Advertisements

عرب اور اسلامی ممالک اسرائیل کے خلافے جنگی جرائم اورانسانیت کے خلاف جرائم پر عالمی عدالت انصاف میں کارروائی کے امکانات تلاش کریں ، نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ

Caretaker Prime Minister expresses his grief and sorrow on the killings of two security forces officials.
Advertisements

ریاض۔11نومبر (اے پی پی):نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے تجویزدی ہے کہ عرب اور اسلامی ممالک اسرائیل کے خلاف نسل کشی کنونشن کے تحت جنگی جرائم اورانسانیت کے خلاف جرائم پر عالمی عدالت انصاف(آئی سی جے ) میں کارروائی کے لئے امکانات تلاش کریں ، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل پر 7اکتوبر کے بعد اسرائیل کے جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کی تحقیقات کے لئے خصوصی کمیشن تشکیل دینے پر زور دیا جائے ، تنازعے کا مستقل حل ایک محفوظ ، قابل عمل اور خود مختار ریاست کے قیام میں ہے جو 1967سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر اور القدس اس کا دارالحکومت ہو ۔ وہ ہفتہ کو عرب و اسلامی ممالک کے غیر معمولی سربراہی اجلاس سے خطاب کررہے تھے ۔ اس غیر معمولی اجلاس میں غزہ کی موجودہ بگڑتی ہوئی صورتحال اور مستقبل کی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہاکہ ہمیں بین الاقوامی میکینزم کے قیام کا مطالبہ بھی کرنا چاہئے جہاں فلسطینیوں کے نقصانات کا ازالہ کیا جاسکے ، اسرائیل کی جانب سے غیر قانونی بستیوں کے قیام کو روکے جانے کا بھی مطالبہ کرنا چاہیئے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم ایک سیاسی حل کا مطالبہ کرتے ہیں جس کے لئے ضروری ہے کہ فلسطین اور اسرائیل کے درمیان مذاکرات کے لئے حالات پیدا کئے جائیں تاکہ دو ریاستی حل کے ذریعے آگے بڑھنے کا راستہ نکالا جاسکے ۔ وزیراعظم نے کہاکہ تنازعہ کا مستقل حل ایک محفوظ ، قابل عمل ، متصل اور خود مختار ریاست کے قیام میں ہے جو جون 1967سے قبل کی سرحدوں کی بنیاد پر ہو اور اس کا دارالحکومت القدس شریف ہو ۔ انہوں نے مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ اس مقصد کے لئے کام کریں ۔ نگراں وزیراعظم نے کہاکہ غزہ کو فوری طور پر بحالی اور فوری و مکمل جنگ بندی کی ضرورت ہے ، اسرائیل کو بین الاقوامی انسانی اور انسانی حقوق کے قوانین کی تعمیل کرتے ہوئے اندھادھند فضائی بمباری اور زمینی حملوں کو روکنے پر مجبور کیا جانا چاہئے اور انسانی امداد کی فراہمی کے لئے رکاوٹیں فوری ختم اور اس کی ترسیل بلا روک ٹوک یقینی بنائی جائے ۔ نگراں وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی قابض افواج بین الاقوامی اور انسانی حقوق کے قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہیں ، طاقت کا اندھا دھند اور غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے ۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کو اس کے جرائم پر جوابدہ ٹھہرائے ۔ نگراں وزیراعظم نے اسرائیل کی دہشتگردی کی مہم کو فوری اور غیر مشروط جنگ بندی کے ساتھ ختم کرنے ، غزہ کا محاصرہ اٹھانے ، غزہ کے لوگوں کے لئے فوری اور بلا روک ٹوک انسانی امداد کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کو ایک قابض طاقت کے طور پر غزہ کو خوراک ، پانی ، بجلی اور طبی سامان کی فوری ترسیل کے لئے حالات پیدا کرنے کی اپنی ذمہ داری یاد دلانی چاہئے ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ صورتحال کی بنیادی وجہ مستقل آباد کاری اور فلسطینی عوام کے حق خود ارادیت سے انکار ہے ۔ نگراں وزیراعظم نے فلسطینی عوام اور ان کے حق خود ارادیت کے لئے پاکستان کی یکجہتی اور حمایت کا اعادہ کیا ۔وزیراعظم نے کہا کہ تقریباً 70سال قبل اقوام متحدہ کے چارٹربنانے والوں نے آنے والی نسلوں کو مستقبل کی جنگوں کی لعنت سے بچانے کا عہد کیا تھا لیکن بدقسمتی سے غزہ میں ایک اور جنگ نظر آرہی ہے اور سب سے بری بات یہ ہے کہ یہ جنگ نسل کشی کی ہے ۔ نگران وزیراعظم نے کہاکہ خواتین اور بچوں کی حالت زار پر ان کا دل خون کے آنسو روتا ہے جبکہ ہسپتالوں ، مہاجرین کے کیمپوں اور ایمبولینسوں پر بم گرائے گئے۔ اسرائیل نے غزہ کو ایک زندہ جہنم میں تبدیل کر دیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کی بے دریغ خلاف وزری کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ ہم ان مظالم کی سخت مذمت کرتے ہیں ۔ انہوں نے بچوں ، خواتین سمیت انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قوانین میں معصوم شہریوں کے قتل اور تباہی کی ممانعت ہے یہ قتل عام بند ہونا چاہئے ۔ انہوں نے عالمی رہنمائوں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر جنگ بندی یقینی بنائیں اور غزہ کو بلا روک ٹوک انسانی امداد فراہم کی جائے ۔ وزیراعظم نے سعودی عرب ، ترکی ، مصر، اردن اور خطے کے دیگر ممالک کی جانب سے صورتحال پر قابو پانے کے لئے کی جانے والی سفارتی اور انسانی کوششوں کو سراہا ۔ انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ارکان پر بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے اختلافات سے بالا تر ہو کر خطے میں امن و سلامتی کو برقرار رکھنے کے لئے اپنی بنیادی ذمہ داریوں کو پورا کریں ۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی فوری کاوشیں قابل تعریف ہیں ۔ نگران وزیراعظم نے کہاکہ فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضہ موجودہ بحرانی صورتحال کی بنیاد ہے ۔خطرہ ہے کہ یہ آگ پورے خطے کو لپیٹ میں لے سکتی ہے ۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ایک آزاد رکن نے گزشتہ ماہ قابض افواج کے ہاتھوں فلسطینی عوام کی نسل کشی کے خطرے کے بارے میں عوامی انتباہ جاری کیا تھا ۔ وزیراعظم نے بین الاقوامی میڈیا سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ غزہ میں جاری قتل عام سے دنیا کو آگاہ کرے ۔ انہوں نے کہاکہ ناانصافی اور معصوم لوگوں کا قتل عام مستقبل میں جنگوں اور تنازعات کو جنم دے سکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کووڈ کی وجہ سے سپلائی چین میں رکاوٹوں ، موسمیاتی تبدیلیوں اور یوکرائن جنگ کے بحران سے چھٹکارے کے ساتھ اب اس بحران کا سامنا ہے ، دنیا میں اربوں لوگ امن ، ترقی اور خوشحالی کے خواہاں ہیں، دنیا اس بات کی متحمل نہیں ہو سکتی کہ اسے جنگ کے منہ میں دھکیل دیا جائے ۔ وزیراعظم نے اہم سربراہی اجلاس کے انعقاد پر سعودی قیادت اور او آئی سی کے سیکرٹری جنرل اور ان کی ٹیم کو مبارکباد دی