Advertisements

افغان قیادت معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے مولانا فضل الرحمان

Maulana FazalurRehman
Advertisements

افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو بھی دیکھنا چاہئے،امیر جمعیت علمائے اسلام

اسلام آباد: امیر جمعیت علمائے اسلام مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ماضی میں بھی پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا تھا اب بھی کرسکتا ہوں۔ کنونشن سینٹر اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغان قیادت سے رابطے ہوئے ہیں، وہ معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک افغان جنگ بندی تو ہوگئی اب زبان بندی بھی ہونی چاہئے، سوشل میڈیا سمیت ہر جگہ دونوں ممالک کو اشتعال کی بجائے معاملات کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

Advertisements

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے کشمیر پر بیان پر واویلا کرنے کی بجائے کشمیر پر اپنے کردار کو بھی دیکھنا چاہئے، کشمیر پر پاکستان نے کتنی پالیسیاں بدلی ہیں وہ بھی سب کے سامنے ہیں۔ امیر جے یو آئی نے کہا کہ کیا پاکستان اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روح کے مطابق کشمیر کا حل چاہتا ہے اور اس کے لئے کیا پیشرفت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی انٹیلی جنس اور دیگر عسکری صلاحیتیں ابھی ابتدائی مراحل میں ہیں، افغانستان سے جو تقاضا کیا جاتا ہے دیکھا جائے وہ اس قابل بھی ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک عالمی معیار کی فوج اور صلاحیت رکھتا ہے، ہماری ریاست کو سوچنا چاہئے کہ کیا مغربی محاذ کھولنا اس وقت کسی طرح درست جنگی حکمت عملی ہے