پنجاب میں پتنگ بازی کی مشروط اجازت: خوش آئند مگر احتیاط لازم
اداریہ —– 5 دسمبر 2025
پنجاب حکومت نے 25 برس بعد صوبے میں پتنگ بازی کی مشروط اجازت دے کر ایک طویل عرصے سے معطل ثقافتی روایت کو بحال کیا ہے۔ گورنر پنجاب سلیم حیدر کے دستخطوں سے جاری ہونے والا آرڈیننس اس بات کا اظہار ہے کہ حکومت بسنت جیسے تہوار کو بحفاظت منانے کی خواہش رکھتی ہے، تاہم اس کے ساتھ ہی سخت شرائط اور سزاؤں کے ذریعے انسانی جانوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دی گئی ہے۔
آرڈیننس کے مطابق 18 سال سے کم عمر بچے پتنگ بازی نہیں کرسکیں گے اور خلاف ورزی کی صورت میں ذمہ داری والدین یا سرپرست پر عائد ہوگی۔ اسی طرح دھات یا تیز دھار مانجھے کے استعمال پر 3 سے 5 سال تک قید اور 20 لاکھ روپے جرمانے تک کی سزائیں تجویز کی گئی ہیں، جو کہ ماضی میں انسانی جانوں کے ضیاع اور حادثات کے سدباب کے لیے ضروری قدم ہے۔ مشکوک مقامات کی تلاشی، جرم کو ناقابلِ ضمانت قرار دینا اور بار بار خلاف ورزی پر بھاری جرمانے اس بات کے غماز ہیں کہ حکومت اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے لے رہی ہے۔
پتنگ سازوں، ڈور بنانے والوں اور دکان داروں کے لیے کیو آر کوڈ کے ذریعے رجسٹریشن کا نظام متعارف کرانا ایک جدید اور مؤثر حکمت عملی ہے، جس سے نہ صرف نگرانی بہتر ہوگی بلکہ خلاف ورزی کی صورت میں ذمہ داروں تک پہنچنا بھی آسان ہو جائے گا۔ موٹرسائیکلوں کے لیے حفاظتی اقدامات کی شرط بھی حادثات میں کمی کے لیے خوش آئند ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی جانب سے تین دہائیوں بعد ثقافتی و تہذیبی روایات کی بحالی بلاشبہ خوشی کا باعث ہے، مگر اس کے ساتھ سب سے بڑی ذمہ داری عوام پر عائد ہوتی ہے کہ وہ قوانین کی پاسداری کرتے ہوئے بسنت جیسے تہوار کو محفوظ بنائیں۔ اگر حکومت، انتظامیہ اور شہری یکساں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں تو پنجاب ایک مرتبہ پھر اپنی روایتی ثقافت کے خوبصورت رنگوں سے جگمگا سکتا ہے۔

