Advertisements

سول ایوارڈز: میرٹ یا سیاسی وفاداری؟

Advertisements

اداریہ——- 16 اگست 2025

پاکستان کے سول ایوارڈز کو ہمیشہ ایک سنجیدہ قومی اعزاز کی حیثیت حاصل رہی ہے۔ ان ایوارڈز کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں غیر معمولی خدمات انجام دینے والے افراد کو قوم کے سامنے بطور رول ماڈل پیش کیا جائے، تاکہ آنے والی نسلیں ان سے متاثر ہو کر ملک و قوم کی خدمت کے لیے کمربستہ ہوں۔

Advertisements

مگر بدقسمتی سے، گزشتہ چند برسوں میں سول ایوارڈز کی تقسیم کے حوالے سے ایسے شکوک و شبہات جنم لے چکے ہیں جنہیں نظر انداز کرنا ممکن نہیں۔ حالیہ یوم آزادی کی تقریب میں جہاں حقیقی معنوں میں خدمات انجام دینے والے کچھ افراد کو اعزازات ملے، وہیں ایسے نام بھی سامنے آئے جو زیادہ تر حکومتی بیانیے کی حمایت کرنے یا اقتدار کے ایوانوں سے قربت رکھنے کے باعث جانے جاتے ہیں۔ اس صورتحال نے ان ایوارڈز کی شفافیت اور وقعت پر سنجیدہ سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ سول ایوارڈز کی روایت ماضی میں اس وقت تک معتبر رہی جب تک کہ ان کی بنیاد خالص میرٹ اور غیر جانبداری پر قائم تھی۔ یہ اعزازات صرف ان لوگوں کے لیے ہوتے تھے جنہوں نے کسی شعبے میں ناقابل فراموش خدمات انجام دی ہوں، چاہے وہ سائنس اور ٹیکنالوجی ہو، ادب و ثقافت ہو یا صحافت اور عوامی خدمت۔ لیکن جب ان میں پسند ناپسند اور سیاسی وابستگی کا عنصر شامل ہو جائے، تو یہ نہ صرف ایوارڈز کی اصل روح کو نقصان پہنچاتا ہے بلکہ معاشرے میں یہ پیغام بھی دیتا ہے کہ اصل کامیابی قابلیت سے نہیں بلکہ تعلقات سے حاصل ہوتی ہے۔

صحافت کے شعبے میں یہ رجحان خاص طور پر تشویشناک ہے۔ میڈیا کو ریاست اور حکومت کے بیانیے سے بالاتر ہو کر عوامی مفاد میں سچائی بیان کرنی چاہیے، مگر جب صحافیوں کو اعلیٰ ترین سول اعزازات صرف حکومتی قربت یا یکطرفہ حمایت کی بنیاد پر دیے جائیں، تو اس سے صحافت کی آزادی اور غیر جانبداری پر بھی سوال اٹھتا ہے۔

سول ایوارڈز کا مقصد قوم کو یہ یقین دلانا ہے کہ جو لوگ دیانت داری، لگن اور قربانی کے جذبے سے ملک و قوم کی خدمت کرتے ہیں، ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ لیکن اگر یہ سلسلہ موجودہ طرز پر جاری رہا، تو یہ اعزازات محض سیاسی انعامات میں بدل جائیں گے اور عوام کا ان پر اعتماد مکمل طور پر ختم ہو جائے گا۔

وقت کا تقاضا ہے کہ سول ایوارڈز کے لیے انتخابی عمل کو شفاف، میرٹ پر مبنی اور عوامی جانچ کے قابل بنایا جائے۔ تب ہی یہ اعزازات اپنی اصل وقعت بحال کر سکیں گے اور حقیقی معنوں میں قومی فخر کا باعث بنیں گے۔