بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ خاندانوں میں 37 ارب روپے تقسیم کئے جائیں گے
امداد فراہمی کا یہ عمل تین روز میں مکمل کر لیا جائے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کا متاثرین میں نقد مالی امداد تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب
اسلام آباد۔19اگست: وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ شدید بارشوں اور سیلاب متاثرین کے 15 لاکھ خاندانوں میں 25 ہزار فی خاندان کے حساب سے 37 ارب روپے تقسیم کئے جائیں گے، حالیہ بارشوں اور سیلاب سے شدید تباہی ہوئی ہے، صوبہ بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، ہم سب کو مل کر اس چیلنج سے نمٹنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو شدید بارشوں اور سیلاب متاثرین میں نقد مالی امداد تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وفاقی وزراءمریم اورنگزیب، مفتاح اسماعیل، احسن اقبال، شاہ زین بگٹی اور مشیر امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری نے تقریب میں آن لائن شرکت کی۔ وزیراعظم نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ شدید بارشوں اور سیلاب کے باعث بے پناہ نقصان ہوا ہے اور سینکڑوں لوگ جاں بحق اور بے گھر ہوئے ہیں، ان کے مال مویشی، گھروں اور انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچا ہے، سب سے زیادہ تباہی صوبہ بلوچستان میں ہوئی ہے، بلوچستان میں سیلاب متاثرین کیلئے امدادی کارروائیوں کے دوران کور کمانڈر کوئٹہ سمیت پاک فوج کے 6 افسران شہید ہوئے ہیں، سیلابی صورتحال کے دوران میں نے ذاتی طور پر خود مختلف علاقوں کا دورہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز اور صوبوں میں پی ڈی ایم اے، صحت کے محکموں اور این ایچ اے سمیت دیگر اداروں نے مل کر امدادی کارروائیوں میں حصہ لیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ آج پھر طوفانی بارشیں شروع ہوئی ہیں، وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ اندرون سندھ میں شدید بارشیں ہو رہی ہیں، اسی طرح بلوچستان میں بھی شدید بارشیں ہو رہی ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ اس مشکل گھڑی میں پوری قوم کو متحد ہو کر اس صورتحال کا مقابلہ کرنا ہے، صوبوں اور عالمی شراکت داروں سے مل کر اس مشکل صورتحال سے نمٹ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 15 لاکھ متاثرہ خاندانوں کو فی خاندان 25 ہزار روپے نقد امداد دی جائے گی، ان خاندانوں کے مجموعی افراد کی تعداد 90 لاکھ بنتی ہے، ان خاندانوں کو یہ امداد بے نظیر انکم سپورٹ کے ذریعے شفاف طریقہ سے فراہم کی جائے گی، امداد فراہمی کا آغاز جھل مگسی سے ہو چکا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ امداد فراہمی کا یہ عمل تین روز میں مکمل کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ دوسرے مرحلہ کیلئے این ڈی ایم اے اور صوبے مل کر سروے کر رہے ہیں، اس سروے میں تعین کیا جائے گا کہ فصلوں کو کتنا نقصان پہنچا ہے، گھر جزوی یا مکمل طور پر تباہ ہوئے ہیں، سڑکوں اور انفراسٹرکچر کا کتنا نقصان ہوا ہے اس کا تخمینہ لگایا جائے گا، صوبوں سے مل کر بحالی کیلئے اقدامات کریں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ یہ سب کیلئے بہترین موقع ہے کہ ہم سیاسی اختلاف رائے کو ایک طرف رکھ کر دکھی انسانیت کی خدمت کریں، ان کا سہارا بنیں، افواج پاکستان، سول ادارے اور وفاقی و صوبائی حکومتیں بحالی کیلئے مل کر کام کر رہی ہیں، سیاسی تفریق سے بالاتر ہو کر ہم اس چیلنج سے نمٹیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے 37 ارب روپے فراہم کرنے پر وزیر خزانہ کا شکرگزار ہوں۔ وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ افراد کو ہنگامی بنیادوں پر امداد فراہم کی جا رہی ہے، پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے پانچ ممالک میں شامل ہے حالانکہ پاکستان کم آلودگی پیدا کرنے والے ممالک میں شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر سیلاب متاثرین کیلئے کمیٹی نے تین مراحل میں کام کیا، پاک فوج اور متعلقہ صوبوں کے تعاون سے متاثرین کے گھروں کو پہنچنے والے نقصان کا تخمینہ لگایا جائے گا اور صوبائی حکومتوں کے تعاون سے متاثرین کی بحالی کا عمل مکمل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سمیت عالمی شراکت دار ہمیں تکنیکی معاونت فراہم کریں گے تاکہ مستقبل میں کم سے کم نقصان ہو۔ انہوں نے کہا کہ مشکل کی اس گھڑی میں ہمیں متحد ہو کر متاثرین کی مدد کرنی چاہئے، سیلاب متاثرین کیلئے امدادی سرگرمیوں کے دوران پاک فوج کے سینئر افسران شہید ہوئے، ان کی دعاگو ہوں۔ وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ شازیہ مری نے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان، سندھ، پنجاب سمیت تمام متاثرہ علاقوں کے عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ذریعے متاثرہ خاندانوں کو فی خاندان 25 ہزار روپے کی امداد شفاف بنیادوں پر فراہم کی جائے گی، حکومت سیلاب متاثرین کی ہر ممکن مدد کر رہی ہے۔ اس موقع پر جھل مگسی میں متاثرین کو امداد کی فراہمی کا آغاز کیا گیا۔