اپریل فول اور مسلمان

April Fool and Muslims

تحریر: یمنیٰ امجد

Instagram: @ins_pirationzone

اکیسویں صدی کے آغاز سے ہی مسلمانوں پر مغربی اقوام کا سیاسی اور نظریاتی تسلط اتنا بڑھ چکا ہے کہ کم علم مسلمان جو مغربی افکار سے اتنا مرعوب ہوچکا ہے کہ وہ سمجھتا ہے کہ دنیا میں بغیر مغرب کی تقلید کے ترقی ممکن نہیں۔ اس لئے وہ ہر بات اور ہر کام میں مغرب کی تقلید ضروری سمجھتا ہے اور یہ بات سوچنے کی زحمت بھی گوارا نہیں کرتا کہ یہ بات اسلام سے متصادم ہے یا موافق بلکہ ”ہر کہ باداباد ماکشی درآب انداختم“ کا مصداق بن کر ان کا مذہبی شعار اپناتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ زبان انسان کو بلندیوں پر لے جاتی ہے اور زبان ہی انسان کو پستیوں میں گراتی ہے۔ انسان کے جہنم میں جانے کا بڑا سبب بھی زبان ہی ہوتی ہے۔ ہم زبان کے ذریعے معاشرے میں پیار و محبت اور انس و یگانگت کو فروغ دے سکتے ہیں اور اس کے ذریعے ہی انتشار و تقسیم اور نفرت و انتہا پسندی کا بیج بو سکتے ہیں۔ یہ خود انسان کی سوچ پر ہے کہ وہ اپنی زبان کا کیسے اور کس طرح استعمال کرتا ہے۔
انسانی جبلت ہے کہ وہ تفریح طبع کے لئے ایسے امور میں بہت جلد مگن ہوجاتا ہے۔ جس سے اسلام نے ہمیں منع کیا ہے۔ ایسے کاموں میں وہ قرآنی ہدایت اور اسلامی امور کو بھی پسِ پُشت ڈال دیتا ہے۔ ایسا ہی ایک تہوار ”اپریل فول“ ہے۔ جس میں زبان کا بڑا کردار ہے۔ دیگر مغربی اور غیر مسلم تہواروں کی طرح اپریل فول بھی اسلامی ممالک خصوصاً پاکستان میں بہت تیزی سے فروغ پارہا ہے۔ ان میں زیادہ تر کردار این جی اوز کا بھی ہے جو ایسے مغربی تہواروں کو نوجوان نسل میں فروغ دے رہی ہیں۔ نوجوان نسل جہاں تفریح طبع کی خاطر اپنی تہذیب و ثقافت کو بھول رہی ہے۔ وہیں اس بے مقصد اور بے معنی تہوار کے ذریعے اپنے ہی دوستوں اور گھروالوں کو جانی اور مالی نقصان سے دوچار کررہی ہے۔
ایسے کتنے ہی جان لیوا واقعات ہمارے گردو پیش میں واقع ہوچکے ہیں کہ ”اپریل فول“ کے ذریعے زرا سے مزاق میں شدید ترین نقصان ہوگیا۔ اس تہوار میں لوگ دوسروں کے ساتھ جھوٹ بول کر مذاق کرتے ہیں جو کہ بعض اوقات قیمتی انسانی زندگی ضائع ہونے کا سبب بن جاتا ہے۔
یہ کیسا خوشی یا تفریح کا تہوار ہے کہ اس سے خبردارکرنے کیلئے باقاعدہ اخبارات میں خبریں شائع ہوتی ہیں کہ ”خبردار! آج اپریل فول ہے“ اس لئے چوکنے ہوجائیے اور کسی بھی غمی یا افسوسناک خبر کو سنجیدہ نہ لیجئے۔ گویا کہ اس روز واقعی خدا نخواستہ کوئی حادثہ یا واقعہ رونما ہوجائے تو دل و دماغ کو یوں تیار رکھے کہ ماننا ہی نہیں،اور اگر اللہ خوشی بھی دکھائے تو انکار ہی سمجھے۔ ایسا بار بار ہوچکا ہے۔ ہر سال رونما ہونے والے واقعات اور خبریں شاہد ہیں۔ تاریخ بھی ایسی کئی شہادتیں پیش کرتی ہے۔

یکم اپریل کی ساعتوں کا آغاز ہوتے ہی لوگ ہوشیار ہوجاتے ہیں او روہ ٹھان لیتے ہیں کہ کسی کے ہاتھوں بے وقوف نہیں بنیں گے۔ لیکن کبھی کبھی یہ ہوشیاری ان کیلئے نقصان کا سبب بن جاتی ہے۔ اکثر یہ ہوتا ہے کہ لوگ یکم اپریل کو شائع یا نشر ہونے والی خبر کو اور صحیح اطلاعات کو بھی افواہ یا مذاق سمجھ بیٹھتے ہیں۔ مثلاً یکم اپریل 1946؁ء کو امریکی ریاستوں ”ہوائی“ اور ”الاسکا“ میں آنے والے زلزلوں کی وارننگز کو مقامی باشندوں کی اکثریت نے ”اپریل فول“ کا مذاق تصورکیا۔ نتیجتاً ’سونامی‘ کے نام سے مشہور اس زلزلے میں 165 افراد جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
لوگ بھی دہری کشمکش کا شکار ہوجاتے ہی کہ کسی بات کا یقین کریں یا نہ کریں۔ کبھی یقین کرلینا بھی قیمتی جانوں کے ضیاع کا سبب بن جاتا ہے۔ جس کا اندازہ 2اپریل کے اخبارات سے ہوتا ہے کہ اس جھوٹ سے کتنے انسانوں کو صدمہ پہنچ گیا۔ کیا ہم نے کبھی یہ سوچا ہے کہ مغربی ممالک یہ تہوار کس واقعہ کی یاد میں مناتے ہیں؟؟

اس واقعہ کی تفصیل یہ ہے کہ جب اسپین پر عیسائیوں نے دوبارہ قبضہ کرنے کے بعد مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہادیں، قتل و غارت سے تھک کر بادشاہ فرڈیننڈ نے اعلان کروایا کہ یہاں مسلمانوں کی جانیں محفوظ نہیں ہیں، ہم نے انہیں اسلامی ممالک میں بسانے کا فیصلہ کیا ہے لہذا جو مسلمان وہاں جانا چاہتے ہیں حکومت انہیں بذریعہ بہری جہاز وہاں بھجوا دے گی۔ جس پر لاتعداد مسلمان،اسلامی ملک میں بسنے کے شوق میں جہاز پر سوار ہوگئے۔ سمندر کے بیچ پہنچ کر فرڈیننڈ کے گماشتوں نے جہاز میں بارود سے سوراخ کیا اور خود حفاظتی کشتیوں کے ذریعے بچ نکلے، چشم زدن میں پورا جہاز مسافروں سمیت غرق ہوگیا۔ اس پر عیسائی قوم ساری دنیا میں بہت خوش ہوئی اور مسلمانوں کو بے وقوف بنانے پر بادشاہ کو داد دی۔ اس روز یکم اپریل تھا۔ اس بادشاہ کی شرارت اور مسلمانوں کو ڈبونے کی یاد میں مغربی دنیا میں یکم اپریل کو ”اپریل فول،، منایا جاتا ہے۔ لوگوں کو جھوٹی خبریں سنا کر پریشان کیا جاتا ہے اور بے خبر مسلمان بھی ان کے ساتھ شریک ہوجاتے ہیں۔ یہ ہے اپریل فول کی حقیقت

یا خدا یہ کیسا تہوار ہے؟ یہ کیسی نقالی ہے؟ کیا ہم میں اتنی بھی سمجھ نہیں کہ مغرب کی نقالی میں یہ بھی خیال نہ رکھیں کہ سچ کیا ہے اور جھوٹ کیا ہے؟ صحیح کیا ہے اور غلط کیا ہے؟ پھر تو یہ سراسر دھوکہ دہی اور نقصان کے سو اکچھ بھی نہیں۔ قطع نظر اس بات کے کہ اس کو کیوں منایا جاتا ہے ہم اگر اس کو ایک تفریح کے تہوار کے طور پر بھی لیں تو یہ کیسا تہوار ہے کہ لوگوں کو بے وقوف بنایا، من گھڑٹ باتیں اور جھوٹ بول کر نہ صرف اپنا اعتبار گنوانا بلکہ دوسرے کا نقصان کرنا، اس میں کیسی تفریح اور یہ تہوار کیسا؟
انسانی جانوں سے کھیل اور مذاق کوئی انسانیت نہیں۔ انسان کو اشرف المخلوقات اس لئے کہا گیا ہے کہ انسان اور دیگر جانداروں میں یہی فرق ہے اور اگر یہ فرق نہ ہو تو پھر انسان کی پہچان ہی ختم ہوجاتی ہے۔ انسانی معراج کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
اپریل فول کی رسم مغرب سے ہمارے یہاں آئی ہے اور بہت سے کبیرہ گناہوں کا مجموعہ ہے۔
٭اول: اس دن صریح جھوٹ بولنے کو لوگ جائز سمجھتے ہیں۔ جھوٹ کو اگر گناہ سمجھ کر بولا جائے تو گناہ کبیرہ ہے اور اگر حلال سمجھ کو بولا جائے تو کفر کا اندیشہ ہے۔ جھوٹ اور برائی کی مذمت کے لئے یہی کافی ہے کہ قرآن کریم نے ”لعنۃ اللہ علی الکاذبین“ فرمایا ہے۔ جو لوگ اپریل فول مناتے ہیں وہ قرآن میں ملعون ٹھہرائے گئے ہیں اور ان پر اللہ کی،رسولوں کی، فرشتوں کی اور ساری مخلوق کی لعنت ہے۔
٭دوم: اس میں خیانت کا بھی گناہ ہے حدیث شریف میں ہے ”بہت بڑی خیانت ہے کہ تم اپنے بھائی سے ایک بات کہو جس میں وہ تم کو سچا سمجھے حالانکہ تم جھوٹ بول رہے ہو“
٭سوم: اس میں دوسروں کو دھوکہ دینا ہے۔ یہ بھی گناہ ہے۔ حدیث شریف میں ہے ”جوشخص ہمیں (یعنی مسلمانوں کو) دھوکہ دے وہ ہم میں سے نہیں،،
٭چہارم: اس میں مسلمانوں کو ایذا پہنچانا ہے۔ یہ بھی گناہ ہے۔ قرآن کریم میں ہے”بے شک جو لوگ ناحق ایذا پہنچاتے ہیں مومن مرد و مومن عورتوں کو، انہوں نے بہتان اور بڑا گناہ اُٹھایا“
٭پنجم: اپریل فول منانا گمراہ اور بے دین قوموں کی مشابہت ہے اور حضور ؐ کا ارشاد ہے ”جس شخص نے کسی قوم کی مشابہت اختیار کی وہ انہی میں سے ہوگا“
پس جو لوگ فیشن کے طور پر اپریل فول مناتے ہیں ان کے بارے میں اندیشہ ہے کہ وہ قیامت کے روز یہود و نصاریٰ کی صف میں اُٹھائے جائیں گے۔ استغفراللہ!
لہذا جس شخص کو اللہ نے معمولی عقل بھی دی ہو وہ اتنے سارے گناہوں کا ارتکاب نہیں کرسکتا۔ اللہ پاک ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے۔(آمین)