بیرونِ ملک پاکستانیوں کی مشکلات اور قومی ذمہ داری
اداریہ —– 19 دسمبر 2025
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز اور انسانی حقوق کے حالیہ اجلاس میں پیش کی گئی بریفنگ نے بیرونِ ملک پاکستانیوں سے متعلق چند اہم اور تشویشناک پہلوؤں کو اجاگر کیا ہے۔ ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے کے مطابق رواں سال مختلف ممالک سے بڑی تعداد میں پاکستانی شہریوں کو آف لوڈ یا ڈی پورٹ کیا گیا، جن میں ایک نمایاں وجہ بھیک مانگنے کے واقعات بھی بتائی گئی۔ یہ صورتحال محض اعداد و شمار کا معاملہ نہیں بلکہ ایک سماجی اور قومی مسئلہ ہے، جس پر سنجیدگی اور ہمدردی کے ساتھ غور کرنا ضروری ہے۔
بریفنگ کے مطابق سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور آذربائیجان سمیت مختلف ممالک نے ہزاروں پاکستانی شہریوں کو واپس بھیجا۔ یہ امر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ کچھ افراد روزگار یا بہتر مستقبل کی تلاش میں ایسے راستے اختیار کر رہے ہیں جو نہ صرف قانونی مشکلات کا باعث بنتے ہیں بلکہ پاکستان کی عالمی ساکھ کو بھی متاثر کرتے ہیں۔ اسی طرح کمبوڈیا اور برما جانے والے افراد کی بڑی تعداد کا واپس نہ آنا انسانی اسمگلنگ اور غیر محفوظ نقل مکانی کے خطرات کی جانب توجہ دلاتا ہے۔
مثبت پہلو یہ ہے کہ امیگریشن نظام میں نگرانی اور اصلاحی اقدامات کے نتیجے میں پاکستان کے پاسپورٹ کی عالمی درجہ بندی میں بہتری آئی ہے، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی سطح پر کیے گئے بعض فیصلے درست سمت میں جا رہے ہیں۔ غیر قانونی طور پر یورپ جانے والوں کی تعداد میں کمی بھی اسی پیش رفت کا حصہ ہے، تاہم یہ اقدامات اسی وقت مؤثر ثابت ہوں گے جب انہیں مستقل پالیسی کا حصہ بنایا جائے گا۔
اصل مسئلہ صرف آف لوڈنگ یا ڈی پورٹیشن نہیں، بلکہ وہ معاشی اور سماجی حالات ہیں جو شہریوں کو بھیک مانگنے یا غیر قانونی ہجرت جیسے اقدامات پر مجبور کرتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ بیرونِ ملک جانے کے خواہش مند افراد کو قانونی اور محفوظ راستوں کے بارے میں آگاہی دی جائے، روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں اور انسانی اسمگلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کی جائے۔
بیرونِ ملک مقیم پاکستانی ملک کا قیمتی سرمایہ ہیں۔ ان کے وقار، تحفظ اور بہتر مستقبل کو یقینی بنانا ریاست اور معاشرے دونوں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اگر اس مسئلے کو محض انتظامی نہیں بلکہ انسانی نقطۂ نظر سے دیکھا جائے تو نہ صرف ہزاروں خاندانوں کو مشکلات سے بچایا جا سکتا ہے بلکہ پاکستان کی بین الاقوامی ساکھ کو بھی مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔

