آہ ! آنجہانی مرے برٹ —- سابق صدر کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن

A Tribute to Past President Commonwealth Journalists Association Murray Burt
کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے دو مرتبہ منتخب ہونے والے صدر مرے برٹ Murray Burt

تحریر: احسان احمد سحر

کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے سابق صدر مرے برٹ 11 مئی کی شب کو کینیڈا کے شہر ونی پیگ کے ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد چل بسے -ان کی عمر 90 برس سے زائد تھی- نومبر 2023 میں انہوں نے اپنی 90ویں سالگرہ منائی تھی
راقم الحروف نے آ نجہانی مرے برٹ کا نام جون 2003 میں پہلی مرتبہ سنا تھا جب میری استدعا پر کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن نے مشہور برطانوی صحافی مصنف اور براڈکاسٹر مائیکل گرفن کو احمدپور شرقیہ میں مرد اور خواتین کی پانچ روزہ تربیتی ورکشاپ کے انعقادِ کے لیے لندن سے بھجوایا تھا- امیر بہاولپور نواب صلاح الدین عباسی نے تربیتی ورکشاپ کے اختتام پر 25 مرد وخواتین صحافیوں میں جو اسناد تقسیم کی تھیں ان پر بحیثیت صدر مرے برٹ کے دستخط کنندہ تھے

مرے برٹ نیوزی لینڈ میں پیدا ہوئے اور انہوں نے اپنی صحافتی زندگی کا آغاز نیوزی لینڈ میں کیڈٹ رپورٹر کے طور پر کیا تھا اوائل جوانی میں نیوزی لینڈ سے لندن چلے گئے جہاں ان کے خاندان کے افراد اور کزنز رہائش پذیر تھے انہوں نے برطانوی نیوی میں کچھ عرصہ ملازمت کی جو انہیں راس نہ آئی چنانچہ وہ کینیڈا منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے کینیڈین لیڈی بیٹسی سے شادی کی -کینیڈا  میں مرے برٹ نے اپنے صحافتی سفر کا باقاعدہ آغاز کیا جو تقریبا 65 بر سوں پر محیط رہا  مرے برٹ ونی پیگ فری پریس  کے ریٹائرڈ مینجنگ ایڈیٹر تھے جبکہ آپ نے ٹورنٹو سے شائع ہونے والے قومی اخبارات روزنامہ گلوب  اور روزنامہ میل میں بھی سٹی اور نیشنل ایڈیٹر کے طور پر خدمات سرانجام د یں-مرے برٹ  کامن    ویلتھ  ہیومن رائٹس انیشیٹیو  نئی دہلی کے ایڈوائزری گروپ کے ڈائریکٹر رہے -وہ ان دنوں رائل  کامن ویلتھ سوسائٹی مینی ٹوبہ کے صدر, ڈیوک آف ایڈنبرا ایوارڈ اور کینیڈین فورسز    کی لائزون کونسل مغربی کینیڈا کے ڈائریکٹر بھی تھے 

کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے بانی ڈیرک انگرام مرحوم سارواک ملائشیا میں اکتوبر2008ء میں کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی کانفرنس کے جنرل اسمبلی کے آخری سیشن سے قبل مرے برٹ سے گفتگو کر رہے ہیں مدیر روزنامہ نوائے احمد پور شرقیہ احسان احمد سحر ساتھ موجود ہیں


چودہ  اکتوبر تا 18 اکتوبر 2008 ملائشیا کی ریاست ساراواک کے دارالحکومت کوچنگ میں کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی آٹھویں انٹرنیشنل کانفرنس منعقد ہوئی جس میں راقم الحروف  کو پاکستان سے مدعو کیا گیا تھا مرے بٹ اپنی اہلیہ   سمیت ان 70 مندوبین میں شامل تھے جو دولت مشترکہ کے 53 ممالک سے کانفرنس میں شریک ہوئے تھے  سی جےاے کی انٹرنیشنل کانفرنس میں ملائیشیا کے مختلف اخبارات اور ٹی وی چینلز کے 30 مندوبین بھی شریک تھے اور یوں کل 100 صحافی اور مدیران اخبارات اس کانفرنس کا حصہ بنے-کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن  کی آٹھویں انٹرنیشنل کانفرنس میں میری مرے برٹ سے براہ راست پہلی ملاقات ہوئی جو  وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ گہری دوستی میں تبدیل ہو گئی ہم دونوں ہر ماہ تقریبا ٹیلی فون پر دو تین مرتبہ صحافتی امور کے حوالے سے تفصیلاً گفتگو کیا کرتے تھے مرے برٹ نے 2010 میں رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کے بیسک جرنلزم ٹریننگ  ورکشاپ کے پراجیکٹ کو سی جےاے  کے ایجنڈے میں شامل کرایا جس کے تحت آر ایم این پی نے ضلع بہاولپور کے 25 صحافیوں کو تربیتی مراحل سے گزارا – بعد ازاں انہوں نے رول میڈیا نیٹ ورک پاکستان کی بیسک جرنلزم تربیتی مینول کی  اپ گریڈ  ایڈیشن کی اشاعت ممکن بنائی جسے رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کی اٹھارہ تربیتی ورکشاپس میں شریک  تین سو سے زائد صحافیوں میں تقسیم کیا گیا

کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے سابق صدر مسٹر مرے برٹ سارا واک ،میں سی جے اے کی آٹھویں انٹرنیشنل کانفرنس کے اختتامی روز پریس کانفرنس کے لیے مندوبین کو کال کر تے ہوئے

مرے برٹ  انتہائی ذہین بین الاقوامی امور کے ماہر صحافی اور مصنف تھے -مجھے ان کے وسیع تجربات سے صحافتی اسرار و رموز کو سمجھنے کا موقع ملا- بین الاقوامی اقوامی میڈیا تنظیموں سے رابطوں کے دوران ان کی دی گئی  گائیڈ لائنز  بسا اوقات کام آئیں -11 اگست 2010 کو مرے برٹ نے اپنی تصنیف  مجھے ارسال کی اور اس کے ساتھ انہوں نے ایک مکتوب بھی بھجوایا جو نذر قارئین ہے


کچھ عرصہ قبل مرے برٹ کے کینڈین آرمی میں تعینات کرنل داماد کو کینیڈین ہائی کمیشن اسلام آباد میں ملٹری  اتاشی کے طور پر تعینات کیا گیا ان کی تعیناتی کے بعد مرے برٹ  اوران کی اہلیہ محترمہ نے مجھے فون کر کے بتایا کہ میں ان کے داماد اور صاحبزادی سے اسلام آباد میں ملاقات کر لوں -ان کا کہنا تھا کہ ان کے ملٹری اتاشی داماد   پاکستانی صحافیوں کے لیے آپ کو تربیتی پروگرام منظور  کرانے میں معاونت کر سکتے ہیں لیکن میں  بوجوہ ان دونوں میاں بیوی سے ملاقات نہیں کر سکا -اسی دوران ان کا ایک دوسرے ملک تبادلہ ہو گیا  – ملائشیا میں سی جےاے کی انٹرنیشنل کانفرنس میں ملاقات کے بعد جنوری 2023 تک میرا مر ےبرٹ  سے متواتر ٹیلیفونک رابطہ رہا – ہم  دونوں ایک دوسرے کا  اور فیملیز کا حال احوال پوچھتے مرے برٹ  کنٹری سائٹ پر اپنے اس کاٹیج کا ذکر کرتے تھے جہاں کی  جھیل اور۔سنو فالنگ  کے خوبصورت مناظر کی تصاویر مجھے ای میل کرتے رہتے تھے –  27 جنوری 2023 کو  میری اہلیہ سیدہ نجم النسا بسم اللہ بخاری کوشید علالث کے پیش  ہسپتال میں داخل کرانا پڑا جو انیس ستمبر2023 ءکو  خالق حقیقی سے جا ملیں-اس آٹھ ماہ کے دوران میرا مرے برٹ  سے ٹیلیفونک رابطہ منقطع ہو گیا لیکن وہ ای میل کے ذریعے میری اہلیہ کی خیریت دریافت کرتے رہے    رواں سال کے آغاز میں مجھے مرے برٹ کی اہلیہ بیٹسی برٹ کا ای میل موصول ہوا جس میں انہوں نے اپنے شوہر کی علالت کا ذکر کیا تھا گزشتہ دو ماہ سے وہ وقتا فوقتاً  مرے برٹ کی صحت کے حوالے سے باقاعدہ مطلعِ   کرتی رہیں اور میں بھی اس بارے میں ای میل کر کے ان سے پوچھتا رہا   

کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے سابق صدر مسٹر مرے برٹ کی مدیر احسان احمد سحر کو ارسال کی گئی اپنی کتاب کے ساتھ بھجوائے گئے مکتوب کا عکس

  گیارہ  مئی   کی شب  مرے برٹ کی اہلیہ محترمہ بیٹسی برٹ نے مجھے دو ای میلز بھیجیں پہلے ای میل میں انہوں نے مرےبرٹ کی   تشویش ناک حالت کا ذکر کیا تھا اور دوسری ای میل میں انہوں نے اپنے شوہر کے انتقال کی افسوس ناک خبر  مجھے پہنچائی مرے برٹ کا انتقال میرا ذاتی نقصان ہے -گومرے برٹ مجھ سے عمر میں بیس بائیس سال بڑے تھے لیکن انہوں نے ہزاروں میل دور ہونے کے ہمیشہ سچی اور پر خلوص دوستی کا مظاہرہ کیا جو میں الفاظ میں بیان کرنے سے قاصر ہوں -،میں انکی اہلیہ محترمہ،صاحبزادے اور صاحبزادی کے غم میں برابر کا شریک ہوں 

راقم الحروف  نے مرے برٹ کی انتقال کی خبر کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے لندن ہیڈ کوارٹرز ای میل کے ذریعے بھیجی جہاں ای میلز کے ذریعے کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے مختلف ممالک سے
 عہدے داروں کی جانب سے تعزیتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے -کامن ویلتھ جرنلسٹس ایسوسی ایشن میں مرے برٹ   میرے تیسرے دوست ہیں جن کا انتقال ہوا ہے اس سے پہلے لندن میں ڈیوڈ سپارک اور آسٹریلیا میں سابق نیوز کنٹرولر آسٹریلین براڈکاسٹنگ کارپوریشن پیٹر ویسلز   کو  آج تک یاد کرتا ہوں جنہوں نے ہر مرحلے پر میری رہنمائی کی – پیٹر ویسلز نے رورل میڈیا نیٹ ورک کی 2006 میں ویب سائٹ لانچ  کی جسے انہوں نے اپنے انتقال سے دو روز قبل تک رضاکارانہ طور پر اپ ڈیٹ کیا -ان کا انتقال 28 فروری 2010ء کو ہوا مگر یہ ویب سائٹ اب تک موجود ہے ،درج ذیل لنک پر کلک کر کے اس کا وزٹ کر سکتے ہیں

online-rmnp.tripod.com