اخبار پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔

اوچ شریف شہر وگردونواح علاقوں میں درجنوں سے زائد سکول خستہ حالی کا شکار ، طلبہ موت کے سایہ تلے پڑھنے پر مجبور

Dozens of buildings in Uchsharif and its suburbs functioning in diapilidated condition.

اوچ شریف (کرائم رپورٹر)اوچ شریف شہر وگردونواح علاقوں میں درجنوں سے زائد سکول خستہ حالی کا شکار ، طلبہ موت کے سایہ تلے پڑھنے پر مجبور  تفصیلات کے مطابق جنوبی پنجاب کے ضلع بہاولپور کے شہر اوچ شریف کے گردونواح علاقوں میں درجنوں سے زائد ایسے تعلیمی ادارے ہیں جن کی عمارتیں کئی کی سال پرانی، انتہائی خستہ حال اور عمارتیں بھوت بنگلہ کی شکل اختیار کیے ہوئے ہیں۔ جبکہ درجنوں سے زائد ایسے سکولز ہیں جن کی عمارتوں کے اکثریتی پورشن خستہ حال اور بارش آنے پر چھتیں ٹپکتی ہیں۔ بچوں کو سکولوں میں جاتے ہوئے خوف تو آتا ہے ، لیکن مجبوراً ان سکولوں میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور ان سکولوں کی عمارتوں کو خطرناک قرار دیے جانے کے باوجود لیکن کئی سال گزر جانے کے باوجود ان سکولوں کی حالت کو بہتر نہ بنایا جا سکا۔میڈیا نمائندوں  کے مختلف سرکاری سکولوں کا سروئے کرنے پر حالت ابتر، گورنمنٹ  پرائمری سکول عریبک بوائز سکول ٹھٹہ وارن۔گورنمنٹ پرائمری سکول امیر آباد ، گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول قادر آباد گورنمنٹ پرائمری سکول قادر آباد، جی پی ایس موہانہ،گورنمنٹ بوائز پرائمری سکول بستی عبدالرحمن سمیت درجن بھر اسکول انتہائی خطرناک مخدوش حالت زار کا شکار کسی بھی وقت ناگہانی حادثے سے افسوسناک انسانی سانحہ کا باعث بن سکتے ہیں ، گزشتہ مون سون سیزن میں ان  خطرناک مخدوش عمارتوں کی حالت زار مزید ابتر کردی ہے جو کسی بھی وقت انسانی جانوں معصوم بچوں کی قیمتی زندگی کو نقصان پہنچنے کا باعث بن سکتی ہے سکول کی عمارات کئی سالہ پرانی اور عمارات انتہائی خستہ حال ہونے پر انتظامیہ نے اسے خطرناک عمارات تو قرار دے رکھا ہے لیکن اس کے باوجود ان سکولوں  میں بچے خوف کے باوجود زیر تعلیم ہے۔ بارش آنے پر اس سکول کی عمارت ٹپکتی ہے اور چھت سے لینٹر اور اینٹیں گرنے پر بچوں سمیت پورے علاقے میں خوف و ہراس پھیل جاتا ہے۔ ان سکولوں کی حالت زار کو بہتر نہ بنانے پر جہاں ہزاروں بچے ان سکولوں میں زیر تعلیم تھے اب وہاں صرف چند بچے زیر تعلیم ہیں۔ ان سکولوں کا وزٹ کرنے پر ایسا محسوس ہوا کہ جیسے یہ سکول حکومت اور محکمہ تعلیم کے حکام کی نظروں سے اوجھل ہیں مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ انہیں بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ سکولوں کی چار دیواری سمیت دروازے اور کھڑکیاں بھی خستہ حال ہیں جس وجہ سے ان کے سکول بھیڑ بکریوں کا آشیانہ بنے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ محکمہ تعلیم کو سکولوں کی تعمیرومرمت کی مد میں سالانہ بڑی رقم ملنے کے باوجود تعلیمی اداروں کی حالت ابتر ہیں اور اساتذہ اور طلبہ کے لیے صورتحال پریشان کن ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ خستہ حال سکولوں کی تعمیرومرمت کے لیے محکمہ کے حکام کو آگاہ کرچکے ہیں لیکن وہ کچھ نہیں کرتے۔ سکولوں کے طلبہ اور ان کے والدین نے انتظامیہ سمیت وزیر اعلیٰ پنجاب سے  اپیل  کرتے ہوے کہا کہ خدارا ان خطرناک قرار دی گئی اسکول کی عمارتوں کو فی الفور ترجیحاتی بنیادوں پر تعمیر کرایا جاے کیونکہ مہنگائی کے اس دور میں پرائیویٹ اسکول کے اخراجات ناقابل برداشت ہیں  جبکہ مفت تعلیم کی وجہ سے ہمارے بچے موت کے سائے تلے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں

مزید پڑھیں