ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ کی وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر تقرری

Appointment of Dr. Syed Tauqeer Hussain Shah as Principal Secretary to the Prime Minister
ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ پرنسپل سیکرٹری وزیر اعظم پاکستان

وزیر اعظم شہباز شریف کا مستسحن اقدام

پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے نیک نام آفیسر

تحریر:احسان احمد سحر

وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے خاتمے کے بعد اپوزیشن کے امیدوار میاں محمد شہباز شریف کو قومی اسمبلی کی اکثریت نے وزیر اعظم کے منصبِ جلیلہ کے لئے منتخب کیا،جنہوں نے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد سب سے پہلے پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس کے اکیسویں گریڈ کے انتہائی نیک نام،دیانت دار اور فرض شناس آفیسر ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ کو اپنا پرنسپل سیکرٹری مقرر کرنے کے احکامات جاری کیے،جنہیں وزیر اعظم عمران خان کی حکومت نے گزشتہ پونے چار سالوں سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں او ایس ڈی تعینات کر رکھا تھا۔
ڈاکٹر سید توقیر شاہ کی وزیر اعظم کے بطور پرنسپل سیکرٹری تعیناتی کی خبر ایک ٹیلی ویژن چینل پر سنی تو راقم الحروف کو اس سے دلی خوشی ہوئی،کیوں کہ ہم ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ کو 1990ء کے عشرے سے جانتے ہیں جب انہیں احمد پور شرقیہ میں اسسسٹنٹ کمشنر تعینات کیا گیا تھا۔
ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ راولپنڈی کے علاقہ”سنگ جانی” کے ایک کھاتے پیتے معزز سید گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں۔آپ نے خیبر میڈیکل کالج پشاور سے ایم بی بی ایس کا امتحان امتیازی نمبروں سے پاس کیا اور بعد ازاں سنٹرل سپیرئیر سروسز کے مقابلے کے امتحان میں اپنے صوبے میں پہلی پوزیشن حاصل کی۔اس کامیابی کے نتیجے میں ڈی ایم جی گروپ انہیں الاٹ کیا گیا۔اپنی ابتدائی ٹریننگ مکمل ہونے کے بعد ڈاکڑ سید توقیر حسین شاہ احمد پور شرقیہ میں اسسٹنٹ کمشنر تعینات ہو گئے۔
ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ کی تقرری سے قبل محکمہ ریونیو احمد پور شرقیہ اور بلدیہ احمد پور شرقیہ کا باوا آدم ہی نرالا تھا۔نوجوان اسسٹنٹ کمشنر ڈاکٹر سید توقیر شاہ نے تحصیل احمد پور شرقیہ کے انتظامی معاملات کو صحیح ڈگر پر ڈالنے کے علاوہ ایڈمنسٹریٹر کے طور پر بلدیہ احمد پور شرقیہ میں بھی اصلاح احوال کے لئے عملی اقدامات کیے اور بلا خوف وخطر میرٹ پر انتظامی فیصلے صادر کیے۔ڈاکٹر سید توقیر شاہ رات کو تحصیل کے مختلف علاقوں میں اپنی جیپ پر باقاعدگی سے گشت بھی کرتے تھے۔اس دوران انہوں نے دور افتادہ علاقوں میں تین چار مرتبہ ڈیلیوری کی منتظر خواتین کو ان کے ورثاء کے ہمراہ اپنی جیپ میں متعلقہ ہسپتال تک پہنچایا،جو ان کی انسان دوستی کی واضح مثال ہے۔
“نوائے احمد پور شرقیہ” کے توجہ دلانے پر انہوں نے ٹیلی گراف آفس احمد پور شرقیہ میں جدید فیکس مشین بھی نصب کرائی،جہاں سے قومی اخبارات کے نمائندے ایک عرصہ تک اپنے دفاتر کو مذکورہ فیکس مشین کے ذریعے خبریں ارسال کرتے رہے۔
امیر آف بہاول پور نواب صلاح الدین عباسی نے سابق وزیر اعظم پاکستان محترمہ بے نظیر بھٹو شہید سے احمد پور شرقیہ، اوچ شریف اور ڈیرہ نواب صاحب کو سوئی گیس کی فراہمی کے لئے 1988ء میں 32 کروڑ روپے کا منصوبہ منظور کرایا تھا۔اوچ شریف میں تو سوئی گیس جلد فراہم کر دی گئی،مگر احمد پور شرقیہ اور ڈیرہ نواب صاحب کے باشندگان اس جدید سہولت سے محروم تھے۔
“نوائے احمد پور شرقیہ” نے اپنے ایک ادارتی نوٹ کے ذریعے ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ کی توجہ اس جانب مبذول کرائی، چنانچہ انہوں نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے اوچ شریف کے گیلانی خاندان کی تین سرکردہ شخصیات کو اپنے دفتر بلایا اور انہیں آمادہ کیا کہ وہ عوام کے وسیع تر مفاد کے پیش نظر سینئر سول جج بہاول پور کی عدالت میں دائر مقدمہ واپس لیں تو ایسی صورت میں وہ ضلعی انتظامیہ سے ان کی اراضی کی مناسب رقم کی ادائیگی کروا دیں گے۔
ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ کے کہنے پر گیلانی خاندان کی شخصیات نے سینئر سول جج بہاول پور کی عدالت میں دائر اپنا مقدمہ واپس لے لیا،جس کے بعد ناردرن سوئی گیس پائپ لائنز لمیٹڈ نے گیلانی خاندان کی ملکیہ اراضی میں سے پائپ لائن گزار کر احمد پور شرقیہ اور ڈیرہ نواب صاحب کو گیس فراہم کی۔نواب صلاح الدین عباسی ان دنوں مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی کےطور پر اپوزیشن میں تھے جب کہ وفاق میں پیپلز پارٹی اور پنجاب میں میاں منظور احمد وٹو بطور وزیر اعلیٰ پنجاب مخلوط حکومت کی قیادت کر رہے تھے۔
ڈاکٹر سید توقیر شاہ کی احمد پور شرقیہ میں تعیناتی کے یادگار اقدامات کا اگر ذکر کیا جائے تو اس کے لئے صفحات کے صفحات درکار ہیں،لیکن بلاشبہ ان کا دور مثالی رہا اور آج بھی تحصیل بھر کے لوگ انہیں اچھے لفظوں سے یاد کرتے ہیں۔ہمیں یہ کہنے میں کوئی باک نہیں کہ ہمیں اپنے 45 سالہ صحافتی دور میں ان جیسا بے پناہ صلاحیتوں کا حامل کوئی دوسرا آفیسر احمد پور شرقیہ میں تعینات ہوتا نہیں دیکھا۔
سابق وزیر اعلی پنحاب میاں منظور احمد وٹو نے بہاول پور سے تعلق رکھنے والے ایک صوبائی وزیر اور اوچ شریف، چنی گوٹھ سے تعلق رکھنے والے ایک ایم پی اے کی مشترکہ شکایت پر ڈاکٹر سید توقیر شاہ کے تبادلے کے احکامات جاری کیے،جس کے تحت انہیں سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ لاہور میں او ایس ڈی بنا دیا گیا۔
سابق وزیر اعلی پنحاب میاں منظور احمد وٹو کے ان احکامات کا پنجاب کی بیوروکریسی نے برا منایا،اس وقت کے چیف سیکرٹری پنجاب،بہاول پور میں تعینات کمشنر اور ایک سابق کمشنر بہاول پور نے وزیراعلی پنجاب میاں منظور احمد وٹو کو ڈاکٹر سید توقیر شاہ کے تبادلے کے پس منظر سے آگاہ کیا اور ان کی اچھی شہرت اور بے پناہ انتظامی صلاحیتوں کے حوالے سے انہیں بریفنگ دی۔سابق وزیر اعلی پنجاب میاں منظور احمد وٹو نے چیف سیکرٹری پنجاب کی بریفنگ سے متاثر ہو کر کہا کہ وہ ڈاکٹر سید توقیر شاہ کو ان کے انتخابی حلقہ تاندلیانوالہ میں اسسٹنٹ کمشنر تعینات کر دیں،جہاں وہ کروڑوں روپے مالیات کے جاری ترقیاتی منصوبے مکمل کرانے کے خواہشمند تھے۔
ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ نے اپنی نگرانی میں میاں منظور احمد وٹو کے انتخابی حلقہ تاندلیانوالہ میں جہاں ان کے تجویز کردہ ترقیاتی منصوبوں کو اعلی معیار کے مطابق مکمل کرایا،وہاں انہوں نے پریس کلب کی نئی عمارت بھی تعمیر کرائی،کچھ عرصے کے بعد پنجاب میں میاں منظور احمد وٹو کی حکومت ختم ہو گئی اور ان کی جگہ سردار عارف نکئی نئے وزیر اعلی پنجاب منتخب ہو گئے۔
آپ ڈاکٹر سید توقیر شاہ کی نیک نامی کا اندازہ اس بات سے لگاسکتے ہیں کہ سردار عارف نکئی کی پنجاب میں حکومت کے قیام کے بعد پاکستان مسلم لیگ کے صدر حامد ناصر چھٹہ نے ڈاکٹر سید توقیر شاہ کی خدمات اپنے حلقہ انتخاب وزیر آباد کے لئے حاصل کر لیں،لیکن جوں ہی تاندلیانوالہ کے باشندگان کو ان کے تبادلے کا علم ہوا تو انہوں نے احتجاجی ہڑتال کر دی *اور سات روز تک تاندلیانوالہ میں کاروبار زندگی ٹھپ رہا لیکن اس وقت کے وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عارف نکئی مسلم لیگ کے صدر حامد ناصر چھٹہ کی ناراضگی مول نہیں لے سکتے تھے،اس لئے انہوں نے ڈاکٹر سید توقیر شاہ کا تبادلہ منسوخ نہیں کیا۔
وزیر آباد میں شاندار انتظامی خدمات انجام دینے کے بعد ڈاکٹر سید توقیر شاہ کو ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر چکوال مقرر کیا گیا،بعد ازاں شہباز شریف کی نظر انتخاب ان پر پڑی،جنہوں نے ڈاکٹر سید توقیر شاہ کو وزیر اعلی سیکرٹریٹ میں اپنا ڈپٹی سیکرٹری مقرر کر دیا اور بعد ازاں ان کی احسن کارکردگی سے متاثر ہو کر میاں شہباز شریف نےانہیں اپنا پرنسپنل سیکرٹری کے عہدے پر تعینات کر دیا۔ڈاکٹر سید توقیر شاہ نے میاں شہباز شریف کی وزارت اعلیٰ کے ادوار میں ان کے پرنسپل سیکرٹری کے طور پر ملک کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں کھربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کے جال بچھانے میں میاں شہباز شریف کی بھر پور معاونت کی اور صوبے بھر میں میرٹ پر اچھی شہرت کے حامل افسران کا ضلع اور ڈویژنوں میں تقرر کرایا۔
جنرل پرویز مشرف کے دورِ اقتدار میں جب مقامی حکومتوں کا نظام متعارف کرایا گیا تو ڈاکٹر سید توقیر شاہ بین الاقوامی ادارے انٹر نیشنل لیبر آرگنائزیشن سے وابستہ ہو گئے۔انہوں نے بروکنگ انسٹیٹیوٹ امریکہ کی فیلو شپ بھی حاصل کی اور ہنگری میں محقق کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیں۔
ڈاکٹر سید تو قیر شاہ کو برٹش کونسل نے برطانیہ میں منیجمنٹ کی تربیت کے لئے ایک کورس کے لئے بھی منتخب کیا، جس کے ذریعے ان کی انتظامی صلاحتیں مزید نکھر کر سامنے آ گئیں۔
ڈاکٹر سید توقیر شاہ نے جینیوا میں ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن میں پاکستان کے سفیر کے طور پر بھی خدمات سرانجام دیں۔میاں محمد شہباز شریف جو بہترین ایڈمنسٹریٹر کے طور پر مانے جاتے ہیں اور عالمی اداروں نے بھی اس حوالے سے ان کی صلاحیتوں پر اپنی مہر تصدیق ثبت کی ہے۔ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ کی انتظامی صلاحیتوں اور خداداد قابلیت سے حد درجہ متاثر ہیں،چناچہ انہوں نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد ایک بار پھر ڈاکٹر سید توقیر شاہ کی بطور پرنسپل سیکرٹری کے خدمات حاصل کی ہیں،جو ان کا انتہائی مستحسن اقدام ہے۔ہم توقع کرتے ہیں کہ ڈاکٹر سید توقیر شاہ بطور پرنسپل سیکرٹری وزیر اعظم پاکستان اپنی گوناں گوں مصروفیات سے وقت نکال کر تحصیل احمد پور شرقیہ کے دیرینہ مسائل پر ایک نظرِ التفات ڈالیں گے اور اس پسماندہ علاقے کی تلافی مافات کے لئے مناسب اقدام بروئے کار لائیں گے۔ہم جناب ڈاکٹر سید توقیر حسین شاہ کی مستقبل میں کامیابیوں اور کامرانیوں کے لئے دعا گو ہیں۔

Ehsan Ahmed Sehar
احسان احمد سحر

مزید پڑھیں