سیاسی جماعتیں ڈی چوک کا استعمال نہ کریں اسمبلی کی جنگ اسمبلی میں لڑی جائے ، چیف جسٹس پاکستان‎‎

Umar Ata Bandial-2

اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے ہیں کہ تحریک عدم اعتماد میں جتھے لاکر کسی رکن قومی اسمبلی کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

سپریم کورٹ میں سیاسی جماعتوں کو جلسوں سے روکنے کیلئے سپریم کورٹ بار کی درخواست پر سماعت ہوئی، تو پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان، قائد حزب اختلاف شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی سماعت کے لیے عدالت پہنچے۔

سپریم کورٹ میں چیف  جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ تحریک عدم اعتماد سے پہلے سیاسی جلسے روکنے کیلئے سپریم کورٹ بارکی درخواست پر سماعت کررہا ہے

دورانِ سماعت  سپریم کورٹ بار کے وکیل نے کہا کہ اسپیکر کو 25 مارچ کو اجلاس طلب کرنے کا کہا گیا، آرٹیکل 95 کے تحت 14 دن کے اندر اجلاس بلانا ہوتا ہے،  14 دن سے زیادہ تاخیر کرنے کا اسپیکر کے پاس کوئی استحقاق نہیں، عدم اعتماد پر فیصلے تک اجلاس غیرمعینہ مدت تک ملتوی نہیں کیا جاسکتا
چیف  جسٹس پاکستان  نے کہا  کہ عدالت نے دیکھنا ہے کہ کسی ایونٹ کے سبب کوئی ووٹ ڈالنے سے محروم نا رہ جائے، ووٹ ڈالنا ارکان کا آئینی حق ہے، عدالت اسمبلی کی کارروائی میں مداخلت کی قائل نہیں، عدالت صرف یہ چاہتی ہے کہ کسی کا حق متاثر نہ ہو
جسٹس عمر  عطا بندیال  نے ریمارکس دیے کہ یہ سارا قومی اسمبلی کا اندرونی معاملہ ہے، بہتر ہوگا کہ اسمبلی کی جنگ اسمبلی کے اندر لڑی جائے،  ہم زیادہ گہرائی میں جانا نہیں چاہتے

چیف جسٹس پاکستان کا کہنا تھا کہ  سیاسی جماعتیں بتائیں وہ کیا چاہتی ہیں؟ سیاسی جماعتیں اپنی سیاسی طاقت پارلیمنٹ میں ظاہر کریں،  عدالت نے سیاسی قیادت کے درمیان ثالث کا کردار ادا کرنا ہے تاکہ جمہوریت چلتی رہے۔

جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ لوگوں کو لاکر کسی ووٹ ڈالنے والے کو روکنے کی اجازت نہیں دیں گے، کوشش کریں ڈی چوک پر جلسہ نہ ہو، اکٹھے بیٹھ کر اتفاق رائے پیدا کریں جے یو آئی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے او آئی سی کے احترام میں 23 مارچ کو ہونے والا جلسہ 27 تک ملتوی کیا، لیکن حکومت کہہ رہی ہے کہ جو اراکین ووٹ ڈالنے جائیں وہ جتھے سے گزر کر آئیں گے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جتھے سے گزر کر آنا جانا نہیں ہو سکتا، یہ ہم نہیں ہونے دیں گے، صدارتی ریفرنس کی وجہ سے پارلیمنٹ کی کارروائی تاخیر کا شکار نہیں ہوگی، کوشش کریں گے جلد ریفرنس پر اپنا فیصلہ دیں۔

پی پی پی کے وکیل فاروق نائیک نے اعتراض اٹھایا کہ اسپیکر قومی اسمبلی نے بروقت اجلاس کیوں نہیں بلایا۔اس پر چیف جسٹس نے کہا اسپیکر کی رولنگ عدالت کے دائرہ اختیار سے باہر ہے، اسپیکر پر کوئی اعتراض ہو تو پارلیمنٹ میں اٹھائیں ، اسپیکر بھی آئین کا حصہ ہے، اٹارنی جنرل نے یقین دلایا ہے کہ حکومت پرامن انداز میں احتجاج کرے گی۔

عدالت نے کیس کی سماعت 24 مارچ جمعرات تک ملتوی کردی۔