روزنامہ نوائے احمدپورشرقیہ سابق والیان ریاست بہاولپورکے مسکن تحصیل احمدپورشرقیہ ضلع بہاولپورسے شائع ہونیوالا کثیرالاشاعت اخبارہے جس نے23مارچ 1989ء کو ہفت روزہ اخبارکے طورپراپنی اشاعت کاآغاز کیا۔ سابق وزیراعطم محترمہ بینظیربھٹوشہید نے جہازی سائز میں شائع ہونے والے اخبارکیلئے پرائم منسٹرہاؤس سے اپناپیغام بھجوایاتھا جو اسکے ٹائیٹل پرشائع کیاگیا۔
نوائے احمدپورشرقیہ ہفت روزاہ اخبارکے طور پر 23 مارچ 1989ء سے جنوری2007ء تک باقاعدگی سے شائع ہوتارہا جسے1989ء میں وزارت اطلاعات ونشریات حکومت پاکستان نے تصدیق شدہ اشاعت کا (اے بی سی) سرٹیفکٹ بھی جاری کیا تھا۔
آفسٹ پرنٹنگ پریس اور نئے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرزکی تنصیب
اخبارکی انتظامیہ نے مارچ2000ء میں کچہری روڈ پر نئی آفسٹ پرنٹنگ پریس کی تنصیب کامرحلہ مکمل کیااور اخبارکی کمپوزنگ کیلئے تین نئے ڈیسک ٹاپ کمپیوٹرز، دو نئے پرنٹرز اور دوسکینرز خرید کرہفت روزہ کی رنگین اور خوب صورت اشاعت کو یقینی بنایا۔
ہفت روزہ نوائے احمدپورشرقیہ کابحیثیت غیررسمی تربیتی اور ایڈووکیسی مرکز کے طورپر کردار
ہفت روزہ نوائے احمدپورشرقیہ نے1995ء میں علاقائی صحافیوں کیلئے غیررسمی تربیتی اور ایڈووکیسی مرکزکے طورپر اپنے کام کا آغاز کیااور موسم سرما1995ء میں ”بیسک جرنلزم“ کے موضوع پر تین روزہ تربیتی ورکشاپ کااہتمام کیا جس میں کراچی سے تعلق رکھنے والے تین سینئر مدیران نے انسٹرکٹر کے طورپر سب ڈویژن احمدپورشرقیہ کے 25نمائندگان کو تربیتی مرحلے سے گزارا۔
کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی رکنیت
ہفت روزہ ”نوائے احمدپورشرقیہ“ کے مدیراحسان احمدسحرکوجنوری1999ء میں کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے لندن (برطانیہ) ہیڈکوارٹرنے ممبرشپ عطاکی۔ وہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے پہلے ایڈیٹرہیں جنہیں کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن برطانیہ نے سی جے اے کاانٹرنیشنل ممبربنایا۔
کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی چار روزہ تربیتی ورکشاپ
کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے انٹریشنل ممبر اور مدیرنوائے احمدپورشرقیہ احسان احمدسحرکی استدعاپر بی بی سی لندن کے مشہور صحافی براڈکاسٹر اور مصنف مائیکل گرفن کو لندن سے پانچ روزہ تربیتی ورکشاپ کے انسٹرکٹرکے طورپر برطانیہ سے احمدپورشرقیہ بھجوانے کیلئے مطلوبہ فنڈزکی منظوری دی گئی۔ اس پراجیکٹ پر عملدرآمدکیلئے برطانی صحافی مائیکل گرفن نے14جون تا19جون2003ء تک احمدپورپبلک ہائیرسیکنڈری سکول میں 15 مردصحافیوں اور 10خواتین لکھاریوں کوالگ الگ کلاس رومزمیں تربیت دی اور انہیں صحافت کی جدید تکنیکس اور اطوار سے آگاہ کیا۔ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کراچی کے ضیاء الاسلام زبیری نے ان کی معاونت کی جبکہ کراچی یونیورسٹی کے شعبہ ابلاغیات کے سابق سربراہ پروفیسرڈاکٹرشمس الرحمن بھی چار روزہ تربیتی ورکشاپ کی افتتاحی تقریب میں شریک ہوئے۔
ورلڈایسوسی ایشن آف نیوزپیپرز سے رابطہ
ہفت روزہ نوائے احمدپورشرقیہ کا1999ء میں ورلڈایسوسی ایشن آف نیوزپیپرز سے رابطہ قائم ہوا جس کے شعبہ پریس فریڈم کی تحریک پر اخبارہذانے ہرسال 3مئی کو عالمی یوم آزادی صحافت کے موضوع پراپنی خصوصی اشاعت کے سلسلے کاآغازکیا۔2003, 2002, 2001اور2004ء میں ہرسال 3مئی کو ”نوائے احمدپورشرقیہ“ کے زیراہتمام مختلف علاقوں میں عالمی یوم آزادی صحافت کی تقریبات کااہتمام کیاگیا۔
رورل میڈیانیٹ ورک پاکستان کاقیام
ہفت روزہ ”نوائے احمدپورشرقیہ“ کے مدیراحسان احمدسحر اور انکے ساتھیوں نے ”آزادی صحافت کے دفاع“ اور اظہاررائے کی آزادی کے فروغ کیلئے2004ء میں رورل میڈیانیٹ ورک پاکستان کو قائم کیاجو انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ، کمیٹی ٹوپروٹیکٹ جرنلسٹس، انٹرنیشنل نیوز سیفٹی انسٹیٹیوٹ، کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن، ورلڈ ایڈیٹرز فورم، دوحہ مرکز فارمیڈیا فریڈم، سٹیزن میڈیاکمیشن آف پاکستان، جرمن پولیٹیکل فاؤنڈیشن کے اے ایس، گلوبل فورم فارمیڈیا ڈویلپمنٹ، گلوبل ایڈیٹرز نیٹ ورک، انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس، جی میڈیا سینٹرجنیوا، یونیسکو اور ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوزپیپرز اینڈپبلشرز کے علاوہ آزادی صحافت کے دفاع کیلئے خدمات سرانجام دینے والی متعدد تنظیموں کے ساتھ گزشتہ دو عشروں تک کام کرنے کااعزاز حاصل کرچکاہے۔ رورل میڈیانیٹ ورک پاکستان کے زیراہتمام جنوبی پنجاب کے مختلف علاقوں میں مختلف صحافتی موضوعات پر درجنوں تربیتی ورکشاپس کاانعقاد کیاگیا جن میں میڈیاسے وابستہ سینکڑوں صحافیوں اور خواتین لکھاریوں نے صحافتی تربیت حاصل کی۔
روٹاپرنٹنگ اور پیپرکٹنگ مشینوں کی تنصیب
”نوائے احمدپورشرقیہ“ کی انتظامیہ نے2004-05 میں کراچی سے روٹاپرنٹنگ مشین اور لاہورسے نئی پیپرکٹنگ مشین خریدکر ”نوائے احمدپورشرقیہ پرنٹنگ ہاؤس“ میں نصب کیں تاکہ آزادی صحافت کے دفاع اور آزادی اظہارکے فروغ کیلئے آرایم این پی کے ترجمان ماہنامہ نیوزلیٹر ”صادق نیوز“ کو شائع کیاجاسکے۔ ان دنوں مشینوں کی تنصیب کابڑامقصد 1989ء سے لگاتار شائع ہونے والے ہفت روزہ اخبار ”نوائے احمدپورشرقیہ“ کو روزنامہ میں تبدیل کرنااوراسکی باقاعدہ رنگین اشاعت کویقینی بناناتھا۔
روزنامہ ”نوائے احمدپورشرقیہ“ کے ڈیکلریشن کااجراء اور اشاعت کاآغاز
ڈپٹی کمشنر بہاولپور نے26جنوری2007ء کو روزنامہ نوائے احمدپورشرقیہ کاڈیکلریشن جاری کیاجسکے بعد 14فروری2007ء سے روزنامہ کے طورپر اسکی اشاعت کاآغاز ہوا۔ بہاولپور ریجن کے پیشہ وارانہ معروف صحافی روزنامہ نوائے احمدپورشرقیہ میں اپنی خدمات پیش کررہے ہیں۔ اپنے منفرد انداز بیاں کی وجہ سے روزنامہ نوائے احمدپورشرقیہ معاشرے کے تمام طبقات میں مقبو.لیت کی سند حاصل کرچکاہے۔
نوائے احمدپورشرقیہ“ ہرشعبہ زندگی کی خبروں کو اپنی اشاعت کی زینت بناتاہے، آئے روزاسکی خصوصی اشاعتیں، تحقیقاتی رپورٹیں، جاندار معنی خیز ادارئیے، دلچسپ کالم، کھیلوں کی خبریں اور علاقائی مسائل کی نشاندہی پر مبنی خبریں قارئین کیلئے قیمتی معلومات کابڑا ذریعہ ہیں۔ روزنامہ ”نوائے احمدپورشرقیہ“ غیرجانبدارانہ صحافتی پالیسی پر شروع دن سے عمل پیراہے۔ کسی سیاسی جماعت کی طرف اسکا جھکاؤ نہیں ہے تاہم اخبار پاکستان کی نظریاتی سرحدوں کامحافظ ہے اور مادرپدرآزادصحافتی آزادی کابھی قائل نہیں ہے۔
احسان احمدسحر
جنوبی پنجاب کے مشہور صحافی احسان احمدسحر روزنامہ ”نوائے احمدپورشرقیہ“ کے بانی ہیں۔ احسان احمدسحرنے اپنے صحافتی کیرئیر کاآغاز1974ء میں ہفت روزہ چٹان لاہورکے ضلعی نمائندہ خصوصی کے طورپرکیااور آغاشورش کاشمیری مرحوم ومغفورکے اس جریدے سے اسکی بندش تک منسلک رہے۔ علاوہ ازیں احسان احمدسحرکی مشہور کالم نگار عبدالقادر حسن کے ہفت روزہ ”افریشیا“ لاہور، ہفت روزہ ”صحافت“ اور ہفت روزہ زندگی میں بھی1970ء کے عشرے میں سیاسی ڈائریاں تواترکے ساتھ شائع ہوتی رہیں۔
احسان احمدسحرکی انگریزی و اردو اخبارات کیلئے خدمات
احسان احمدسحر سب ڈویژن احمدپورشرقیہ میں انگریزی صحافت کے بانی ہیں۔ آپ1979ء میں خبررساں ایجنسی پاکستان پریس انٹرنیشنل (پی پی آئی) کے ضلعی نمائندہ خصوصی تعینات ہوئے اور بعدازاں 1992ء میں پاکستان پریس انٹرنیشنل (پی پی آئی) کی انتظامیہ نے انکی خدمات کے اعتراف میں بہاولپور کا ڈویژنل نمائندہ خصوصی مقررکیا۔ احسان احمدسحر1979ء تا1994ء نیشنل پریس ٹرسٹ کے اخبار روزنامہ ”مشرق“ لاہور سے بطورسٹاف رپورٹر منسلک رہے۔ 1991تا1999ء احسان احمدسحر نے بحیثیت نمائندہ روزنامہ جنگ لاہور خدمات سرانجام دیں۔ روزنامہ جنگ کے سیاسی ایڈیشن میں آپ کی درجنوں سیاسی ڈائریاں دس سال کے عرصہ میں شائع ہوئیں۔ احسان احمدسحر 1992ء تا1997ء انگریزی روزنامہ ”دی فرنٹیئرپوسٹ“لاہور، 2002تا2010انگریزی روزنامہ ڈیلی ٹائمز لاہور اور2001تا2019ء انگریزی اخبار روزنامہ دی نیشن احمدپورشرقیہ کے سٹاف رپورٹر کے طورپربھی فرائض انجام دیتے رہے۔
احسان احمدسحرکے ملکی سیاستدانوں کے انٹرویوز
احسان احمدسحرپاکستان کے قومی سیاستدانوں محترمہ بینظیربھٹوشہید، خان عبدالولی خان، نوابزادہ نصراللہ خان، سردارفاروق احمدخان لغاری، سردار شیربازمزاری، پروفیسر غفور احمد، ملک محمدقاسم اور غلام مصطفی جتوئی کے علاوہ امیرآف بہاولپور مرحوم نواب الحاج بریگیڈیئر نواب محمدعباس خان عباسی سابق گورنر پنجاب، سابق قائد حزب اختلاف پنجاب اسمبلی علامہ رحمت اللہ ارشد، راؤ مہروزاختر، سابق میئر کراچی عبدالستار افغانی، خورشید حسن میر اور ایٹمی سائنسدان ڈاکٹرعبدالقدیرصاحب کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے درجنوں صوبائی وملکی عہدیداروں کے انٹرویوکرچکے ہیں۔ انہوں نے اپریل1984ء میں محترمہ بینظیربھٹو شہید کاانٹرویو کیاجب وہ خودساختہ جلاوطنی کی زندگی ختم کرکے پاکستان واپس آئی تھیں۔ احسان احمدسحرنے نیشنل پیپلزپارٹی کے چیئرمین اور سابق نگران وزیراعظم غلام مصطفی جتوئی کے دومرتبہ انٹرویوزکرنیکااعزازحاصل کیا۔
سابق صدرجنرل ضیاء الحق طیارہ حادثہ کی کوریج
پاکستان کے سابق صدر اور آرمی چیف جنرل ضیاء الحق کے بہاولپور کے دریائے ستلج کے قریبی طیارے کے حادثہ کی بھی مثالی کوریج کااعزاز احسان احمدسحرنے حاصل کیا۔بی بی سی لندن اور ریڈیو آسٹریلیا نے انکی حادثہ کے بارے رپورٹیں براڈ کاسٹ کیں۔ قومی پریس، ریڈیوپاکستان اور پاکستان ٹیلیوژین سے سابق صدرجنرل ضٗیاء الحق کے طیارے حادثہ کے واقعہ میں معجزانہ طورپر محفوظ رہنے والے قرآن مجید کے نسخے کی خبرخصوصی طورپر شائع، براڈکاسٹ اور ٹیلی کاسٹ کی گئی جو احسان احمدسحرنے قومی خبررساں ایجنسی پاکستان پریس انٹرنیشنل (پی پی آئی) کو رپورٹ کی تھی۔ انکی طیارہ حادثہ کے فالواَپ کے طورپر ارسال کی گئی خبریں بھی قومی پریس کی شہ سرخیاں بنیں۔
احسان احمدسحرکاانتخاب برائے ممبر ورلڈ ایڈیٹرز فورم
مدیرنوائے احمدپورشرقیہ احسان احمدسحر کو مالکان اخبارات کی عالمی تنظیم ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوزپیپرزنے2007ء میں ”ورلڈ ایڈیٹرز فورم“ کی رکنیت عطاکی۔ وہ 2007 تا 2010ء ورلڈ ایڈیٹرز فورم کے رکن رہے۔ ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوزپیپرزنے اپنے ایک بروشرپر نوائے احمدپورشرقیہ کی پیشانی بھی شائع کی تھی۔ خیال رہے کہ پاکستان کے مالکان اخبارات کی ملک گیر نمائندہ تنظیم ”آل پاکستان نیوزپیپرز سوسائٹی“ نے2009ء میں ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوز پیپرز اینڈ پبلشرکی رکنیت حاصل کی ہے۔
گلوبل ایڈیٹرزفورم کی ممبرشپ
مدیرنوائے احمدپورشرقیہ احسان احمدسحر کو مارچ2011ء میں گلوبل ایڈیٹرز نیٹ ورک کی ممبرشپ دی گئی۔ گلوبل ایڈیٹرز نیٹ ورک کومالی مشکلات کی بناء پر7نومبر2019ء کوتحلیل کردیاگیا۔ 2011تا2019تقریباً ساڑھے8سال احسان احمدسحرایڈیٹرز ان چیفس اور سینئر ایگزیکٹوز کے اس عالمی نیٹ ورک کاحصہ رہے۔ گلوبل ایڈیٹرز نیٹ ورک کی انتظامیہ نے احسان احمدسحرکوہانگ کانگ میں 27تا30نومبر2011ء کو اپنی پہلی انٹرنیشنل میڈیاکانفرنس میں سپانسرڈایڈیٹرکے طورپر مدعوکیاتھا۔
نوائے احمدپورشرقیہ اور ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوزپیپرز اینڈپبلشرزکی پارٹنرشپ
مدیراحسان احمدسحر کو مالکان اخبارات کی عالمی تنظیم ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوزپیپرز نے 2جون تا6جون2007ء جنوبی افریقہ کے شہر کیپ ٹاؤن میں منعقدہ ساٹھویں ورلڈ نیوز کانگریس اور14ویں ورلڈ ایڈیٹرز فورم میں بطور سپانسرڈ ایڈیٹر مدعوکیاتھا۔ وہ واحد پاکستانی مدیرتھے جنہوں نے اس کانفرنس میں شرکت کی تھی۔ بعدازاں 6تا8۔اکتوبر2010ء کو مدیراحسان احمدسحرنے 17ویں ورلڈ ایڈیٹرز فورم میں سپانسرڈ ایڈیٹرکے طورپر شرکت کی جو جرمنی کے شہر ہیمبرگ میں منعقد ہوئی۔ ورلڈ ایڈیٹرز فورم جرمنی میں دنیا بھرکے160ممالک کے چھ سو مدیران اخبارات نے شرکت کی تھی۔
قبل ازیں بھارت کے شہر حیدرآباد میں 2009ء میں منعقدہ ورلڈ نیوزپیپرز کانگریس میں بھی مدیراحسان احمدسحرکو مدعوکیاگیاتھا مگربھارتی حکومت نے بغیرکسی وجہ بتائے انہیں ویزہ دینے سے انکار کردیا۔
ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوزپیپرز کی آرایم این پی، صادق پریس فریڈم ایوارڈز کیلئے معاونت
مدیراحسان احمدسحرکی استدعا پر ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوزپیپرز اینڈ نیوز پبلشرز نے رورل میڈیانیٹ ورک پاکستان کے سالانہ صادق پریس فریڈم ایوارڈ 2011ء کیلئے پندرہ سوامریکی ڈالرز فراہم کیے۔ صادق پریس فریڈم ایوارڈ2011ء اکتوبرمیں اسلام آباد میں مقیم پاکستان کی پہلی خاتون ویڈیوجرنلسٹ سعدیہ سحرحیدری کو دیاگیا جنکے خاوند صحافی عزیز اللہ حیدری کو2001ء میں افغانستان کے صوبہ ننگرہار میں تین مغربی صحافیوں کے ہمراہ موت کے گھاٹ اتاردیاگیاتھا۔ ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوزپیپرز اینڈ نیوز پبلشرز نے دوسری مرتبہ مدیراحسان احمدسحرکی درخواست پر ”رورل میڈیانیٹ ورک پاکستان“ کے سالانہ صادق پریس فریڈم ایوارڈ2014ء کیلئے 60ہزار روپے مہیا کیے، آرایم این پی صادق پریس فریڈم ایوارڈ2014ء پریس کلب میرانشاہ جنوبی وزیرستان کے صدر48سالہ ملک ممتازخان کو بعدازمرگ دینے کااعلان کیاگیاتھا جنہیں 27فروری2013ء کو موت کی نیند سلادیاگیاتھا۔ ملک ممتاز خاں شہید کے فرزند ملک سلیمان خان نے 14ستمبر2014ء کو پنجاب کالج احمدپورشرقیہ میں منعقدہ تقریب میں کیش ایوارڈ وصول کیا۔
سابق ڈائریکٹر انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ ایلیسن بیتھل میکنزے کی آرایم این پی صادق پریس فریڈم ایوارڈز کیلئے گرانٹس
مدیرنوائے احمدپورشرقیہ احسان احمدسحرکی ذاتی کاوشوں سے سابق ڈائریکٹرانٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ مسز ایلیسن بیتھل میکنزے نے آرایم این پی صادق پریس فریڈم ایوارڈز کیلئے دو گرانٹس مہیا کیں۔ ایک لاکھ روپے مالیت کا صادق پریس فریڈم ایوارڈ2015ء 3مئی2015ء کو عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر روزنامہ جنگ ملتان کے ریذیڈنٹ ایڈیٹر ظفرآہیرکودیاگیا جنہیں یکم جون2014ء کی علی الصبح ملتان اخبارکے دفترسے گھرجاتے ہوئے دس مسلح افرد نے بری طرح زدوکوب کیاتھااور جان سے مارڈالنے کی دھمکیاں دیں تھیں۔ ظفر آہیرکی زخمی حالت میں نشترہسپتال میں داخل کیاگیا جہاں انکا علاج معالجہ ہوا۔ مدیراحسان احمدسحرکی سفارش پر سابق ڈائریکٹر انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ نے آرایم این پی صادق پریس فریڈم ایوارڈ2017ء کیلئے پچاس ہزار روپے مہیا کیے۔ چنانچہ رورل میڈیانیٹ ورک پاکستان کاصادق پریس فریڈم ایوارڈ3مئی2017کو عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر پریس کلب بہاولنگر کے سابق صدر اور انگریزی اخبار ”ڈان“ کے خصوصی نمائندے گلزار احمدچوہدری کو بعدازمرگ دیاگیا جو پریس کلب بہاولنگرمیں منعقدہ تقریب میں انکے صاحبزادے محمداحمد چوہدری نمائندہ اے آروائی نیوز چینل نے وصول کیا۔ گلزاراحمدچوہدری کو بعدازمرگ آرایم این پی صادق پریس فریڈم ایوارڈ انکی57 سالہ صحافتی خدمات کے اعتراف میں دیاگیا۔ گلزاراحمدچوہدری مرحوم کو فیلڈمارشل ایوب خان کے دورحکومت میں نظربند کیاگیاتھا۔ ایک دوسرے فوجی آمر یحییٰ خان مرحوم کے دوراقتدار میں انکے ہفت روزہ اخبار ”خاور“ کاڈیکلریشن متعددبار منسوخ کیاگیا۔ 2004-2007کے عدالتی بحران کے موقع پر گلزار احمدچوہدری مرحوم نے آمرجنرل پریوز مشرف کے خلاف بہاولنگرمیں احتجاجی ریلیوں کی قیادت کی جس پر پولیس نے انکے گھرپردھاوابول دیاانکے صاحبزادے کو زدوکوب کیاتھااورانکے صحافی ساتھوں کیخلاف تھانے میں دو مقدمات بھی درج کیے گئے۔ گلزاراحمدچوہدری نے آزادی صحافت کے دفاع اور اظہاررائے کے فروغ کیلئے ضلع بہاولنگرمیں جو خدمات سرانجام دیں انہیں ایک عرصہ تک یاد رکھاجائے گا۔
مدیراحسان احمدسحرکی انٹرنیشنل میڈیاکانفرنسز میں شرکت
مدیرنوائے احمدپورشرقیہ احسان احمدسحرنے افریقہ، ایشیا اور یورپ کے سات ممالک جنوبی افریقہ، ملائیشیا، جرمنی، ہانگ کاگ قطر، کمبوڈیااور انڈونیشیا میں منعقدہ نو انٹرنیشنل میڈیا کانفرنسز میں سپانسرڈ مندوب کے طورپر شرکت کااعزاز حاصل کیا۔قطرکے دارالحکومت دوحہ میں آپ تین مربتہ بین الاقوامی میڈیاکانفرنسز میں شریک ہوئے۔ حکومت قطرکی سرپرستی میں کام کرنے والی نیشنل ہیومن رائٹس کمیٹی کی دعوت پر احسان احمدسحرنے2012 اور 2017ء میں دوحہ پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ فریڈم آف ایکرپیشن کے موضوعات پر بلائی گئی کانفرنسز میں شرکت کی۔ مشہور بین الاقوامی میڈیا واچ ڈاگ انٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ سے19تا21مارچ2014ء کو دوحہ میں آئی پی آئی کی 65ویں سالانہ کانگریس میں منعقدہ کی جس میں احسان احمدسحر ممبرانٹرنیشنل پریس انسٹیٹیوٹ کے طورپر شریک ہوئے اور آئی پی ئی کی جنرل اسمبلی میں بھی خطاب کیا۔ مدیرنوائے احمدپورشرقیہ نے14اکتوبر تا18اکتوبر2009ء میں ملائیشیا کی ریاست ساراواک کے دارالحکومت کوچنگ میں کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی آٹھویں کانفرنس میں شرکت کی۔ کانفرنس کے آخری دن ایک سیشن میں احسان احمدسحرنے پاکستان میڈیا کو درپیش صورتحال اور علاقائی صحافیوں کی مشکلات سے شرکاء کو آگاہ کیا۔ مدیرنوائے احمدپورشرقیہ کو ورلڈ ایسوسی ایشن آف نیوزپیپرز اینڈ نیوزپبلشرز کی جانب سے2009ء میں حیدرآباد بھارت میں منعقد کی گئی۔ ورلڈ نیوزپیپرز کانگریس میں شرکت کی دعوت ملی مگر بھارتی سفارتخانے نے انہیں کوئی وجہ بتائے ویزہ دینے سے انکارکردیا۔ کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے احسان احمدسحر کو 2012ء میں مالٹا اور2014ء میں برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں منعقد کی گئی کانفرنسز میں مدعو کیا۔ احسان احمدسحرنے4فروری تا8فروری2014ء کو کمبوڈیا کے دارلحکومت میں بلائی گئی ایشین جرنلزم اسکولز کے سربراہان کی کانفرنس میں شرکت کااعزاز بھی حاصل کیاجہاں انکی پاور پوائنٹ کے ذریعے دی گئی پریزنٹیشن کو بہت پسند کیاگیا۔ اس کانفرنس کاانعقاد جرمن پولیٹیکل فاؤنڈیشن (کے اے ایس) نے کیاتھا۔ مدیرنوائے احمدپورشرقیہ 20ستمبرتا22ستمبر انڈونیشیا کے دارالحکومت میں جکارتہ ورلڈ فورم فار میڈیاڈویلپمنٹ میں شریک ہوئے جسکااہتمام گلوبل فورم فارمیڈیا ڈویلپمنٹ نے کیاتھا۔ احسان احمدسحر زوم اور بلیو جینز کے ذریعے بھی درجنوں بین الاقوامی کانفرسز اور اجلاسوں میں شرکت کرچکے ہیں جنہیں کووڈ کے باعث ریجنل اور انٹرنیشنل فریڈم گروپس اور میڈیا آرگنائزیشن نے منعقد کیاتھا۔
احسان احمدسحر چارتربیتی مینوئلز کے شریک مصنف
احسان احمدسحر صحافت کے بنیادی اصول (بیسک جرنلزم) اور تنازعات کے شکار علاقوں میں کام کرنے والے صحافیوں کیلئے اُردو زبان میں شائع چار تربیتی مینولز کے شریک مصنف ہیں، ان چاروں تربیتی مینولز کے دوسرے شریک مصنف ٹوکیو یونیورسٹی جاپان کے سابق ریسرچ کوآرڈینیٹر کراچی کے سینئرصحافی خالد سعید ہیں۔ مذکورہ چاروں تربیتی مینولز کیلئے یونیسکو کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن احمدپورشرقیہ اور دوحہ مرکز برائے میڈیافریڈم نے تعاون کیاتھا۔
احسان احمدسحر بطور ممبرورنگ گروپ یونیسکو برائے سیفٹی آف جرنلسٹس
مدیرنوائے احمدپورشرقیہ احسان احمدسحرسے سات رکنی یونیسکو ورکنگ گروپ فارسیفٹی آف جرنلسٹس میں بھی بحیثیت صدر رورل میڈیانیٹ ورک پاکستان خدمات سرانجام دیں۔ یونیسکو ورکنگ گروپ کے آخری دوسیشن2016ء میں پاکستان میں تعینات سویڈن کے سفیرکی اقامتگاہ اسلام آباد اور ڈائریکٹریونیسکو اسلام آبادکے دفترمیں منعقد ہوئے۔ ورکنگ گروپ کے آخری سیشن میں پاکستان میں پیشہ وارانہ فرائض کی انجام دہی کے دوران شہیدہونے والے صحافیوں کی فہرست کوحتمی شکل دی گئی۔ وزارت اطلاعات ونشریات حکومت پاکستان کے افسران اور ڈائریکٹر یونیسکو اسلام آبادبھی اس سیشن میں شریک ہوئے۔ خیال رہے کہ دوحہ مرکز برائے میڈیافریڈم نے احسان احمدسحر کو اقوام متحدہ کے پلان آف ایکشن فار سیفٹی آف جرنلسٹس کیلئے اپنی طرف سے فوکل پوائنٹ مقررکیاتھا۔
روزنامہ نوائے احمدپورشرقیہ کی آن لائن اشاعت، کارکردگی اور نیٹ ورک
روزنامہ ”نوائے احمدپورشرقیہ“ضلع بہاول پور کاپہلا اخبار ہے جسکی ڈومین 28 ستمبر 2021 کو تخلیلق کی گئی اور اپنی باقاعدہ آن لائن اشاعت کاآگاز کیا۔ ای پیپرز روزانہ کی بنیاد پر روزنامہ”نوائے احمدپورشرقیہ“ کی ویب سائٹ پر اَپ لوڈکیاجاتاہے۔ مشرق وسطی، برطانیہ اور امریکہ میں رہائش پذیر قارئین نوائے احمدپورشرقیہ کی ویب سائٹ پر اخبار پڑھنے میں گہری دلچسپی رکھتی ہیں۔ اس طرح قارئین کو صبح سویرے مختلف دورافتادہ علاقوں میں اخبارکی فراہمی یقینی بنائی گئی ہے۔ نوائے احمدپورشرقیہ کے سوشل میڈیانیٹ ورک پربھی خصوصی توجہ دی گئی ہے جسکے شاندار نتائج برآمدہورہے ہیں جبکہ اخبار کاواٹس ایپ ریڈرزگروپ بھی ایکٹو ہے جہاں تازہ ترین خبریں باقاعدگی سے شیئرکی جاتی ہیں۔