اخبار پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

جو یہ کہتے تھے کہ ہم نے دو قومی نظریئے کو خلیج بنگال میں ڈبو دیا ہے، وہ آج کہاں ہیں ؟ آرمی چیف

CAOS General Asim Munir

رب کی قسم پاکستان میں انتشار کی کوشش کرنیوالوں کے آگے کھڑے ہونگے

کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاکؐ کی شان میں گستاخی کر سکے، علما و مشائخ سے التماس ہے کہ وہ شدت پسندی یا تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں

اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان کیونکہ پاکستان ہم سے زیادہ اہم ہے، اگر ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق، شام اور لیبیا سے پوچھو : جنرل سید عاصم منیر


اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک ) چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے کہا ہے جوکہتے تھے ہم نے دو قومی نظریے کوخلیج بنگال میں ڈبو دیا وہ آج کہاں ہیں؟  آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نےعلما و مشائخ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ جو شریعت اور آئین کو نہیں مانتے ہم انہیں پاکستانی نہیں مانتے۔  آرمی چیف نے کہا کہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا جرم فساد فی الارض ہے، پاک فوج اللہ کے حکم کے مطابق فساد فی الارض کے خاتمے کے لیے جد وجہد کر رہی ہے۔  جنرل سید عاصم منیر کا کہنا تھا کہ  جرائم پیشہ افراد اور  اسمگلرز مافیا دہشت گردی کی پشت پناہی کر رہے ہیں، سوشل میڈیا کے ذریعے انتشار پھیلایا جاتاہے۔  آرمی چیف نے کہا کہ کسی نے پاکستان میں انتشار کی کوشش کی تو رب کریم کی قسم ہم اُس کے آگے کھڑے ہوں  گے۔  جنرل عاصم منیر نے کہا کہ اگر ریاست کی اہمیت جاننی ہے تو عراق، شام اور لیبیا سے پوچھیں۔  آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کسی کی ہمت نہیں جو رسول پاک صلی اللہ علیہ و سلم کی شان میں گستاخی کرسکے۔  اپنے خطاب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ کشمیر تقسیم پاک و ہند کا ایک نامکمل ایجنڈا ہے۔  فلسطین کی صورتحال کے حوالے سے آرمی چیف نے کہا کہ فلسطین اور غزہ پر ڈھائے جانے والے مظالم دیکھ کر دل خون کے آنسو  روتا ہے، فلسطین سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم نے اپنی حفاظت خود کرنی ہے اور پاکستان کو مضبوط بنانا ہے۔  آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان نے 40 سال سے زیادہ عرصے تک لاکھوں افغانوں کی مہمان نوازی کی ہے، ہم انہیں سمجھا رہے ہیں کہ فتنہ خوارج کی خاطر اپنے ہمسایہ، برادر اسلامی ملک اور دیرینہ دوست سے مخالفت نہ کریں۔  شدت پسندی پر بات کرتے ہوئے آرمی چیف نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے کہ دین میں جبر نہیں ہے، علما و مشائخ سے التماس ہے کہ وہ شدت پسندی یا تفریق کی بجائے تحمل اور اتحاد کی ترغیب دیں، علما کو چاہیے کہ وہ اعتدال پسندی کو معاشرے میں واپس لائیں اور فساد فی الارض کی نفی کریں۔  آرمی چیف کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی جنگ میں ہمارے پختون بھائیوں اور خیبر پختونخوا کے عوام نے بہت قربانیاں دی ہیں اور ہم اُن کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔  جنرل عاصم منیر کا کہنا تھا کہ ہم لوگوں کو کہتےہیں کہ اگر احتجاج کرنا ہے تو ضرور کریں لیکن پر امن رہیں۔  آرمی چیف نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ یہ ملک قائم رہنے کے لیے بنا ہے، اس پاکستان پر لاکھوں عاصم منیر، لاکھوں سیاستدان اور لاکھوں علما قربان کیونکہ پاکستان ہم سے زیادہ اہم ہے۔

مزید پڑھیں