Advertisements

کپاس کے بحران نے کسانوں کو دیوار سے لگا دیا

Advertisements

اداریہ:19 اکتوبر 2025

احمدپورشرقیہ اور ضلع بہاولپور کے دیگر علاقوں میں کپاس کی فصل اس سال شدید بحران کا شکار ہے۔ ایک طرف فی ایکڑ پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی ہے، جو آٹھ سے دس من تک محدود ہوچکی ہے، تو دوسری جانب پھٹی کے نرخ آٹھ ہزار دو سو روپے سے گر کر سات ہزار پانچ سو روپے فی من رہ گئے ہیں۔ بیوپاریوں کی عدم دلچسپی اور حکومتی بے حسی نے کسانوں کو شدید مالی دباؤ میں مبتلا کردیا ہے۔

Advertisements

کسانوں کا کہنا بجا ہے کہ جب کھاد، ڈیزل اور زرعی ادویات کی قیمتیں روز بروز بڑھ رہی ہیں تو کپاس جیسے نقد آور فصل کے نرخوں میں اس قدر کمی سمجھ سے بالاتر ہے۔ اس صورتحال کا سب سے خطرناک پہلو یہ ہے کہ کسان آئندہ گندم کی فصل کاشت کرنے سے بھی گریز کرسکتے ہیں، کیونکہ موجودہ نقصان کے بعد ان کے پاس نہ سرمایہ بچا ہے اور نہ ہی حوصلہ۔ اگر ایسا ہوا تو آئندہ مہینوں میں غذائی تحفظ کا بحران جنم لے سکتا ہے۔

حکومت کا خاموش تماشائی بنے رہنا لمحۂ فکریہ ہے۔ وفاقی اور صوبائی حکام کو فوری طور پر کپاس کی خریداری کے لئے سپورٹ پرائس مقرر کرنی چاہیے، جی ایس ٹی کا خاتمہ کھل اور روئی پر کیا جائے، اور جن علاقوں میں جننگ فیکٹریاں بند پڑی ہیں ان کی بحالی کے اقدامات کئے جائیں۔ یہ وقت زبانی وعدوں یا پریس ریلیزوں کا نہیں بلکہ عملی اقدامات کا ہے۔

اگر کسانوں کو ان کی محنت کا مناسب معاوضہ نہ ملا تو آئندہ فصلوں میں کپاس کی کاشت میں مزید کمی ناگزیر ہوگی، جس کا اثر نہ صرف ملکی ٹیکسٹائل انڈسٹری پر بلکہ برآمدات پر بھی پڑے گا۔ زرعی معیشت کی بنیاد کسان ہے—اگر وہ کمزور ہوا تو معیشت کا ڈھانچہ بھی لرز جائے گا۔

حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر کپاس کے بحران کے حل کے لئے جامع پالیسی وضع کرے تاکہ احمدپورشرقیہ اور بہاولپور کے کسانوں کو ریلیف مل سکے اور آنے والے وقت میں گندم کی فصل متاثر ہونے سے بچائی جا سکے۔