شنگھائی تعاون تنظیم سے وزیر اعظم پاکستان کا خطاب

Shehbaz sharif

حرمت حرف: احمد فرید

شنگھائی تعاون تنظیم کا بائیسواں سربراہی اجلاس ازبکستان کے شہر ثمر قند میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں روس، چین، کرغستان، ازبکستان، تاجکستان، بھارت، ترکی، ایران اور پاکستان کے سربراہان حکومت نے شرکت کی۔ مذکورہ اجلاس میں باہمی دلچسپی کے معاملات، علاقائی سلامتی، اقتصادی تعاون اور دیگر مسائل پر بات چیت کی گئی۔شنگھائی تعاون تنظیم کے سر براہی اجلاس کے اختتام پر ایک مشترکہ اعلامیہ جا ری کیا گیا جس کے مطابق ماحولیاتی تبدیلی کے پیرس معاہدہ کو مشترکہ لیکن مختلف ذمہ دار یوں کے ساتھ نافذ کرنے کی ضرورت پر زور دیا گیا اس کے علاوہ رکن ممالک کے باہمی معاملات میں مقامی کرنسیوں کا حصہ بڑھانے کے روڈ میپ کی بھی منظور دی گئی۔

شنگھائی تعاون تنظیم یورو ایشیائی ممالک کی ایک سیاسی، اقتصادی اور سیکیورٹی آرگنائزیشن ہے۔ رقبے اور آبادی کی نمائندگی کے تناسب سے یہ دنیا کی سب سے بڑی علاقائی تنظیم ہے۔ دنیا کے 60فیصد رقبے اور 40فیصد آباد کے حامل ملکوں کی اس تنظیم کا صدر دفتر چین میں ہے۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے چارٹر کے مطابق تنظیم کے چار بنیادی مقاصد ہیں جن میں دہشت گردی، اکنامکس، کلچر اور اندرونی سلامتی شامل ہیں۔

شنگائی تعاون تنظیم کے سر براہی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ سیلاب موسمیاتی تبدیلی کے باعث آیا ہے اور اس سیلاب نے پاکستان کو کھڑے پانی کے سمندر میں تبدیل کر دیا ہے۔ 4سو بچوں سمیت 14سو سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔ لاکھوں ایکڑ زمین پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئی ہیں اور لاکھوں گھر تباہ ہو گئے ہیں۔ میاں شہباز شریف نے اس موقعہ پر عالمی برادری خصوصاً رکن ممالک سے مزید امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آئیے ہمارا ہاتھ بٹائیے تاکہ بے سر و سامان افراد کی جلد از جلد بحالی ممکن ہو سکے۔

موسمیاتی تبدیلی پر مزید بات کرتے ہوئے میاں شہباز شریف نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کی قیمت صرف پاکستان نے ادا کی ہے۔ کیا اس تبدیلی کے نقصانات صرف پاکستان تک محدود رہیں گے یا دیگر ممالک کو بھی اسی صورتحال کا سامنا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلی کا خمیازہ بھگت رہا ہے لیکن اب ہم سب کو مل کر موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کر نا ہونگے۔

وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے بھی ہم سب کو ملکر کام کرنا ہو گا۔ پاکستان کا امن افغانستان کے امن سے جڑا ہوا ہے۔ ایک خوشحال، ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ افغانستان خطے کے تمام ممالک کے لیے اہم ہے انہوں نے کہا کہ ہم سب کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغانستان کی مدد کرنے کی ضرورت ہے۔

علاوہ ازیں مذکورہ سر براہی اجلاس کی سائیڈ لائن پر وزیر اعظم پاکستان نے دیگر سر براہان حکومت سے نہایت مفید اور اہم ملاقاتیں بھی کیں۔ اس موقعہ پر ایک اہم ترین ملاقات میاں شہباز شریف اور روس کے صدر ولادی میر پوٹن کے درمیان ہوئی جس میں پاکستان کو روس سے پائپ لائن کے ذریعہ گیس کی فراہمی کا جائزہ لیا گیا۔ اس ضمن میں روس کے صدر نے کہا کہ پاکستان کو گیس کی فراہمی کے لیے گیس پائپ لائن پہلے سے موجود ہے۔ صدر پوٹن نے حالیہ سیلاب کے دوران پاکستان میں جانی اور مالی نقصانات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔ اسی طرح میاں شہباز شریف اور چین کے صدر کے درمیان بھی ایک نہایت اہم ملاقات ہوئی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو کی گئی۔ اس موقعہ پر چینی صدر نے میاں شہباز شریف کو چین کے دورے کی دعوت بھی دی جو وزیر اعظم پاکستان نے قبول کر لی۔

ایران اور دیگر رکن ممالک کے سر براہوں سے بھی دو ر رس اثرات کی حامل ملاقاتیں ہوئیں لیکن اہم ترین ملاقات وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کے درمیان ہوئی۔ مذکورہ ملاقات میں روس سے پائپ لائن کے ذریعے پاکستان کو گیس کی فراہمی پر اتفاق کیا گیا۔ اس کے علاوہ دو طرفہ تجارت کے فروغ سمیت لارجر سکیل منصوبوں کے روڈ میپ کی منظوری دی گئی۔ صدر طیب نے کہا کہ اہم ایشیاء میں پاکستان کو اپنا قریب ترین شراکت دار تصور کرتے ہیں۔

شنگھائی تعاون تنظیم کے سر براہی اجلاس میں وزیر اعظم پاکستان میاں شہباز شریف کا خطاب انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ میاں شہباز شریف کے خطاب میں اٹھائے گئے نکات کی گونج تنظیم کے مشترکہ اعلامیے میں واضح طور پر سنی جا سکتی ہے۔ جس کے حوالے سے تنظیم نے موسمیاتی تبدیلی کے فرانس معاہدے پر عملدرآمد کا اعلان کیا ہے۔ اس کے علاوہ اجلاس کی سائیڈ لائن پر ہونے والی ملاقاتیں بھی انتہائی اہم ہیں اور ان کے ثمرات اور اثرات یقینا پاکستان کی معیشت کے لیے مفید اور دور رس ہونگے۔