کاشتکاروں کو رعایتی نرخوں پر کیڑے مار ادویات فراہم کرے گاجس سے کاشتکاروں کو آسان قرضے فراہم کیے جائیں گے۔ کپاس کی فصلوں کے انتظام کے لیے ایگریکلچر انٹرنشپ پروگرام کے آغاز اور کاٹن کراپ مینجمنٹ ایڈوائزری سروس کا آ غاز ہو چکا ہے جس کی قیادت نوجوان ایگریکلچر گریجویٹس کر رہے ہیں۔ بہاولپور میں 208,400 ایکڑ رقبے پر کپاس کی ریکارڈ توڑ کاشت کی گئی ہے۔ آل پاکستان ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن (APTMA) کی جانب سے وزیراعلیٰ اور ان کی ٹیم کو پچھلے سال کے مقابلے بڑے رقبے میں کپاس کی زیادہ کاشت حاصل کرنے کی کوششوں پر سراہا گیا۔ ماہرین نے فصل کی بہترین نشوونما کے لیے ڈی اے پی، فاسفورس اور یوریا کھاد کے استعمال کی اہمیت پر زور دیا۔

 جنوبی پنجاب نے کپاس کی کاشت کی بحالی میں نمایاں کردار کیاجنوبی پنجاب کپاس کی کاشت میں سب سے آگے ہے۔ صوبہ میں 50 لاکھ ایکڑ پر کپاس کی کاشت کا ٹارگٹ مقرر کیا گیا تھارواں سیزن 96 فیصد ہدف حاصل کر لیا گیا ہے جبکہ جنوبی پنجاب میں 43لاکھ45 ہزار ایکڑ رقبہ پر کپاس کی کاشت مکمل کی گئی ہے۔ تمام اضلاع  میں کپاس کی کاشت کے اعدادوشمار خوش آئند ہیں کپاس نقد آور فصل اور پاکستان کی معیشت کی ضامن ہے بلکہ ملک کی بڑی صنعت کپاس پر انحصار کرتی ہے۔ مطلوبہ نتائج کے حصول تک کاشتکاروں کو مکمل راہنمائی فراہم کی جائے گی۔جدید زراعت کے فروغ، فی ایکڑ پیدا وار بڑھانے اور زمین کی پیداواری صلاحیت میں اضافہ کیلئے مختلف تجاویز کی منظوری دی گئی۔گندم اور کپاس کی پیداوار بڑھانے کیلئے تصدیق شدہ بیجوں کو فروغ دیا جائے گازمین کی زرخیزی بڑھانے کے لئے پنجاب سائل فرٹیلٹی بحالی پروگرام شروع کیا جائے گا۔چھوٹے کاشتکاروں کو 50فیصد سبسڈی پر فی ایکڑ 60جپسم کے تھیلے دئے جائیں گے۔پنجاب میں 50 ہزارایکڑ بنجر اراضی کو قابل کاشت بنانے کے پلان کی منظوری دی گئی ہے۔تھل کی آباد کاری کے لئے منکیرہ، چوبارہ اور نورپور تھل کی تحصیلوں میں پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جائے گا۔پنجاب میں تحصیل کی سطح پر سائل اینڈ واٹر ٹیسٹنگ لیبارٹریز بنائی جائیں گی۔فیصل آباد میں چین کے تعاون سے سٹیٹ آف دی آرٹ ریسرچ سینٹر بنایا جائے گا۔پنجاب میں چھوٹے کاششکاروں کو پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت وئیر ہاؤسنگ، کولڈ سٹوریج اور پراسیسنگ کی سہولت کی فراہمی کی تجویز کا جائزہ لیا گیا۔پوٹھوہار میں 5نئے سمال ڈیمز بنائے جائیں گے۔موئثر حکمت عملی اپنا کر صوبے میں زرعی انقلاب برپا کیا جاسکتا ہے۔کارپوریٹ فارمنگ کو فروغ دے کر بہتر نتائج حاصل کئے جاسکتے ہیں۔کپاس اور گندم ملک کیلئے معاشی طور پر اہم فصلیں ہیں۔ان فصلوں کی بہتر پیدا وار کے لئے بھر پور اقدامات کئے جارہے ہیں۔