کچھ کسانوں کی ادائیگیاں ابھی تک ملوں پر واجب الادا ہیں جو کہ اسی صورت ممکن ہوگی کہ وفاقی حکومت فوری طور پر سر پلس چینی کو ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے
کاشتکاروں کی ادائیگیاں نہ ہونا ایک بڑا لمحہ فکریہ ہے کسانوں کو تمام فصلوں میں بُری طرح مار پڑ چکی ہے, انجمنِ کاشتکاران پنجاب کے چیئرمین کی چیئرمین پی ایس ایم اے پنجاب زون چوہدری ذکاء اشرف سےملاقات
بہاول پور : وفاقی حکومت مکمل سرپلس چینی کی برآمد کی اجازت دے برآمد کی اجازت نہ ملنے کی صورت میں کسان سڑکوں پر نکل کر بھرپور احتجاج کریں گے چئیرمین انجمن کاشتکاران پنجاب رانا افتخار محمد۔ تفصیل کے مطابق انجمنِ کاشتکاران پنجاب کے چیئرمین رانا افتخار محمد نے پاکستان شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کے چیئرمین سے ایک ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیا کرشنگ سیزن شروع ہونے میں تقریباََ دوماہ رہ گئے ہیں مگر کچھ کسانوں کی ادائیگیاں ابھی تک ملوں پر واجب الادا ہیں جو کہ اسی صورت ممکن ہوگی کہ وفاقی حکومت فوری طور پر سر پلس چینی کو ایکسپورٹ کرنے کی اجازت دے دوسری صورت میں کسان سڑکوں پر بھرپور احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے انھوں نے کہا کہ کاشتکاروں کی ادائیگیاں نہ ہونا ایک بڑا لمحہ فکریہ ہے۔ کسان ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں۔ کسانوں کو تمام فصلوں میں بُری طرح مار پڑ چکی ہے اور گنا ایک واحد فصل ہے جس سے کسان کچھ منافع حاصل کر سکتا ہے اور خوشحال ہو سکتا ہے۔ حکومت کو سرپلس چینی کی برآمد کو ترجیحی بنیادوں پر کرنا چاہیے تھا مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اگلے کرشنگ سیزن میں مشکل سے دو ماہ رہ گئے ہیں اور ملوں کے گودام ابھی تک چینی سےبھرے ہوئے ہیں۔ کسانوں کا یہ اندازہ ہے کہ اگلے سال گنے کی اچھی فصل کی وجہ سے تقریباََ مزید 15 لاکھ ٹن فالتو چینی بن پائے گی چیئرمین پی ایس ایم اے پنجاب زون چوہدری ذکاء اشرف نے کہا کہ رانا افتخار نے کسانوں کی فلاح کیلئے بہت کام کیے ہیں اور شوگر انڈسٹری بھی کسانوں کے مسائل کو اہمیت دیتی ہے ۔انھوں نے کہا کہ حکومت نے چینی کی برآمد میں بہت تاخیر کر دی ہے اور ایک لاکھ چینی برآمد کے بعد تو بالکل برآمد بند ہوگئی ہے۔ اگلےکرشنگ سیزن کو شروع کرنا مشکل ہوتا چلا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے رانا افتخار سے بھی بات ہوئی اور انھوں نے بھی اتفاق کیا کہ شوگر انڈسٹری کے مسائل کو فی الفور حل ہونا چاہیے انجمنِ کاشتکاران پنجاب کے چیئر مین نے کہا کہ کسانوں اور انڈسٹری کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔ انھوں نے انڈسٹری کے ساتھ مل کر چلنے کا بھی اعادہ کیا۔انھوں نے کہا کہ اگر سرپلس چینی برآمد نہ ہوئی تو شوگر انڈسٹری چاہے کرے یا نہ کرے مگر کسان سڑکوں پر نکل کر بھرپور احتجاج کرے گا