کشمیر اور فلسطین پر ہم ناکام ہوگئے۔ وزیراعظم عمران خان
اسلام آباد: پارلیمنٹ ہاؤس میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کا آغاز ہوگیا۔
او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس میں 57 مسلم ممالک کے وزرائے خارجہ، مبصرین اور مہمان شریک ہیں۔
اجلاس میں کشمیر، فلسطین اور اسلامو فوبیا سمیت 140 قراردادیں پیش کی جائیں گے جب کہ دہشتگردی اور تنازعات کا حل ایجنڈے میں سرفہرست ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے او آئی سی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کشمیر اور فلسطین پر ہم ناکام ہوگئے۔
اسلام آباد میں او آئی سی وزرا خارجہ کی کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ دنیا کوعلم ہونا چاہئیے کہ اسلام امن پسند مذہب ہے۔اسلام کا دہشتگردی اورانتہاپسندی سے کوئی تعلق نہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دنیا کے ہر کونے میں مسلمانوں کو اسلاموفوبیا کےواقعات کا سامناہے۔ انتہا پسند سوچ کسی کی بھی ہوسکتی ہے مگراس کو اسلام سے کیوں جوڑا گیا۔نیوزی لینڈ میں مسجد میں بے گناہ لوگوں کومارا گیا۔
انہوں نے کہا کہ دنیا اسلاموفوبیا کےواقعات پر خاموش رہی۔مذہب کو دہشت گردی سے جوڑا گیا جو غلط تھا۔ نائن الیون کے بعد اسلاموفوبیا میں اضافہ ہوا، اقوام متحدہ نے 15مارچ کو اسلاموفوبیا کے خلا ف عالمی دن قرار دیا جس پر خوش ہوں
وزیراعظم کاکہنا تھا کہ افغانستان میں انسانی بحران ہے، وہاں کے لوگ پسند نہیں کرتے کہ انہیں کوئی ڈکٹیٹ کرے،40 سال ہوگئے ہیں کوئی قوم افغانستان کی طرح متاثرنہیں ہوئی
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کشمیر میں باہر سے لوگوں کو لاکر مسلمانوں کو اقلیت بنارہا ہے، بھارت نے غیرقانونی طورپرکشمیرکا خصوصی اسٹیٹس ختم کیا۔
عمران خان نے کہا کہ کشمیریوں کا تشخص اور جغرافیائی ہیئت سب تبدیل کیا جارہا ہے، لیکن اس پر کوئی بات نہیں ہو رہی، اگر ہم مسلم ممالک متحد ہو کر متفقہ موقف اختیار نہیں کریں گے تو کوئی ہمیں نہیں پوچھے گا۔
وزیراعظم نے کہا کہ افغانستان کو ہر ممکن انداز میں مستحکم بنانا ہو گا اور افغان عوام کی مدد کرنا ہوگی، افغان سرزمین سے بین الاقوامی دہشتگردی کا مکمل خاتمہ کرنا ہوگا، مستحکم افغان حکومت ہی افغانستان سے دہشتگردی کا خاتمہ کر سکتی ہے ، افغان فخر کرنے والے، اپنی آزادی اور خودمختاری کا ہر ممکن تحفظ کرنے والے لوگ ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم دیکھیں گے چین، مسلم دنیا بلاک کی حیثیت سے کیسے یوکرائن، روس تنازعہ ختم کرا سکتے ہیں، تاہم ہمیں تنازعات کا نہیں، امن کا حصہ دار بننا ہے۔
عمران خان نے اسلامی ملکوں کو غیر جانبدار رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ کسی بلاک میں جانے اور جنگ کا حصہ بننے کے بجائے متحد رہ کر امن میں شراکت دار بنیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسلامی ممالک میں اقلیتیں قانون کے تحت مساوی شہری ہیں اور حکمران بھی قابل سزا ہیں، یورپ جا کر دیکھتا ہوں تو وہ کمال کی فلاحی ریاستیں ہیں، مغربی ممالک کو دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ وہاں فلاحی ریاست کا جو تصور موجود ہے وہ مسلم ممالک میں کہیں نہیں نظر آتا، افسوس ہے مسلمان خود مدینہ کی ریاست کے ماڈل سے آگاہ نہیں ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ سربراہان مملکت اپنے آپ کو ماڈریٹ مسلمان کہلا رہے ہیں، جب آپ اپنے آپ کو ماڈریٹ مسلمان کہلاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ کہیں اسلام میں مسئلہ موجود ہے، اسلام سب کے لیے ایک ہی ہے. ہرمعاشرے میں جدت، انتہا پسندی، ہر طرح کے اثرات موجود ہوتے ہیں، جب تک آپ اپنی غلطیوں کا احساس نہیں کرتے آپ بہتر نہیں ہو سکتے، اسلام روشن خیال، شدت پسند، جدت پسند، انتہاء پسند اسلام نہیں بلکہ صرف ایک اسلام ہے، جو محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا اسلام ہے۔
انہوں نے کہا کہ موبائل فون پر موجود جنسی مواد نسلیں تباہ کر رہا ہے، اس سے جنسی جرائم میں اضافہ ہورہا ہے ، طلاق کی شرح بڑھ رہی ہے، بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے واقعات بڑھ رہے ہیں، سوشل میڈیا انقلاب کے نقصانات تیزی سے معاشرے کو تباہ کر رہے ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اور فلسطین پر ہم ناکام ہوگئے، ہم کوئی اثر ڈالنے میں ناکام ہوگئے، ہم اختلافات کا شکار ہیںِ، ہماری آواز سنی نہیں جاتی، ہم تقسیم ہیں حالانکہ ہم 1.5 ارب آبادی ہیں، لیکن ہماری آواز کوئی نہیں سنتا، فلسطینیوں اور کشمیریوں کو حق خودارادیت نہیں دیا گیا، کشمیریوں سے بنیادی حقوق چھین لیے گئے، غاصبانہ قبضہ ہوا لیکن مسلم دنیا خاموش رہی، دن دھاڑے فلسطینیوں کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، لیکن اس کے خلاف کوئی حقیقی کام نہیں ہو رہا ہے۔