Advertisements

احمد پور یونین آف جرنلسٹس کی تقسیمِ ایوارڈ کی تقریب: خدمتِ قلم کا جشن

AUJ Award Giving Ceremony Report
احمدپور یونین آف جرنلسٹس احمد پور شرقیہ کے زیر اہتمام حسن کارکردگی ایوارڈز کی تقریب کے سٹیج کا منظر،دائیں سے بائیں محمد سلیمان فاروقی ،مہمان خصوصی ڈاکٹر ناصر حمید نعمان مسعود خان ،احسان احمد سحر اور عبدالحمید ثاقب موجود ہیں‎
Advertisements

تحریر : حمیداللہ خان عزیز

؎قلم کی روشنی سے اجالا کریں گے ہم

Advertisements

اندھیروں کو چراغ سے نکالا کریں گے ہم

صحافت محض خبر دینے کا نام نہیں، یہ دراصل معاشرتی شعور کو بیدار کرنے، عوام کی آواز کو ایوانِ اقتدار تک پہنچانے اور سماج کے دکھ درد کو قلم کی طاقت سے اجاگر کرنے کا فن ہے۔ قلم کی سیاہی دراصل تاریخ کی روشنائی ہے جس سے آنے والی نسلیں سبق حاصل کرتی ہیں۔ جب صحافی حق و صداقت کو اپنا شعار بناتا ہے تو اس کی تحریر ایک چراغ کی مانند معاشرے کو راہوں کا پتا دیتی ہے۔

ایک باخبر صحافی قوم کا معمار ہوتا ہے۔ وہ نہ صرف خبروں کو رپورٹ کرتا ہے بلکہ ان میں چھپے حقائق کو بھی سامنے لاتا ہے۔ صحافت اگر ذمہ داری کے ساتھ کی جائے تو یہ سماج کی تربیت کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا بھر میں صحافت کو ریاست کا چوتھا ستون کہا جاتا ہے۔ قومیں اپنی بیداری اور شعور کے لیے جس قدر تعلیم کی محتاج ہیں، اسی قدر وہ صحافت کی بھی ضرورت رکھتی ہیں۔

صحافی کا قلم معاشرتی انصاف کا ضامن اور عوامی مسائل کا آئینہ دار ہوتا ہے۔ اگر اس کے لفظوں میں صداقت نہ ہو تو تاریخ اس پر سوال اٹھاتی ہے۔ اسی لیے حقیقی صحافی کبھی مصلحت کا شکار نہیں ہوتا بلکہ حق بات کہنے کو اپنی ذمہ داری سمجھتا ہے۔

صحافت کی دنیا میں تربیت کو بنیادی حیثیت حاصل ہے۔ ایک نو آموز صحافی اگر صحیح تربیت پاتا ہے تو وہ نہ صرف خبر کو درست اور متوازن انداز میں بیان کرتا ہے بلکہ اپنے کردار سے معاشرتی اقدار کو بھی پروان چڑھاتا ہے۔ تربیت یافتہ صحافی حقیقت اور افسانے میں فرق رکھتا ہے اور خبر کو اس کے اصل تناظر میں عوام کے سامنے لاتا ہے۔

"پاکستان میں رورل میڈیا نیٹ ورک”اور مختلف صحافتی تنظیموں کی کاوشیں اس بات کا ثبوت ہیں کہ دیہی اور شہری دونوں سطحوں پر صحافیوں کی پیشہ ورانہ تربیت کے لیے مسلسل کوششیں ہو رہی ہیں۔ یہ تربیت نہ صرف انہیں ذمہ داری کا احساس دلاتی ہے بلکہ ان کے اندر سچائی، تحقیق اور خدمت کا جذبہ بھی بیدار کرتی ہے۔

قلم کا اصل حسن اسی وقت سامنے آتا ہے جب اسے مثبت سوچ، ذمہ داری اور خدمتِ انسانیت کے لیے استعمال کیا جائے۔ یہی وہ بنیاد ہے جس پر صحافت کا قلعہ کھڑا ہے۔ آج کی نوجوان نسل کو بھی چاہیے کہ وہ صحافت کو صرف روزگار یا شہرت کا ذریعہ نہ سمجھے بلکہ اسے ایک امانت اور خدمت کے طور پر اپنائے۔

یوں کہا جا سکتا ہے کہ صحافت ایک مسلسل تربیت کا نام ہے،تربیتِ قلم، تربیتِ ضمیر، اور تربیتِ کردار۔ جس صحافت میں یہ عناصر شامل ہوں وہ معاشرے کے لیے روشنی کا مینار اور ظلمت کے اندھیروں میں امید کا چراغ بن جاتی ہے۔

*تقریب کا پس منظر*

؎یہ سب چراغ جلانے کا ہے ثمر پیہم

ہر ایک لمحہ ہوا یادگار اس محفل کا

یومِ آزادی اور معرکۂ حق کی کامیابی کی خوشی میں احمد پور یونین آف جرنلسٹس احمد پور شرقیہ نے ایک یادگار تقریب کا انعقاد کیا۔ اس تقریب کا بنیادی مقصد مقامی صحافیوں کی خدمات کو خراجِ تحسین پیش کرنا اور ان کی محنت و لگن کو ایوارڈز کے ذریعے سراہنا تھا۔ اس موقع پر 26 ممبران کو "حسنِ کارکردگی ایوارڈ” سے نوازا گیا۔

یہ تجویز یونین کے سرپرستِ اعلیٰ، عالمی شہرت یافتہ انٹرنیشنل جرنلسٹ جناب احسان احمد سحر کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ اگست کا مہینہ آزادی کی خوشبو اور قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، اس مناسبت سے یونین کے تمام اراکین کو اعزاز دینا ایک خوش آئند قدم ہوگا۔

"احمد پور یونین آف جرنلسٹس” کسی تعارف کی محتاج نہیں۔ اس کے قیام سے لے کر آج تک یہ پلیٹ فارم صحافت کی خدمت، صحافیوں کی تربیت اور معاشرتی بیداری کے فروغ میں کلیدی کردار ادا کر رہا ہے۔ احمد پور یونین آف جرنلسٹس  کی نئی باڈی (سال 2025ء)کے وجود میں آنے کے بعد اس کی  سرگرمیوں میں مزید تیزی آئی۔ راقم حمیداللہ خان عزیز کو پہلی مرتبہ جنرل سیکرٹری اور حکیم عبدالحمید ثاقب کو تیسری مرتبہ صدر منتخب کیا گیا۔راقم خاک سار نے 27 جنوری 2025ء کو  استاد محترم جناب احسان احمد سحر کی مشاورت سے یونین کے اراکین کو چند دیگر  مہمانوں ساتھ وسیب اٹک ہوٹل بائی پاس احمد پور شرقیہ میں ایک ظہرانہ دیا۔ظہرانہ سے قبل جناب احسان احمد سحر کی زیر صدارت ایک تقریب بھی منعقد ہوئی،اس میں مہمان خصوصی ایم پی اے مخدوم سید عامر علی شاہ تھے۔ اس تقریب کے ایک اہم اور یادگار حصے میں "صحافت کے بنیادی اصول” کے نام سے ایک گراں قدر کتاب بھی تقسیم کی گئی۔ یہ کتاب خاص طور پر نئے صحافیوں  اور ضلعی نامہ نگاروں کے لیے "تربیتی نصاب”کی حیثیت رکھتی ہے۔ اس کتاب کے مصنفین کہنہ مشق قلم کار جناب خالد سعید صاحب اور جناب احسان احمد سحر ہیں، جنہوں نے اس میں صحافت کے بنیادی تقاضوں، اصولوں اور ذمہ داریوں کو نہایت سادہ اور واضح انداز میں بیان کیا ہے۔

 اس کتاب کی اشاعت اور تقسیم کے تمام اخراجات سرپرستِ احمد پور یونین آف جرنلسٹس جناب محمد سلیمان فاروقی نے اپنی ذاتی جیب سے برداشت کیے تھے۔ان کا یہ عمل نہ صرف ان کی صحافت سے محبت کا مظہر ہے بلکہ آنے والی نسل کے لیے ان کی گہری سوچ اور تربیتی فکر کا عکاس بھی ہے۔

یہی وہ تقریب  تھی جس کے بعد میٹنگ  میں جناب احسان احمد سحر کی صدارت میں  فیصلہ ہوا کہ یونین کے ممبران ہر ماہ مستقل فنڈ جمع کریں، اسی طرح  تقریب حلف وفاداری  کے لئے بھی الگ سے ممبران فنڈ جمع کرائیں تاکہ ان کے  شایان شان تقریب حلف وفاداری کا  انعقاد کیا جا سکے۔19مئی 2025ء کو وسیب اٹک ہوٹل میں خوبصورت تقریب حلف وفاداری منعقد ہوئی، حلف کے لئے جناب احسان احمد سحر کی دعوت پر بہاول پور کی نامور صحافتی شخصیت، مصنف کتب کثیرہ اور سابق ڈائریکٹر محکمہ تعلقات عامہ حکومت پنجاب جناب ریاض الحق بھٹی تشریف لائے۔اس تقریب کے اخراجات نکال کر جو فنڈ باقی بچا،اسے 26اگست 2025ء کی”حسنِ کارکردگی ایوارڈز” کے حوالے سے  منعقدہ یونین کی اس تقریب پر خرچ کیے گئے۔کچھ رقم کم ہوئی تو راقم خاک سار نے بہ طور جنرل سیکرٹری اپنے فرائض منصبی کا تقاضا جانتے ہوئے ذاتی جیب سے خرچ کر دئیے۔

؎خدمت کے تقاضے میں دی ہے قربانی میں نے

یہ بوجھ تھا فرض کا، اُٹھا لیا ہنس کر میں نے

*آمدم بر سر مطلب*

26 اگست 2025ء کو سہ پہر چار بجے پنجاب کالج کے میٹنگ روم میں یہ خوبصورت تقریب منعقد ہوئی۔ تقریب میں خصوصی طور پر دو اعلیٰ افسران کو مدعو کیا گیا: جناب ڈاکٹر ناصر حمید (ڈائریکٹر تعلقاتِ عامہ، بہاول پور ڈویژن) اور جناب نعمان مسعود خان (ڈپٹی ڈائریکٹر تعلقاتِ عامہ، ضلع بہاول پور)۔ دونوں شخصیات اپنی مصروفیات کے باوجود جناب احسان احمد سحر کی خواہش پر شریک ہوئے اور اپنے دستِ مبارک سے صحافیوں میں ایوارڈز تقسیم کیے۔

*مقررین کی تقاریر*

؎گفتگو سے نکھرتی ہے محفل کی روشنی

الفاظ بن کے دل پہ اترتے ہیں روشنی

مقررین کی تقاریر نے تقریب کو فکری اور ادبی رنگ عطا کیا۔ ہر مقرر نے اپنے اپنے انداز میں نہ صرف احمد پور یونین آف جرنلسٹس احمد پور شرقیہ کی خدمات کو سراہا بلکہ صحافت کے مقصد، اس کی معاشرتی اہمیت اورجناب احسان احمد سحر صاحب کی کاوشوں کو بھی اجاگر کیا۔ ان خطابات نے تقریب کو صرف ایک اعزاز دینے کی محفل نہیں رہنے دیا بلکہ اسے فکر و شعور کی بزم میں بدل دیا، جہاں صحافت کے اصل مقصد یعنی حق اور سچ کی ترویج پر زور دیا گیا۔اب ایک نظر مقررین کے خطابات پر:

*1-جناب عمران لاڑ*

*(وائس چیئرمین مجلس عاملہ AUJ)*

جناب عمران لاڑ نے اپنی گفتگو کا آغاز اس حقیقت سے کیا کہ احمد پور یونین آف جرنلسٹس کی بنیاد دراصل ایک خواب کی تکمیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ پلیٹ فارم صرف چند افراد کا اجتماع نہیں بلکہ ایک ایسی تحریک ہے جو مقامی صحافیوں کو عزت، اعتماد اور پہچان دینے کے لیے وجود میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ہماری یونین کا سرپرست اعلیٰ ایک ایسا شخص ہے جو عالمی سطح پر صحافت کی پہچان رکھتا ہے اور جس کے وجود سے ہماری مقامی صحافت کو وقار حاصل ہوا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ صحافت کے اس دور میں جہاں کاروباری رجحانات بڑھتے جا رہے ہیں، وہاں یہ بات باعثِ اطمینان ہے کہ یونین کے بیشتر اراکین اپنے ذاتی کاروبار کے ساتھ ساتھ صحافت کو خدمت اور ذمہ داری کے جذبے سے انجام دے رہے ہیں۔ عمران لاڑ نے زور دیا کہ مقامی صحافت کی ترقی دراصل عوامی مسائل کی ترجمانی ہے، اور ہمیں چاہیے کہ ہم دیہی اور قصباتی سطح کے مسائل کو مرکزی میڈیا تک پہنچائیں تاکہ حقیقی معنوں میں مثبت تبدیلی پیدا کی جا سکے۔

*2-جناب حکیم عبدالحمید ثاقب* 

*(صدر :AUJ)*

جناب حکیم عبدالحمید ثاقب نے اپنی تقریر میں کہا کہ یونین کے قیام کا اصل مقصد صحافت کو ایک مثبت سمت دینا اور صحافیوں کی فکری تربیت کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب تک مقامی صحافی مضبوط نہیں ہوں گے، قومی میڈیا میں دیہات اور چھوٹے شہروں کی آواز بلند نہیں ہو سکتی۔ انہوں نے صحافیوں کو نصیحت کی کہ وہ قلم کو ذاتی مفاد یا وقتی شہرت کے لیے نہیں بلکہ عوامی خدمت کے لیے استعمال کریں۔

انہوں نے مزید کہا کہ احسان احمد سحر کی شخصیت ہماری یونین کے لیے روشنی کا مینار ہے۔ انہوں نے ہمیشہ نوجوان صحافیوں کی رہنمائی کی اور انہیں عالمی معیار کی تربیت فراہم کی۔ ان کا وژن یہی ہے کہ مقامی صحافت کو بھی وہی مقام ملے جو بڑے شہروں کے صحافیوں کو حاصل ہے۔حکیم صاحب نے کہا کہ صحافیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی قلمی قوت سے مثبت سماجی تبدیلی کا ذریعہ بنیں اور علاقائی مسائل کو خلوص کے ساتھ اجاگر کریں۔

*3-حمید اللہ خان عزیز*

*(سٹاف رپورٹر:روزنامہ”نوائے احمد پور شرقیہ”(بہاول پور)*

راقم خاک سار نے تقریب میں نظامت کے فرائض سر انجام دئیے۔اسٹیج سیکرٹری شپ کے دوران مجھے بھی گفتگو کا موقع ملتا رہا۔میں نے اپنے انداز میں مہمانان گرامی کی خدمت میں احمد پور یونین آف جرنلسٹس  کی تاریخ  بیان کی۔ اور گذارشات پیش کرتے ہوئے عرض کیا کہ احمد پور یونین آف جرنلسٹس کا قیام محض ایک تنظیم کی تشکیل نہیں تھا بلکہ یہ ایک عہد اور ایک مشن تھا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ مقامی صحافیوں کو ایک مضبوط اور منظم پلیٹ فارم فراہم کیا جائے، تاکہ وہ صحافت کے اصولوں اور آداب کے ساتھ عوامی خدمت کر سکیں۔

میں نے گزارش کی کہ یونین کے قیام سے لے کر آج تک ہر قدم پر احسان احمد سحر صاحب کی سرپرستی اور رہنمائی شامل رہی ہے۔ انہی کی بدولت یونین نے قلیل عرصے میں اپنی پہچان بنائی اور علاقائی ہی نہیں بلکہ ضلعی سطح پر بھی اپنی موجودگی کو منوایا۔

میں نے اپنی گفتگو میں اے یو جے کے زیر اہتمام  ہونے والی  تقریبات کا ذکر کیاکہ ان تقریبات میں سابق ڈائریکٹرز محکمہ تعلقات عامہ بہاول پور جناب نذیر خالد،جناب ریاض الحق بھٹی صاحبان اور صدر فیڈرل یونین آف جرنلسٹس ورکرز محترمہ ڈاکٹر سعدیہ کمال صاحبہ ایسی  صحافتی و ادبی شخصیات شریک ہوئیں۔ یہ شخصیات اس بات کی گواہ ہیں کہ احمد پور یونین آف جرنلسٹس نے ہمیشہ صحافت کے فروغ اور صحافیوں کی تربیت کو اپنا اولین مقصد بنایا۔ میں نے عرض کیا کہ ان تقاریب نے یہاں کے صحافیوں کے لیے رہنمائی کے در کھولے اور انہیں صحافت کی اصل روح سے روشناس کرایا۔

اس موقع پر میں نے تقریب کے مہمان خصوصی  جناب ڈاکٹر ناصر حمید اور مہمانِ اعزاز جناب نعمان مسعود کا خاص طور پر ذکر کرتے ہوئے کہا:

"یہ دونوں ہمارے اساتذہ بھی ہیں۔ جب ہم نے رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کے پلیٹ فارم سے تربیتی ورکشاپ میں حصہ لیا تو ان دونوں عظیم شخصیات نے ہمیں لیکچر دیے اور صحافت کے موضوع پر ہمیں نئی روشنی عطا کی۔ آج ان دونوں کو یہاں موجود دیکھ کر مجھے اپنے طالبِ علمی کے دن یاد آ گئے، اور یہ لمحہ میرے لیے فخر کا باعث ہے کہ آج وہ ہماری تقریب کے وقار میں اضافہ فرما رہے ہیں۔”

اپنی گفتگو میں،میں نے  یونین کے سرپرست جناب  محمد سلیمان فاروقی صاحب کا بھی خصوصی شکریہ ادا کیا۔میں نے کہا کہ فاروقی صاحب نے ہمیشہ یونین کے اجلاسوں کے لیے اپنے پنجاب کالج کا میٹنگ ہال فراہم کیا۔ وہاں صحافیوں کی خدمت کے لیے ٹھنڈے پانی اور چائے کا بندوبست کیا، اور اپنے دروازے ہر وقت صحافیوں کے لیے کھلے رکھے۔ جس طرح احسان احمد سحر صاحب نے یونین کی فکری اور عملی آبیاری کی، اسی طرح سلیمان فاروقی صاحب نے بھی تنظیم اور صحافت کی خدمت اور سرپرستی کا حق ادا کیا۔

*4-جناب محمد سلیمان فاروقی* *(سرپرست AUJ)*

جناب محمد سلیمان فاروقی نے کہا کہ احسان احمد سحر دراصل "احسانِ صحافت” ہیں۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں بتایا کہ اے یو جے کا وجود محض ایک تنظیم نہیں بلکہ ایک علمی و ادبی معیار ہے جس نے صحافت کو ایک نیا رخ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم مقامی سطح پر صحافیوں کی حوصلہ افزائی اور ان کے مسائل کے حل کے لیے قدم نہ اٹھائیں تو ہماری یہ برادری کمزور ہو جائے گی۔

انہوں نے مزید کہا کہ وقت کا تقاضا ہے کہ ہم اپنے وسائل اور صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر مقامی صحافت کو ترقی دیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ صحافت صرف بڑے شہروں کا خاصہ نہیں بلکہ چھوٹے شہروں اور قصبوں کے صحافی ہی اصل ترجمان ہوتے ہیں جو زمینی حقائق کو سامنے لاتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ ہم اس پلیٹ فارم کو مزید مضبوط کریں تاکہ یہ خطہ صحافتی دنیا میں اپنی الگ پہچان بنا سکے۔

*5جناب سید سرفراز حسین زیدی*

 *(بیورو چیف روزنامہ "کائنات”، بہاول پور)*

جناب سید سرفراز حسین زیدی بیماری کے باوجود تقریب میں شریک ہوئے اور کہا کہ یہ ان کی محبت اور عقیدت ہے جو انہیں احسان احمد سحر کے حکم پر یہاں لے آئی۔ انہوں نے کہا کہ حقیقی صحافت کبھی بھی آرام دہ راستہ نہیں ہوتی بلکہ یہ قربانی، خدمت اور مسلسل محنت مانگتی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ احمد پور شرقیہ جیسے علاقے میں احسان احمد سحر صاحب کا صحافتی  یونین کا قیام ایک عظیم پیش رفت ہے کیوں کہ یہ تنظیم مقامی صحافیوں کو نہ صرف متحد کر رہی ہے بلکہ انہیں ایک ایسا پلیٹ فارم دے رہی ہے جہاں وہ اپنی صلاحیتوں کو نکھار سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم مقامی سطح پر صحافت کو پروموٹ کریں گے تو یہ دراصل پورے خطے کی ترقی اور عوامی بیداری کا ذریعہ ہوگا۔ انہوں نے اپنی خاندانی حکیمانہ تجربات کے حوالے سے کہا کہ جیسے ایک معالج دوا کے ذریعے درد کم کرتا ہے، ویسے ہی ایک صحافی اپنی قلمی خدمت سے معاشرتی دکھوں کا مداوا کرتا ہے۔

*6-جناب نعمان مسعود خان*

 *(ڈپٹی ڈائریکٹر تعلقاتِ عامہ، ضلع بہاول پور)*

جناب نعمان مسعود خان نے اپنی گفتگو میں کہا کہ احسان احمد سحر کا وجود اس خطے کے لیے ایک نعمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہم نے ان کے ساتھ رورل میڈیا نیٹ ورک میں کام کیا تو ہمیں یہ محسوس ہوا کہ وہ نہ صرف ایک کامیاب صحافی ہیں بلکہ ایک مخلص رہنما بھی ہیں جو دوسروں کو آگے بڑھنے کے مواقع فراہم کرتے ہیں۔انہوں نے اپنے خطاب میں  کہا کہ یونینز کا صحافیوں کے  حقوق اور  مفادات  کے تحفظ میں ہمیشہ نمایاں کردار رہا ہے رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کی معاونت سے احمد پور یونین آف جرنلسٹس سے وابستہ صحافیوں کے لئے تربیتی ورکشاپ اور سیمینارز کا انعقاد نو آموز صحافیوں کے لیے انتہائی مفید ہیں کیوں کہ اس سے اُن کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہوتا ہے-

انہوں نے مزید کہا کہ صحافیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی سرگرمیوں کو مثبت رکھیں اور مقامی مسائل کو اجاگر کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہا کہ مقامی صحافت کی ترقی دراصل جمہوریت کی ترقی ہے، کیوں کہ یہی وہ ذریعہ ہے جس کے ذریعے عوام کے حقیقی مسائل سامنے آتے ہیں۔

*7-جناب ڈاکٹر ناصر حمید (ڈائریکٹر تعلقاتِ عامہ، بہاول پور ڈویژن)*

جناب ڈاکٹر ناصر حمید نے کہا کہ وہ خود کو خوش قسمت سمجھتے ہیں کہ انہیں احسان احمد سحر جیسے استاد کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے کہا کہ احسان احمد سحر کی رہنمائی میں نو آموز صحافیوں نے نہ صرف لکھنے کا ہنر سیکھا بلکہ صحافت کے اصولوں کو بھی سمجھا۔

انہوں نے کہا کہ صحافی معاشرے کے معمار ہوتے ہیں، اور اگر وہ اپنی ذمہ داری کو درست انداز میں نبھائیں تو معاشرہ مثبت سمت اختیار کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس خطے کے صحافیوں کو چاہیے کہ وہ اپنی تنظیم کو مضبوط کریں تاکہ مقامی آواز قومی سطح پر پہنچ سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم سب کو چاہیے کہ احسان احمد سحر کی خدمات کو بہ طور مثال سامنے رکھیں اور صحافت کو خدمت کے جذبے سے آگے بڑھائیں۔

جناب ڈاکٹر ناصر حمید نے مزید  کہا کہ یہ ڈیجیٹل میڈیا کا زمانہ ہے جس سے نئی نسل وابستہ ہے صحافیوں کو چاہیے کہ وہ اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے پیغامات اور خبروں کی ترسیل میں انتہائی احتیاط سے کام لیں کیوں کہ  فیک نیوز کی وجہ سے نہ صرف آپ کی  کریڈیبلٹی متاثر ہوگی بلکہ اس سے معاشرے میں بے چینی اور اضطراب پیدا ہوتا ہے-ڈائریکٹر محکمہ تعلقات عامہ نے صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ بغیر تصدیق اور تحقیق کے سوشل میڈیا پر پوسٹس فارورڈ اور شیئر نہ کریں نیز   ڈیجیٹل میڈیا کے مثبت استعمال کو یقینی بنائیں انہوں نے تقریب کے انعقاد پر سرپرست اعلیٰ احسان احمد سحر اور ان کو ساتھیوں کو  مبارکباد دی۔

*8-جناب احسان احمد سحر*

*سرپرست اعلی:احمد پور یونین آف جرنلسٹس*

؎ہم پرورشِ لوح و قلم کرتے رہیں گے

جو دل پہ گزرے گی رقم کرتے رہیں گے

جناب احسان احمد سحر صاحب، سرپرستِ اعلیٰ احمد پور یونین آف جرنلسٹس، نے اپنی گفتگو کا آغاز اس بامعنی شعر سے کیا اور کہا کہ صحافت دراصل محض ایک پیشہ نہیں بلکہ ایک عظیم امانت ہے، جسے سچائی، دیانت اور خلوص کے ساتھ نبھانا ہر قلم کار کا فرض ہے۔

صحافت دراصل ایک مقدس فریضہ ہے، یہ محض خبروں کی ترسیل کا نام نہیں بلکہ سچائی اور دیانت کی وہ صدا ہے جو معاشرے کے ہر گوشے میں سنائی دیتی ہے۔ایک صحافی کا قلم اس وقت تک روشن ہے جب تک وہ انصاف، صداقت اور توازن کے دائرے میں حرکت کرتا ہے۔

انہوں نے کہا:”احمد پور یونین آف جرنلسٹس” کی بنیاد تو ہم نے بہت بعد میں رکھی۔لیکن” رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان”کے قیام کا بنیادی مقصد بھی یہی تھا کہ مقامی صحافت کو مضبوط بنیادیں فراہم کی جائیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہاں کے نوجوان اور ذیلی نامہ نگار صرف خبر دینے والے نہ رہیں بلکہ تحقیق کرنے والے، سچ کو اجاگر کرنے والے اور اصولوں پر قائم رہنے والے صحافی بنیں۔ 

صحافت دراصل ادب، تحقیق اور قربانی کا نام ہے۔ یہ پیشہ وہی لوگ اپنا سکتے ہیں جو سچائی کے سفر پر قائم رہنے کی ہمت رکھتے ہیں اور جن کے دل میں سماج کی بہتری کا جذبہ موجود ہو۔

انہوں نے کہا کہ دریائے ستلج میں حالیہ طغیانی کے باعث پورا خطہ ایک مشکل صورتِ حال سے دوچار تھا، مگر اس کے باوجود معزز افسران اور مہمانانِ خصوصی جناب ڈاکٹر ناصر حمید اور جناب نعمان مسعود خان  نے اپنے قیمتی وقت میں سے چند لمحے نکال کر ہماری اس تقریب ایوارڈ میں شریک ہو کر اس محفل کو رونق بخشی۔ یہ ہمارے لیے باعثِ افتخار ہے اور اس بات کی دلیل بھی کہ صحافت کو معاشرتی خدمت کا اہم ستون مانا جا رہا ہے۔

تقریب کے انعقاد کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج کی اس کامیاب تقریب کے پیچھے ہمارے دو ممبران، جنرل سیکرٹری اے یو جے حمیداللہ خان عزیز اور نائب صدر اے یو جے احمد علی چوہدری کی انتھک محنت شامل ہے۔انہوں نے وضاحت کی کہ تمام ایوارڈز کی تیاری اور اراکین کے لیے ان کا اہتمام حمیداللہ خان عزیز کی محنت اور باریک بینی کا نتیجہ ہے، جب کہ تمام شرکاء کے لیے ریفریشمنٹ اور میزبانی کے خوبصورت انتظامات احمد علی چوہدری کی لگن اور خلوص کا عکس ہیں۔

مزید برآں، انہوں نے جناب  ڈاکٹر ناصر حمید اور جناب نعمان مسعود خان کا نام لے کر ان کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ یہ وہ شخصیات ہیں جنہوں نے رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کی تربیتی ورکشاپس میں نو آموز صحافیوں کی تربیت میں بھی  نمایاں کردار ادا کیا، بہ طور آفیسرز  ان کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ "میرا ان دونوں سے ذاتی اور قلبی تعلق ہے،” انہوں نے کہا، "اور یہ تعلق صرف صحافتی رفاقت تک محدود نہیں بلکہ اخلاص اور محبت کی بنیاد پر قائم ہے۔”

انہوں نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ حال ہی میں ان دونوں شخصیات کی ترقی اور پروموشن ایک خوش آئند امر ہے، جو دراصل ان کی شب و روز کی محنت اور خدمت کا صلہ ہے۔

جناب  احسان احمد سحر نے تقریر کے اختتام پر دعا کی کہ یہ محنت اور یہ جذبہ ہمیشہ قائم رہے، تاکہ مقامی صحافت کو قومی سطح پر اجاگر کرنے کی یہ روشنی آنے والی نسلوں تک منتقل ہو سکے۔

*ایوارڈز کی تقسیم اور ایوارڈ یافتگان*

؎جن کے لفظوں سے چراغاں ہوا ہر راستہ

آج ان کو مل رہا ہے ان کا حق، ان کی جزا

تقریب کے بامِ عروج پر، اس کی اصل روح یعنی ایوارڈز کی تقسیم کا مرحلہ آیا، جہاں خدمتِ قلم اور محنتِ صحافت کو باقاعدہ سراہا گیا۔ یہ وہ لمحہ تھا جس میں ہر شریک کو اپنی کاوش کا اعتراف محسوس ہوا اور محفل میں ایک نیا جوش و جذبہ اُبھرا۔

یہی وہ لمحات تھے جب دونوں مہمانانِ خصوصی، جناب ناصر حمید ڈائریکٹر تعلقاتِ عامہ بہاول پور ڈویژن اور جناب نعمان مسعود خان ڈپٹی ڈائریکٹر تعلقاتِ عامہ بہاول پور، اسٹیج پر جلوہ افروز ہوئے اور ایک ایک کر کے تمام اراکین کو اپنے دستِ مبارک سے "حسن کارکردگی ایوارڈ” پیش کیے۔ یہ منظر اتحاد، خدمتِ صحافت اور مقامی میڈیا کے فروغ کی ایک جیتی جاگتی تصویر تھا۔ حاضرین کے دلوں پر ان لمحات کا ایسا نقش بیٹھا جو دیر تک محفل کی فضا میں تازگی بکھیرتا رہا۔

 یونین کے تمام فعال اراکین کو ایوارڈ کا حق دار ٹھہرایا گیا،جنہوں نے اپنے قلم، اپنی کاوشوں اور اپنی خدمات سے مقامی صحافت کو جلا بخشی۔ ایوارڈز پانے والے خوش نصیبوں کے نام درج ذیل ہیں:

*ایوارڈ یافتگان کی فہرست*

؎چراغِ شب ہیں یہ سب، رہنما ہیں یہ سب

قلم کے قافلے کی انتہا ہیں یہ سب

ایوارڈ یافتہ صحافیوں کی یہ فہرست دراصل اُن چراغوں کی کہانی ہے جو شبِ ظلمت میں روشنی بنے رہے۔ یہ وہ ہستیاں ہیں جنہوں نے قلم کی حرمت کو نبھایا اور سچائی کی شمع جلائے رکھی۔

1-عالی مرتبت جناب احسان احمد سحر صاحب 

 صدر: رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان،چیف ایڈیٹر :روزنامہ "نوائے احمد پور شرقیہ”(بہاول پور)

2-جناب محمد سلیمان فاروقی

  مینیجنگ ایڈیٹر: روزنامہ "نوائے احمد پور شرقیہ”

(بہاول پور)

3-سید سرفراز حسین زیدی  بیورو چیف: روزنامہ "کائنات” (بہاول پور)

4-جناب حکیم عبدالحمید ثاقب  نامہ نگار: روزنامہ "نوائے وقت” (ملتان)

5-حمید اللہ خان عزیز اسٹاف رپورٹر: روزنامہ "نوائے احمد پور شرقیہ” (بہاول پور)

6-جناب چوہدری محمد اکرم  نامہ نگار :روزنامہ”جنگ "(ملتان)

7-جناب احمد علی چوہدری  بیورو چیف: روزنامہ” جوشیلہ” (لودھراں)

8-جناب محمد ناصر خان نیازی 

 نمائندہ خصوصی و کورٹ رپورٹر :روزنامہ” خبریں” (بہاول پور)

9- جناب ارشاد احمد شاد  نامہ نگار: روزنامہ”نوائے وقت”(ملتان)

صدر: اوچ پریس کلب و میڈیا گروپ،اوچ شریف

10-جناب عمران لاڑ

 نمائندہ: "بول نیوز”(لاہور)

11. جناب محمد یوسف غنی قریشی 

 نامہ نگار: روزنامہ "اسلام” (ملتان)

12. جناب شبیر احمد قریشی  سٹی نامہ نگار: روزنامہ "نوائے احمد پور شرقیہ”

(بہاول پور)

13-جناب محمد ظفر خان اسپیشل رپورٹر: روزنامہ "اوصاف”(ملتان)

14-جناب خلیل الرحمٰن کھوکھر ریجنل کرائم رپورٹر: روزنامہ "کرائم”(ملتان)

15-جناب  ارحم سلیم قادری نامہ نگار: روزنامہ” آغاز سفر” (ملتان)

16-جناب اعجاز احمد خان ایڈیٹر:روزنامہ "نوائے احمد پور شرقیہ”(بہاول پور)

17-جناب  محمد احمد سعیدی میتلا

 ڈپٹی بیورو چیف: روزنامہ "خبریں پاکستان” (لاہور)

18-جناب راشد محمود

نامہ نگار: روزنامہ” آفتاب” (ملتان)

19-جناب چوہدری طاہر سنگھیڑا

 نامہ نگار: روزنامہ” آفتاب” (ملتان)

20-جناب حکیم عبد المالک نمائندہ :روزنامہ” نوائے تسکین” (لودھراں)

21-جناب چوہدری شہزاد رزاق کھرل 

نامہ نگار :روزنامہ” نیاکل” (ملتان)

22-جناب امتیاز حسین حیدری بیورو چیف و کورٹ رپورٹر: روزنامہ :”بروقت خبر” (ملتان)

23-ملک محمد سجاد گھلو 

نامہ نگار: روزنامہ”نوائے احمد پور شرقیہ”(بہاول پور)

24- جناب جمیل محمود خان خصوصی رپورٹر :روزنامہ” آغاز سفر”(ملتان)

25-جناب شاہ ولی خان 

خبر نگار: روزنامہ” بدلتا زمانہ” (ملتان)

26- جناب محمد زبیر فاروقی  بیورو چیف :روزنامہ "صدائے پاکستان” (ملتان)

27-جناب  محمد رفیق جھمٹ  خبر نگار:روزنامہ "نوائے پاکستان”(ملتان)

28-جناب محمد ارشد

 اسپیشل رپورٹر: روزنامہ”آغاز سفر” (ملتان)

یہ سب وہ اہلِ قلم اور اہلِ ہنر ہیں جنہوں نے مقامی صحافت کے فروغ میں اپنا کردار ادا کیا اور اپنی لگن، سچائی اور خدمت کے جذبے سے ایک نئی راہ متعین کی۔ ان میں بزرگ بھی شامل ہیں، نوجوان بھی؛ تجربہ کار بھی اور نووارد بھی۔ لیکن سب کا مقصد ایک ہے: صحافت کو ذاتی مفاد سے بلند کر کے اسے خدمتِ خلق اور امانتِ قلم کے درجے پر فائز رکھنا۔

*علامہ عبدالوکیل الہاشمی رحمہ اللہ کے لئے دعائے مغفرت*

؎وہ علم و فضل کی دنیا کے درخشاں ماہ تھے

چراغِ حق تھے، ہدایت کا وہ اک راہ تھے

تقریب ایوارڈ کے دوران ایک نہایت روح پرور لمحہ وہ تھا جب تمام شرکاء نےسرپرست اے یو جے جناب محمد سلیمان فاروقی کے عم مکرم  مرحوم علامہ عبدالوکیل الہاشمی کے لئے دعائے مغفرت کی،علامہ صاحب 26اگست 2025ء کو وفات پا گئے۔آپ ایک جید عالمِ دین، شعلہ بیاں مقرر اور محبِ وطن شخصیت تھے جنہوں نے اپنی زندگی خدمتِ دین اور خدمتِ انسانیت کے لیے وقف کر دی۔ آپ کے علمی خطابات، تربیتی نصائح اور عوامی اجتماعات نے ایک پوری نسل کی رہنمائی کی۔ علامہ صاحب کی شخصیت صرف ایک فرد نہیں بلکہ ایک ادارہ تھی۔ وہ نوجوانوں کو دین کے ساتھ ساتھ مثبت سماجی کردار ادا کرنے کی تلقین کرتے اور ہمیشہ اتحاد، محبت اور خیر خواہی کا پیغام دیتے۔

راقم نے شرکاء تقریب کو علامہ عبدالوکیل الہاشمی رحمہ اللہ کا تعارف کرایا اور بتایا کہ ان کا اصلا تعلق احمد پور شرقیہ سے تھا۔وہ قیام پاکستان کے بعد 1949ء اپنے والد گرامی حضرت علامہ عبد الحق الہاشمی مہاجر مکی رحمہ اللہ کے ہمراہ شاہ ابن سعود رحمہ اللہ کی دعوت پر فیملی سمیت ریاست بہاول پور کی سکونت ترک کر کے حجاز مقدس منتقل ہو گئے اور تاحیات درس وتدریس سے منسلک رہے۔علامہ عبد الحق الہاشمی رحمہ اللہ کے انتقال کے بعد ان کی مسند حدیث  پر علامہ عبدالوکیل الہاشمی رحمہ اللہ بیٹھے۔وہ کئی علمی کتب کے مصنف تھے۔ان جیسے علماء دراصل قوم کا سرمایہ ہوتے ہیں۔ ان کی یاد، ان کی تعلیمات اور ان کی خدمات کو زندہ رکھنا ہم سب کا دینی و اخلاقی فریضہ ہے۔راقم نے علامہ صاحب مرحوم کے لئے  دعائے مغفرت کی۔

"اے اللہ! علامہ عبدالوکیل الہاشمی رحمہ اللہ کی قبر کو نور سے منور فرما، ان کی مغفرت فرما، ان کے درجات بلند فرما اور ان کے علم و عمل کا فیض امتِ مسلمہ میں جاری و ساری رکھ۔ آمین۔”

؎چراغِ علم بجھا تو دیا مگر اے دوستو

وہ روشنی کئی دلوں میں جلا گیا ہے

*چراغ راہ بنا ہے یہ قافلہ صحافت کا:*

تقریبِ تقسیمِ ایوارڈز نہ صرف احمد پور یونین آف جرنلسٹس کی تاریخ میں ایک یادگار دن ثابت ہوئی بلکہ یہ اس بات کا ثبوت بھی ہے کہ مقامی صحافت اپنے عزم، لگن اور اتحاد کے ساتھ ایک روشن مستقبل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ تمام مقررین کی گفتگو نے اس بات کو مزید اجاگر کیا کہ صحافت صرف خبر رسانی کا نام نہیں، بلکہ یہ ایک مقدس فریضہ ہے جس میں سچائی، تحقیق اور ذمہ داری بنیادی ستون ہیں۔

تقریب کے دوران یونین کے تقریباً تمام ممبران کی بھرپور شرکت نے اس بات کو ثابت کیا کہ صحافی برادری اپنے پلیٹ فارم کو کس قدر سنجیدگی اور محبت سے اپنائے ہوئے ہے۔ تاہم، اس موقع پر صرف دو ممبران غیر حاضر رہے۔ ان میں چوہدری محمد اکرم صاحب، جو روزنامہ "جنگ” (ملتان )کے نامہ نگار ہیں،وہ گھوٹکی(سندھ) اپنے برادر حقیقی کے پاس گئے ہوئے تھے اور اس بنا پر تقریب میں شریک نہ ہو سکے۔ اسی طرح دوسرے ہمارے دوست محمد ظفر خان، جو روزنامہ” اوصاف” (ملتان) کے اسپیشل رپورٹر ہیں، بھی بوجوہ  تشریف نہ لا سکے۔

ان کی کمی یقینا محسوس کی گئی۔بہرحال اس یادگار دن نے ایک بار پھر ثابت کیا کہ احمد پور یونین آف جرنلسٹس کا یہ قافلہ ہر حال میں اپنی منزل کی جانب رواں دواں رہے گا۔

؎چراغِ راہ بنا ہے یہ قافلہ صحافت کا

اندھیروں میں بھی سفر رکے گا نہیں حقیقت کا

Hameed ullah

حمیداللہ خان عزیز