بلوچستان عوامی پارٹی حکومت کا عدم اعتماد میں اپوزیشن کاساتھ دینےکا فیصلہ

balochistan awami party press conference

حکومتی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی  نے وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتمادمیں اپوزیشن کاساتھ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

 بلوچستان عوامی پارٹی کے 4 ممبران قومی اسمبلی تحریک عدم اعتماد میں  اپوزیشن کا ساتھ دیں گے۔

اسلام آباد کے ایک نجی ہوٹل میں آصف علی زرداری، مولانا فضل الرحمن اور بی این پی کے 4 ایم اینز کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ بی اے پی کےفیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، بلوچستان عوامی پارٹی کا ساتھ دینے پر شکریہ ادا کرتے ہیں

اپنے مختصر خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم بی اے پی کے فیصلے کو انتہائی قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اللہ نے موقع دیا تو تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں جو حکومت بننے گی بلوچستان کے عوام کی محرومیوں کو دور کرنے کے لیے ان کا ساتھ دیں گے

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ بہت جلد شہباز شریف کو وزیراعظم بنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بی اے پی نے فیصلہ پاکستان کے بہتر مفاد میں کیا ہے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ حالت نزع میں اللہ کلمہ بھی قبول نہیں کرتا، جن آقاؤں نے عمران خان کوبھیجا ان کے مقصد پورے نہ ہوئے تو یہ خود آقاؤں پربوجھ بن گیا ہے، عمران اپنی ناکامیوں پر روئے،عمران کو مسلط کرنا امریکا، یورپ اور اسرائیل کی حماقت تھی۔

ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ق لیگ کےساتھ بات چیت جاری رکھنے کی گنجائش موجود ہے، پہلے ق کے  پاس سات اور باپ کے پاس پانچ  ارکان تھے، اب ق کے پاس پانچ اور باپ کے پاس سات  ارکان ہیں۔

اس موقع پر اختر مینگل نے کہا کہ سب جماعتیں ایک پیج پر ہیں، ایک پیج پر لانے پر حالات نے مجبور کیا فوج نے نہیں۔

انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسائل کو حل کرنے کی بجائے ہمارا مزاق اڑایا گیا، عدم اعتماد تحریک پر ہمیں قدم بہ قدم کامیابی مل رہی ہے، حکومت کے نمبر مائنس ہو رہے ہیں، عدم اعتماد میں تاخیری حربے استعمال کیے گئے

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے نمبر شروع سے پورے ہیں، ہم نے  یہ کام اتحادیوں کے ساتھ مل کر کرنا ہے، سیاسی اختلافات تو چلتے رہتے ہیں، ہماری تعداد پوری ہے اور اب ہمارے نمبر بڑھتے جارہے ہیں۔

 بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما  خالد مگسی کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے اس وقت موقع ہے کہ اپوزیشن کی دعوت قبول کریں، بلوچستان مسلسل محرومیوں کا شکار ہے، سارے معاملات مشاورت کے ساتھ طےکیے ہیں،  ہم چاہتے ہیں کہ نئے انداز  میں ملک کو سنبھالا جائے، معاملات حل کیے جائیں، اٹکا کر نہ رکھا جائے۔