مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کو مستردکرتے ہیں تمام پارلیمانی جماعتیں کٹھ پتلیوں کا کردار ادا کررہی ہیں محمد اکبر انصاری ایڈووکیٹ
جب تک صوبے خو دمختار نہیں ہونگے اور تخت لاہور کی بالادستی اور پنجاب کی تقسیم نہ ہوگی،پاکستان کی بقاء اور سلامتی کو مسلسل خطرہ لاحق ہےچیئرمین پاکستان سرائیکی پارٹی
ملتان :پاکستان سرائیکی پارٹی کے چیئرمین ایڈووکیٹ محمد اکبر انصاری نے مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم پر اپنا ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ تمام پارلیمانی جماعتیں کٹھ پتلیوں کا کردار ادا کررہی ہیں، مجوزہ ستائیسویں آئینی ترمیم کو مستردکرتے ہیں، سرائیکی وطن پر مجوزہ جغرافیہ پر سرائیکستان صوبہ کو پیش کردہ مجوزہ ترامیم کے ڈرافٹ میں شامل نہ کرنا مسلم لیگ ن اور اس کے سرپرست اداروں کی سرائیکی قوم کو بدستور غلام اور محکوم رکھنے اور وسائل پر قبضہ اور سرائیکی بیروزگار نوجوانوں کو سرکاری نوکریوں سے محروم رکھنے کی پالیسی کو برقرار رکھے جانے کی پالیسی کی مذمت کرتے ہیں، این ایف سی ایوار ڈ میں صوبوں کے حصص میں کٹوتی اور تعلیم اور آبادی سے متعلق اختیارات صوبوں سے واپس وفاق کو دینا دراصل تخت لاہور اور اس کی بالادستی دیکھنے والے اداروں کو تحفظ اور مالی مفادات میں سہولت کاری کرنا ہے۔
صوبوں کے وسائل پر صوبوں کا حق استعمال اور استفادہ کاتحفظ آئین میں مزید واضح ہونا چاہیئے، جب تک صوبے خو دمختار نہیں ہونگے اور تخت لاہور کی بالادستی اور پنجاب کی تقسیم نہ ہوگی،پاکستان کی بقاء اور سلامتی کو مسلسل خطرہ لاحق ہے، پاکستان شہریت کے حامل دراصل غیر دھرتی ذاد طبقہ بانیان پاکستان اور فاتحین پاکستان کے تاثر کے ساتھ دھرتی ذاد قوموں کی شناخت اورانکی مادری زبانوں کو مٹانے کیلئے آئے دن نت نئے شوشے چھوڑتے رہتے ہیں،جبکہ دھرتی ذاد قوموں کے وطنوں کے وسائل کو بے دردی سے اداروں میں موجود وہ مائنڈ سیٹ جو خود کو بانیان پاکستان اور فاتحین پاکستان کے طبقوں میں قراردیتا ہے،لوٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ ستائیسویں آئینی ترامیم میں سرائیکی وطن پر سرائیکی شناخت پر صوبہ کے قیام کو شامل نہ کرنے اور دیگر امور پر ہر بار ایسوسی ایشن میں تقاریب منعقد کرکے آگاہی مہم کاآغاز کرے گی اور وکلاء کو سرائیکی صوبے کی تحریک میں متحرک کرے گی۔

