صحافیوں کے تحفظ، آزادی اظہار اور انصاف کی راہ میں فیصلہ کن قدم
اداریہ — 4 نومبر 2025
احمد پور شرقیہ میں رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان اور روزنامہ نوائے احمد پور شرقیہ کے اشتراک سے ’’صحافیوں کے خلاف جرائم کی سزا سے استثنیٰ کے خاتمے‘‘ کے عالمی دن کے موقع پر منعقدہ سیمینار نے ایک بار پھر ثابت کر دیا کہ ملکی صحافتی برادری اپنی آزادی، تحفظ اور پیشہ ورانہ وقار کے لئے یکجا اور پرعزم ہے۔ تین اضلاع کے چودہ پریس کلبوں کی بھرپور شرکت، دو قراردادوں کی متفقہ منظوری اور پیکا ایکٹ میں حالیہ ترمیم کے خلاف متحرک موقف اس حقیقت کی جانب واضح اشارہ ہے کہ پاکستانی صحافی آزادی رائے کا تحفظ اور اپنی جان و قلم کے دفاع کے لیے ایک مؤثر اور جمہوری جدوجہد کر رہے ہیں۔
سیمینار کے شرکاء نے درست طور پر اس امر کی نشاندہی کی کہ پیکا ایکٹ کی ترمیم 26-اے آزادی اظہار اور آزادی صحافت کے بنیادی اصولوں سے متصادم ہے۔ کسی بھی مہذب معاشرے میں معلومات کی آزادانہ نقل و حرکت، اختلاف رائے کا احترام اور میڈیا کی خودمختاری ریاستی پالیسی کا بنیادی ستون ہوتی ہے۔ لہٰذا یہ مطالبہ کہ پیکا کے تحت صحافیوں کے خلاف تمام مقدمات واپس لیے جائیں، انصاف اور آئینی آزادیوں کے عین مطابق ہے۔
اسی طرح وزیر اعظم پاکستان سے پروٹیکشن آف جرنلسٹس اینڈ میڈیا پروفیشنلز ایکٹ 2021 پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ اور چاروں صوبائی حکومتوں سے میڈیا پرسنز کی سیفٹی کے لئے موثر قانون سازی کی اپیل نہایت اہمیت کی حامل ہے۔ اقوام متحدہ کے پلان آف ایکشن فار جرنلسٹس کے تحت پاکستان نے جو بین الاقوامی عہد کیے ہیں، اب وقت آ چکا ہے کہ ان وعدوں کو عملی صورت دی جائے۔
رورل میڈیا نیٹ ورک پاکستان کی سالانہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں برس عالمی سطح پر 154 صحافیوں کو قتل کیا گیا، جن میں پاکستان کے چھ صحافی بھی شامل ہیں۔ یہ اعداد و شمار محض اعداد نہیں، بلکہ ہر ایک کے پیچھے ایک خاندان، ایک مشن اور سچ کی راہ میں قربانی کی ایک داستان ہے۔ یہ عالمی برادری کے لیے بھی سوالیہ نشان ہے کہ وہ صحافیوں کے تحفظ کے لیے کب سنجیدہ اقدامات کرے گی۔
تقریب کے اختتام پر ممتاز مہمان کی جانب سے صحافیوں میں اعزازی سرٹیفکیٹس اور کمیونٹی رپورٹنگ ایوارڈ کی تقسیم نہ صرف حوصلہ افزائی کا باعث بنی بلکہ اس بات کی علامت بھی ہے کہ صحافت کا اصل سرمایہ اس کی دیانت داری، عوامی خدمت اور سچائی سے جڑا عزم ہے۔
ہم اس عزم کا اعادہ کرتے ہیں کہ
صحافت کو دبانے کی ہر کوشش ناکام ہوگی،
قلم کی روشنی بجھانے والوں کے خلاف جدوجہد جاری رہے گی،
اور آزادی اظہار پاکستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔
وقت کا تقاضا ہے کہ حکومت، ادارے اور سول سوسائٹی مل کر ایسا محفوظ ماحول قائم کریں جس میں صحافی خوف و دھمکی سے آزاد ہو کر اپنی ذمہ داریاں ادا کر سکیں۔ صرف اسی صورت میں پاکستان کا جمہوری سفر مضبوط اور باوقار ہو سکے گا۔

