کرپشن ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، اخلاقی اقدار ختم ہو جائیں اور چوری کو برا نہ سمجھا جائے تو قومیں تنزلی کا شکار ہوجاتی ہیں، وزیراعظم عمران خان کا کامیاب جوان کنونشن سے خطاب
اسلام آباد۔24نومبر: وزیراعظم عمران خان نے معاشرے کی ترقی اور ایک عظیم قوم بننے کیلئے اعلیٰ اخلاقی اقدار کی پیروی پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب اخلاقی اقدار ختم ہو جائیں اور چوری کو برا نہ سمجھا جائے تو قومیں تنزلی کا شکار ہوجاتی ہیں، کرپشن ملک کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، لندن میں چوری کے پیسے سے فلیٹس خریدنے والے رسیدیں پیش کرنے کی بجائے عدلیہ اور فوج سمیت اداروں کے خلاف مہم چلا رہے ہیں، جھوٹ بول کے ملک چھوڑنے والا سزا یافتہ شخص تقریریں کرتا ہے، پاکستان کا مستقبل نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے، کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت 40 لاکھ خاندانوں کو بلاسود قرضے دیں گے، ملک پر کورونا کی وجہ سے مشکل وقت ہے اور دنیا بھر میں اشیا کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں کامیاب جوان کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہاکہ وہ معاون خصوصی عثمان ڈار اور ان کی ٹیم کو کامیاب جوان کنونشن کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتے ہیں، عثمان ڈار کا کامیاب جوان پروگرام کے حوالے سے اہم کردار ہے، کامیاب جوان پروگرام کامیابی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور یہ ہمارے منصوبوں میں سب سے زیادہ کامیاب ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ جب ان کی عمر 9 سال تھی تو والدہ کے ساتھ کرکٹ میچ دیکھنے گئے تھے اور انہوں نے اس وقت ٹیسٹ کرکٹر بننے کی خواہش کا اظہار کیا تھا لیکن انہیں کہا گیا کہ ٹیسٹ کرکٹر بننا بہت مشکل ہے لیکن بعد میں دنیائے کرکٹ میں درجہ بدرجہ کامیابی کی منازل طے کیں، ہسپتال بنانے لگا تو لوگوں نے کہا کہ ہسپتال نہیں بن سکے گا، کینسر ہسپتال میں مریضوں کا مفت علاج بھی ناممکن ہے لیکن میں نے محنت اور عزم صمیم سے ناممکن کو ممکن کردکھایا، اپنی غلطیوں سے سیکھ کر کامیابیاں حاصل کیں، اللہ نے کامیابی دی، کوئی بھی انسان آج تک محنت کے بغیر کامیاب نہیں ہوا، دنیا میں بڑے کام کرنے کا کوئی شارٹ کٹ نہیں،طویل سفر طے کرنا پڑتا ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہاکہ جتنی بڑی سوچ ہوگی اتنے بڑے انسان بنیں گے، نوجوان جتنا چیلنجز کا ڈٹ کر مقابلہ کریں گے اتنے ہی کامیاب انسان بنیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جب سیاست میں آیا تو14 سال تک میرا مذاق اڑایا جاتا رہا،کہا جاتا تھا ملک کے دو جماعتی نظام میں تیسری جماعت آہی نہیں سکتی، پھر جب ہماری جماعت آگئی تو تین سال سے یہ باتیں سن رہے ہیں کہ یہ ناکام ہو جائیں گے، جب نمل یونیورسٹی بنانے لگا تو کہا گیا کہ دیہی علاقے میں نجی شعبہ کامیاب یونیورسٹی نہیں بناسکتا، آپ پاکستان کو ایک عظیم ترین قوم بنتے ہوئے دیکھیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ کسی بھی انسان کے کردار کا مشکل وقت میں پتہ چلتا ہے، برے وقت کو تحمل سے برداشت کرنے اور غلطیوں سے سیکھنے میں ہی کامیابی کا راز ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ کوئی بھی انسان اس وقت تک شکست نہیں کھا سکتا جب تک وہ خود ہار نہ مان لے، نوجوانوں کے ہاتھ میں ملک کا مستقبل ہے، حکومت نوجوانوں کو ہنرمند بنانے کیلئے مواقع فراہم کر رہی ہے، قرضے دیئے جا رہے ہیں، اس سے وہ اپنا کاروبار شروع کر سکتے ہیں، اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کے ساتھ ساتھ ہمارے ملک پر بھی کورونا کی وجہ سے مشکل وقت ہے ، لاک ڈاﺅن کی وجہ سے کاروبار متاثر ہوا ہے، اشیائ کی فراہمی میں مسائل پیدا ہوئے، اشیائ کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں، تیل، کوئلہ اور گیس کی قیمت دگنا ہوگئی ہے، اس صورتحال سے نمٹنے کیلئے ہم اقدامات کر رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہاکہ کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت 40 لاکھ خاندانوں کو بلاسود قرضے دیں گے، گھروں کی تعمیر کیلئے پہلی مرتبہ ملک میں بلاسود قرضے کی سہولت دی جا رہی ہے، سب سے زیادہ فخر اس بات پر ہے کہ لوگوں کو ہیلتھ انشورنس کی سہولت مل رہی ہے، پنجاب، خیبرپختونخوا، آزاد جموں و کشمیر، گلگت بلتستان اور بلوچستان میں ہر شہری کو یہ سہولت دی جائے گی، پنجاب میں جنوری سے ہیلتھ انشورنس کی سہولت شروع ہو جائے گی جس کے تحت لوگ 7 سے 10 لاکھ روپے تک کا علاج کسی بھی ہسپتال سے مفت کروا سکیں گے۔ وزیراعظم نے کہاکہ آج کل ٹیپس کی بات ہو رہی ہے، ٹیپس نکل رہی ہیں اور ججوں کے نام آرہے ہیں، 25 سال پہلے جب سیاست میں آیا تو اس وقت یہ کہا تھا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، ٹیپس سب ڈرامہ ہیں، جس ملک کا سربراہ، وزیراعظم اور وزرائ کرپٹ ہوں اور ملک کا پیسہ چوری کر کے باہر لے جانا شروع کر دیں تو قوم میں غربت کی شرح بڑھتی ہے۔ وزیراعظم نے کہاکہ 2016ئ میں آف شور کمپنیوں اور اکاﺅنٹس کے مالکان کے نام سامنے آئے اور ان میں ایک نام مریم صفدر کا بھی سامنے آیا جو لندن کے مہنگے ترین علاقے میں 4 فلیٹس کی مالکہ تھی، عدالت میں معاملہ گیا، جے آئی ٹی بنائی گئی، پھر سپریم کورٹ میں کیس آیا اور نوازشریف کو سپریم کورٹ سے سزا ہوگئی، عدالتوں میں خریدے جانے والے فلیٹس کیلئے رقم کے ذرائع بتانے کی بجائے انہوں نے پہلے کیوں نکالا کا نعرہ لگایا پھر عدلیہ اور فوج سمیت اداروں کے خلاف مہم شروع کر دی اور مجھے تو ظالم تک قرار دیتے رہے ہیں، اپنی تو رسیدیں تک پیش نہ کر سکے لیکن میرے خلاف سپریم کورٹ سے بھی رجوع کیا اور میں نے سپریم کورٹ میں لندن میں اپنے فلیٹ کی ایک ایک چیز اور 40 سال پرانے معاہدوں کے کاغذات جمع کرا دیئے حالانکہ میرے پاس تو کوئی عوامی عہدہ بھی نہیں رہا تھا اور ایک کھلاڑی تھا، انہوں نے پہلے اسمبلی میں جھوٹ بولا پھر قطری خط اور کیلبری فونٹ فراڈ نکلے، چوری کے پیسے سے جائیدادیں خریدنے والے رسیدیں پیش نہ کر سکے، الٹا سب اداروں کے خلاف مہم چلا رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ لاہور میں ایک تقریب میں اعلیٰ عدلیہ کے جج صاحبان مدعو تھے وہاں وہ شخص تقریر کرتا ہے جو سپریم کورٹ سے سزا یافتہ ہے اور جھوٹ بول کر ملک سے بھاگا ہوا ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومیں تب تباہ ہوتی ہیں جب چوری کو غلط نہیں سمجھا جاتا. جب اخلاقی اقدار ختم ہوجائیں تو قومیں تنزلی کا شکار ہوجاتی ہیں، سسٹم کو چونکہ سابق حکمرانوں نے کرپٹ کیا ہوا تھا اس وجہ سے اسے ٹھیک کرنے میں تھوڑا وقت لگ رہا ہے لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ یہ ایک عظیم قوم بنے گی، جب تک ہم اپنے اخلاقی معیار کو بہتر نہیں بنائیں گے، آگے نہیں بڑھ سکیں گے، اسی مقصد کیلئے رحمت العالمین اتھارٹی بنائی گئی ہے، دین اور دنیا کی کامیابی کیلئے رسول کریم ﷺ کے اسوہ حسنہ پر عمل ضروری ہے، ہمیں اپنے بچوں کی کردار سازی کرنا ہوگی، ہمارے نبی کریم ﷺ نے ریاست مدینہ کی بنیاد اعلی اخلاقی اقدار پر رکھی تھی، یقین کامل ہے کہ ہم ایک عظیم قوم ضرور بنیں گے۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہاکہ ملک میں انقلاب نوجوان نسل کے ذریعے آئے گا، موجودہ حکومت نوجوانوں کو سہولیات فراہم کرنے کیلئے کوشاں ہے، نوجوانوں کو فیصلہ سازی کے عمل میں شریک کرنے کی ضرورت ہے۔ مشیر خزانہ شوکت ترین نے کہاکہ کامیاب پاکستان پروگرام کے تحت 40 لاکھ خاندانوں کو بلاسود قرضے کی سہولت دی جائے گی، کمزور طبقے کو خودکفیل بنائیں گے، نوجوان نسل کی ترقی کیلئے ہنرمندی کی تربیت ضروری ہے، کامیاب پاکستان پروگرام معاشی ترقی کیلئے بہت اہمیت رکھتا ہے۔