سانحہ احمد پور شرقیہ —– غیرقانونی ایل پی جی ری فلنگ قانون شکنی کی کھلی داستان
چار جولائی 2025ء
ٹول پلازہ احمدپور شرقیہ کے نزدیک حالیہ ہولناک حادثہ، جس میں احمد پور شرقیہ میں امتحان دے کر واپس آنے والی لیاقت پورکی دو طالبات قیمتی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں جبکہ دیگر 9 طالبات شدید زخمی ہو گئیں، ہمیں جھنجھوڑنے کے لیے کافی ہے۔ ایک جانب یہ واقعہ غیرقانونی ایل پی جی ری فلنگ کی سنگینی کو عیاں کرتا ہے، تو دوسری طرف یہ اس امر کا بھی ثبوت ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ میں ایل پی جی سلنڈرز کی قانونی پابندی کو یکسر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ یہ ایک تسلیم شدہ حقیقت ہے کہ پاکستان میں پبلک ٹرانسپورٹ میں ایل پی جی سلنڈر کے استعمال پر پابندی ہے، لیکن افسوسناک طور پر احمد پور شرقیہ سمیت جنوبی پنجاب کے کئی علاقوں میں مسافر گاڑیاں بلاخوف و خطر سلنڈرز کا استعمال کر رہی ہیں۔ مقامی سطح پر غیرقانونی اور ناقص ری فلنگ کا عمل اس خطرے کو کئی گنا بڑھا دیتا ہے۔ یہ نہ صرف قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے بلکہ انسانی زندگیوں کے ساتھ سنگین کھلواڑ بھی ہے۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ ماضی میں بھی احمد پور شرقیہ، بہاولپور، اور رحیم یار خان جیسے علاقوں میں ایل پی جی سلنڈروں کے پھٹنے سے کئی قیمتی جانیں ضائع ہو چکی ہیں۔ لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ ہر واقعے کے بعد وقتی بیانات، فرضی کارروائیاں اور رسمی معطلیوں کے بعد سب کچھ پھر معمول پر آ جاتا ہے۔ ہماری انتظامیہ، سول ڈیفنس، اور محکمہ انرجی پر یہ لازم ہے کہ وہ اس مافیائی دھندے کے خلاف بلاتفریق آپریشن کرے۔ غیرقانونی دکانوں کو سیل کر کے ذمے دار افراد کے خلاف مقدمات درج کیے جائیں۔ صرف لائسنس یافتہ، تربیت یافتہ افراد کو ہی ری فلنگ کی اجازت دی جائے ۔ اس کے ساتھ ساتھ عوام میں شعور و آگاہی پیدا کرنا بھی وقت کی اہم ضرورت ہے۔
احمد پور شرقیہ کی سول سوسائٹی، تعلیمی ادارے، اور میڈیا کو اس مسئلے پر بھرپور مہم چلانی چاہیے تاکہ لوگ اپنی اور دوسروں کی جانوں کو اس موت کے سودے سے بچا سکیں۔ ہم حکومت پنجاب اور متعلقہ اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ احمد پور شرقیہ میں ہونے والے اس سانحہ کی مکمل تحقیقات کروائی جائے، ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے، اور مستقل بنیادوں پر ایسا نظام قائم کیا جائے جو غیرقانونی ری فلنگ کے دھندے کو جڑ سے ختم کرے۔ ہم اپنے ان کالموں کے ذریعے غیر قانونی ری فلنگ کی روک تھام کے لئے درج ذیل تجاویز حکومت پنجاب کے گوش گزار کرنا چاہتے ہیں انسدادِ غیرقانونی ری فلنگ مہم: ضلعی انتظامیہ، پولیس، سول ڈیفنس اور محکمہ انرجی پر مشتمل مشترکہ ٹیمیں تشکیل دی جائیں جو مستقل بنیادوں پر غیرقانونی ری فلنگ پوائنٹس کے خلاف کارروائیاں کریں۔ پبلک ٹرانسپورٹ کی جانچ پڑتال: ہر قسم کی بین الاضلاعی اور مقامی پبلک ٹرانسپورٹ کا باقاعدگی سے معائنہ کیا جائے، اور جن گاڑیوں میں ایل پی جی سلنڈر نصب ہو، انہیں فوری بند کر کے ان کے مالکان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔
قانونی اصلاحات اور سخت سزائیں: موجودہ قوانین کو مزید سخت اور قابلِ عمل بنایا جائے۔ غیرقانونی ری فلنگ اور گاڑیوں میں سلنڈر کے استعمال پر بھاری جرمانے اور قید کی سزائیں مقرر کی جائیں۔ آگاہی مہم: میڈیا، تعلیمی ادارے، اور سول سوسائٹی کو چاہیے کہ وہ عوام کو اس خطرناک رجحان سے خبردار کریں۔ شعور بیدار کیے بغیر مسئلہ جڑ سے ختم نہیں ہو سکتا۔ رجسٹرڈ اور محفوظ اسٹیشنز کا فروغ: حکومت صرف رجسٹرڈ اور تربیت یافتہ افراد کو ایل پی جی ری فلنگ کی اجازت دے، اور محفوظ اسٹیشنز کے قیام کو فروغ دے تاکہ غیرقانونی ذرائع کی حوصلہ شکنی ہو۔ عدالتی نگرانی: ضلعی اور ہائی کورٹس کو چاہیے کہ وہ از خود نوٹس لیں تاکہ عملدرآمد کے عمل میں شفافیت اور سنجیدگی آ سکے۔ نتیجہ: احمد پور شرقیہ کا سانحہ ہمیں یہ پیغام دے رہا ہے کہ اگر ہم نے اب بھی آنکھیں بند رکھیں تو کل مزید قیمتی جانیں ضائع ہوں گی۔ قانون کا نفاذ، شعور کی بیداری، اور اجتماعی ذمہ داری ہی ہمیں اس خطرناک رحجان سے نجات دلا سکتی ہے۔