ماحولیاتی تبدیلی — قومی سلامتی کا چیلنج
2025 اداریہ —- 8 اکتوبر
ماحولیاتی تبدیلی اب کوئی دور کا خطرہ نہیں رہی بلکہ یہ پاکستان کے لیے سب سے بڑا قومی سلامتی کا چیلنج بن چکی ہے۔ تیزی سے پگھلتے گلیشیئرز، غیر متوقع بارشیں، تباہ کن سیلاب، مسلسل خشک سالیاں، اور شدید گرمی کی لہریں نہ صرف ماحولیاتی نظام کو متاثر کر رہی ہیں بلکہ روزگار، زراعت، خوراک کی پیداوار اور مقامی معیشت کے استحکام کے لیے بھی خطرہ بن گئی ہیں۔
گزشتہ چند برسوں کے دوران پاکستان کے تجربات نے یہ واضح کر دیا ہے کہ ماحولیاتی جھٹکے کس طرح ایک قومی بحران کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔ حالیہ سیلابوں نے لاکھوں افراد کو بے گھر کر دیا، فصلیں تباہ ہو گئیں اور کئی علاقوں میں بنیادی ڈھانچہ بری طرح متاثر ہوا۔ مگر افسوس کہ اتنی بڑی تباہی کے باوجود ملک میں طویل المدتی پالیسی اصلاحات اور ادارہ جاتی تیاری اب بھی ناکافی ہے۔
ماحولیاتی خطرات اب پانی کی کمی، توانائی کے بحران اور دیہی غربت سے جڑ چکے ہیں، اور یہ تمام مسائل براہِ راست قومی استحکام پر اثر انداز ہو رہے ہیں۔ لہٰذا اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلی کو محض ایک ماحولیاتی مسئلہ نہیں بلکہ قومی سلامتی کے اہم جز کے طور پر تسلیم کرے۔
اس مقصد کے لیے ضروری ہے کہ ایک کلائمیٹ سیکیورٹی ٹاسک فورس قائم کی جائے جو وفاقی اور صوبائی اداروں کے درمیان ربط پیدا کرے، خطرے سے دوچار علاقوں کی نشاندہی کرے اور عملی ماحولیاتی موافقتی اقدامات پر عمل درآمد یقینی بنائے۔ قومی ترقیاتی ایجنڈے میں ماحولیاتی منصوبہ بندی کو مرکزی حیثیت دی جانی چاہیے — خاص طور پر پانی کے تحفظ، صاف توانائی کی منتقلی، جنگلات کی بحالی اور شہری منصوبہ بندی میں پائیدار طرزِ فکر کو اپنانا ضروری ہے۔
عوامی آگاہی اور تعلیم بھی نہایت اہم ہیں۔ ماحولیاتی تحفظ صرف حکومت کی ذمہ داری نہیں بلکہ ہر شہری، نجی شعبے اور سول سوسائٹی کا بھی کردار ہے۔ روزمرہ زندگی میں ماحول دوست رویے اپنانے سے ہی پائیدار تبدیلی ممکن ہے۔
بین الاقوامی سطح پر ترقی یافتہ ممالک کو چاہیے کہ وہ اپنے وعدوں کے مطابق کلائمیٹ فنانس اور ٹیکنالوجی کی منتقلی کے عملی اقدامات کریں تاکہ پاکستان جیسے کم کاربن اخراج والے ممالک اپنے تحفظی منصوبوں کو آگے بڑھا سکیں۔
اگر آج ہم نے اس خطرے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو آنے والے برسوں میں خوراک کی قلت، بڑے پیمانے پر نقل مکانی، پانی کے تنازعات اور معاشی بحران جنم لے سکتے ہیں۔ فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے — ہم ماحولیاتی تبدیلی کو محض ایک ماحولیاتی مسئلہ سمجھ کر مسلسل آفات کا سامنا کرتے رہیں، یا اسے ایک قومی بقا کی ترجیح بنا کر فوری عمل کریں

