چنی گوٹھ: سیم و تھور کی تباہ کاریوں میں اضافہ، کاشتکاروں کے روزگار کو شدید خطرات لاحق
 
		علاقہ مکینوں اور کاشتکاروں نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور محکمہ انہار کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ صورتحال کا فوری نوٹس لیا جائے
چنی گوٹھ (نامہ نگار) چنی گوٹھ اور گردونواح کے زرعی علاقوں میں محکمہ انہار نے عباسیہ کینال و عباسیہ لنک کینال میں ضرورت سے زیادہ پانی چھوڑنے کے باعث سیم و تھور نے تباہی مچا دی۔ وسیع رقبے پر کاشت شدہ کھیت متاثر ہونے لگے، فصلیں زرد پڑنے کے ساتھ پیداوار میں نمایاں کمی کا خدشہ پیدا ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق نہری نظام کی ناقص نگرانی اور پانی کی بے تحاشہ فراہمی سے زیر زمین پانی کی سطح حد سے زیادہ بلند ہو چکی ہے جس کے نتیجے میں متعدد علاقوں میں زمینیں دلدلی صورت اختیار کر گئی ہیں۔ کئی دیہاتوں میں گندم، کپاس، کماد اور سبزیوں کی فصلیں تباہ ہو رہی ہیں جبکہ مٹی کی زرخیزی بھی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔کاشتکاروں نے کہا ہے کہ وہ اپنی زندگی بھر کی جمع پونجی کھیتوں میں لگا چکے ہیں مگر نہری انتظامیہ کی غلط پالیسیوں نے ان کا معاشی نقصان ناقابل برداشت کر دیا ہے۔ کسانوں نے الزام عائد کیا کہ بارہا شکایات کے باوجود محکمہ انہار نے پانی کی ترسیل کم کرنے اور سیم و تھور کی روک تھام کے لیے کوئی مؤثر اقدام نہیں اٹھایا۔
زرعی ماہرین نے خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر پانی کے بہاؤ کو کنٹرول نہ کیا گیا تو ہزاروں ایکڑ اراضی بنجر ہو سکتی ہے اور علاقہ معاشی بدحالی کا شکار ہو سکتا ہے۔ انہوں نے سیم نکاسی کے منصوبوں کو فعال کرنے اور فوری طور پر ہنگامی سروے کا مطالبہ کیا ہے۔ علاقہ مکینوں اور کاشتکاروں نے وزیرِ اعلیٰ پنجاب اور محکمہ انہار کے اعلیٰ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ صورتحال کا فوری نوٹس لیا جائے، نہری نظام کی نگرانی سخت کی جائے اور نقصان کے ازالے کے لیے کسانوں کی مالی معاونت کی جائے

