وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش
اسلام آباد: قومی اسمبلی کا اہم اجلاس آج ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا جس میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کو وزارت عظمیٰ سے ہٹانے کیلئے تحریک عدم اعتماد پیش کردی۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیر صدارت ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا جس میں ڈپٹی اسپیکر نے وقفہ سوالات کو معطل کردیا۔
اپوزیشن کی جانب سے قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کو ان کے عہدے سے ہٹانے کے لیے تحریک عدم اعتماد پیش کی جس پر 152 ارکان کے دستخط موجود ہیں۔
تحریک پیش ہونے کے بعد قواعد کے مطابق اس کی منظوری کیلئے 20 فیصد ارکان یعنی 68 ارکان اسمبلی کی حمایت ضروری ہوتی ہے۔ جب گنتی ہوئی تو ڈپٹی اسپیکر نے بتایا کہ عدم اعتماد کی قرارداد پیش کرنے کی تحریک پر 161 ارکان اسمبلی نے حق میں ووٹ دیا ہے لہٰذا یہ قرار داد ووٹنگ کیلئے پیش کرنے کی اجازت دی جاتی ہے۔
بعد ازاں شہباز شریف نے عدم اعتماد کی قرار داد پیش کی اور اس کا متن بھی پڑھ کر سنایا۔
شہباز شریف نے کہا کہ ’اس قرار داد کے ذریعے میں آئین کے آرٹیکل 95 کی شق ایک کے تحت یہ قرارداد پیش کر رہا ہوں جس میں ایوان اس بات کا اظہار کر رہا ہے کہ وزیراعظم پر اسے اعتماد نہیں رہا لہٰذا عمران خان نیازی کو وزیراعظم کے عہدے سے ہٹایا جائےوزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی اس وقت حکومتی اتحادیوں یا پی ٹی آئی منحرف ارکان میں سے کوئی اس وقت ایوان میں موجود نہیں تھے۔
شہباز شریف کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش کیے جانے کے بعد ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے اجلاس 31 مارچ بروز جمعرات تک ملتوی کردیا اور کہا کہ تحریک عدم اعتماد پر بحث 31 مارچ کو ہوگیدریں اثنا اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے اپوزیشن جماعتوں کے نمائندوں نے ملاقات کی جس میں قومی اسمبلی اجلاس کے قوانین سے متعلق بات چیت ہوئی۔ذرائع کے مطابق اسپیکر نے اپوزیشن کو آئین کے مطابق اجلاس چلانے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ آج عدم اعتماد کی تحریک پیش ہوگی اور ایک ہفتے کے اندر عدم اعتماد پر ووٹنگ ہوجائے گی