شیخ الوظائف حکیم محمد طارق محمود چغتائی کا شعراء اور صحافیوں کی مشترکہ نشست سے خطاب

احمدپورشرقیہ ( نامہ نگار) خطہ بہاولپور کی گود میں علم و ادب کا بڑا خزانہ ہے۔ سرائیکی دھرتی نے بے شمار لعل پیدا کئے ہیں۔ یہ خطہ شاعروں اور ادیبوں کا مسکن ہے۔ کتاب سے رشتہ جوڑنے والے کبھی ادب سے خالی نہیں رہتے۔ علم، ادب اور کتاب سے روحانی رشتہ رکھتا ہے۔ صحافی۔ ادیب۔ شاعر اور نثر نگار بھی تحقیق کا حصہ ہیں۔ جبکہ روح کا رشتہ قلب سے ہے۔ اس ذات نے انسان کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ ان خیالات کا اظہار عبقری حویلی میں شعراء اور صحافیوں سے مشترکہ نشست کے دوران شیخ الوظائف حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس مشترکہ نشست میں سید واجد بخاری ایڈووکیٹ۔ سید ناصر محمود رضوی۔ جواد رحمن خان خاکوانی۔ سید علی رضا کاظمی۔ مولوی خلیل انجم۔ محمد اصغر سراج۔ رانا محمد شوکت۔ خادم حسین سومرو۔ سردار احمد خان بابر۔ سید آصف بخاری۔ اعجاز خان بلوچ۔ زبیر محمود خان۔ ابو بکر انصاری۔ محمد اشفاق پرہار۔ چوہدری محمد ارشد۔ خادم حسین شاہین لاشاری۔ ملک محمد عابد۔ ڈاکٹر صدیق عاصم اور جان محمد چوھان نے بطور خاص شرکت کی۔ تقریب میں نقابت کے فرائض نعت گو شاعر عبدالمجید ناصح نے کی جبکہ شعرا حضرات میں تنویر سحر۔ جہانگیر مخلص۔ پروفیسر عاصم ثقلین خان درانی۔ شاہد عالم شاہد۔ پروفیسر عصمت اللہ شاہ۔ منظر مدنی۔ شوکت رحیم بھٹی۔ سجاد شاہین۔ فدا حسین بھٹہ۔ سجاد راکب۔ جاوید احمد جاوید۔ سید منیر بخاری۔ جام عمران لاڑ۔ شاہد یاسر۔ علی رضا دانش۔ مختیار احمد مست۔ منور سراج۔ یاسر یقظان گیلانی اور غلام فرید جانی نے اپنے اپنے کلام پیش کرکے خوب داد وصول کی۔ تقریب کے دوسرے سیشن میں شیخ الوظائف حکیم طارق محمود چغتائی نے صحافی اور شعرا حضرات سے خطاب میں کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ اس دھرتی پر بہت سے انمول ہیرے موجود ہیں۔ یہاں علم و ادب کا زخیرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ عبقری حویلی کے دروازے سب کیلئے کھلے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے اعزاز ہے کہ میں اس دھرتی کی گود میں رہنے کا فرض ادا کررہا ہوں۔ میرا مقصد صرف خطے کی عوام کی محرومیوں کو ختم کرنا ہے۔ اس خطے کے شعراء اور صحافی میرے نزدیک قابل قدر ہیں۔ حکیم طارق محمود چغتائی نے کہا کہ پاکستان میں روہی دھرتی کا اس خطہ میں ہونا بھی ایک اعزاز ہے۔ روہی کے روہیلے، روہی کی شان ہیں۔ ان سے پیار کرنا بھی ہمارا فرض ہے۔