Contact Us

غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء، غیر قانونی غیر ملکی افراد کی تجارت اور پراپرٹی کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ

apex committee meeting

نگراں وزیراعظم کی زیر صدارت نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس

اسلام آباد۔3اکتوبر  (اے پی پی):نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی نے پاکستان میں غیرقانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کے انخلاء اور غیرقانونی غیرملکی افراد کی تجارت و پراپرٹی کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا ہے جبکہ جعلی شناختی کارڈز، کاروبار اور پراپرٹی کی جانچ پڑتال کے لئے وزارت داخلہ کے تحت ایک ٹاسک فورس قائم کر دی گئی ہے۔نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی سربراہی میں نیشنل ایکشن پلان کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس منگل کو یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس میں چیف آف آرمی سٹاف، متعلقہ وفاقی وزراء، صوبائی وزراء اعلیٰ اور قانون نافذ کرنے والے تمام سول و عسکری اداروں کے سربراہان ایک ہی چھت کے نیچے موجود تھے۔  جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق شرکاء نے ملکی داخلی سکیورٹی صورتحال کا جامع جائزہ لیا تاکہ ممکنہ چیلنجز سے پائیدار انداز میں نبرد آزما ہوا جاسکے۔ باوجود تمام مشکلات شرکاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ عوام کی توقعات کے مطابق آئین اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنایا جائے گا۔ اجلاس میں کئے جانے والے اہم فیصلوں میں پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کا انخلاء، بارڈر پر آمدورفت کے طریقہ کار کو ایک دستاویزکی صورت میں منظم کرنا (جس میں بارڈر سے نقل و حرکت کی اجازت صرف پاسپورٹ اور ویزا پر دی جائے گی) اور غیرقانونی غیرملکی افراد کی تجارت اور پراپرٹی کے خلاف سخت کارروائی کرنا شامل ہیں۔ وزارت داخلہ کے تحت ایک ٹاسک فورس بھی تشکیل دی گئی ہے جو جعلی شناختی کارڈز، کاروبار اور پراپرٹی کی جانچ پڑتال کرے گی تاکہ غیرقانونی شناختی کارڈ اور املاک کا تدارک کیا جا سکے۔ فورم نے بڑھتی ہوئی غیرقانونی سرگرمیوں (بشمول منشیات سمگلنگ، ذخیرہ اندوزی، اشیائے خوردونوش اور کرنسی کی سمگلنگ، غیرقانونی رقوم کی ترسیل اور بجلی چوری) پر جاری کارروائیوں کو مزید بڑھانے اور موثر کرنے کا اعادہ کیا۔ فورم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا دائرہ اختیار ہے اور کسی بھی شخص یا گروہ کو طاقت کے زبردستی استعمال کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ملک میں کسی بھی قسم کے سیاسی مسلح گروہ یا تنظیم کی ہر گز کوئی جگہ نہیں اور اس قسم کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ اس بات پر بھی روشنی ڈالی گئی کہ اسلام امن کا دین ہے اور ریاست کسی کو مذہب کی من پسند تشریح کر کے سیاسی مقاصد حاصل کرنے اجازت نہیں دے گی۔ اقلیتوں کے حقوق اور مذہبی آزادی، اسلام اور پاکستان کے آئین کا حصہ ہیں اور ریاست اس کو یقینی بنائے گی۔فورم نے اس بات پر زور دیا کہ پروپیگنڈا اور غلط معلومات کی مہم جوئی کرنے والوں کے ساتھ سائبر قوانین کے تحت سختی سے نمٹا جائے۔ شرکاء کو بتایا گیا کہ قوانین کی آگاہی اور عمل درآمد کیلئے تکنیکی طریقہ کار وضع کئے جا رہے ہیں جو قانون کی پاسداری اور عوام کی سہولت کو مدنظر رکھ کر بنائے جا رہے ہیں۔ آخر میں فورم نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ ایمان، اتحاد اور نظم کے اصولوں پر صحیح معنوں میں عمل کیا جائے گا اور ملک کی ترقی کیلئے انتھک کوششیں جاری رکھی جائیں گی۔

مزید پڑھیں