خون کے عطیات—ایک اجتماعی ذمہ داری
اداریہ: 11 دسمبر2025
ریجنل پولیس آفس بہاولپور میں بلڈ ڈونیشن اور رضاکارانہ خون کے عطیات کے حوالے سے منعقدہ اجلاس نہ صرف قابلِ تعریف اقدام ہے بلکہ یہ معاشرتی بھلائی کے اس پہلو کو اجاگر کرتا ہے جسے عموماً نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ آر پی او بہاولپور غازی محمد صلاح الدین (پی پی ایم) کی زیرِ صدارت منعقد ہونے والا یہ اجلاس اس حقیقت کی عکاسی کرتا ہے کہ خون کا عطیہ صرف ایک طبی ضرورت نہیں بلکہ انسانی زندگی کے تحفظ کا بنیادی ذریعہ بھی ہے۔
اجلاس میں بی وی ایچ ہسپتال، سول ہسپتال، انڈس اور ہمدرد بلڈ بینکس، تھیلیسیمیا یونٹس، سیف سٹی بہاولپور اور دیگر اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔ یہ ہم آہنگی اس بات کی ضمانت ہے کہ ضرورت مند مریضوں کو بروقت خون فراہم کرنے کے لیے ایک مربوط نظام تشکیل پا رہا ہے۔ آر پی او غازی محمد صلاح الدین نے درست کہا کہ خون کا عطیہ دینا ایک عظیم انسانی خدمت ہے اور اس ضمن میں پنجاب پولیس کا سرگرم کردار یقیناً قابلِ تحسین ہے۔
یونیورسٹیوں میں سیمینارز منعقد کرنے اور نوجوان نسل کو اس مشن میں شامل کرنے کا فیصلہ نہایت خوش آئند ہے۔ نئی نسل میں انسانی خدمت کا جذبہ بیدار کیے بغیر معاشرے میں دیرپا تبدیلی ممکن نہیں۔ مزید برآں، سیف سٹی کے تحت قائم کردہ ورچوئل بلڈ بینک جدید دور کا ایک موثر حل ہے، جس میں 700 سے زائد شہریوں کا اندراج ظاہر کرتا ہے کہ عوام بھی اس اجتماعی کاوش کا حصہ بننے کے خواہاں ہیں۔
ورچوئل بلڈ بینک کا جامع ڈیٹا بیس ایمرجنسی کی صورت میں فوری رابطے کی سہولت فراہم کرتا ہے، جب کہ ہیلپ لائن 15 کو بھی اس مقصد کے لیے مؤثر ذریعہ بنایا گیا ہے۔ انتظامیہ کی یہ کوششیں نہ صرف ایک منظم نظام کی تشکیل کی طرف قدم ہے بلکہ یہ بھی ثابت کرتی ہیں کہ اجتماعی تعاون سے انسانی جانیں بچانا ممکن ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ شہری اس انسانی خدمت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں۔ تھیلیسیمیا اور دیگر ایمرجنسی کیسز میں خون کی فراہمی کے بغیر علاج ممکن نہیں ہوتا۔ اگر ہر صحت مند شخص سال میں کم از کم ایک بار خون کا عطیہ دے تو بے شمار قیمتی جانیں بچائی جا سکتی ہیں۔
یہ وقت ہے کہ معاشرہ اپنے اجتماعی کردار کو پہچانے اور ورچوئل بلڈ بینک سمیت تمام انسان دوست اقدامات میں فعال شرکت کرے۔ یہی بالغ نظری اور سماجی ذمہ داری ہمارے معاشرتی نظام کو مضبوط بنانے کا راستہ ہے۔

