متحدہ اپوزیشن نے پیر کو ایوان میں تحریک عدم اعتماد پیش نہ ہونے کی صورت میں ایوان میں دھرنا دینے کا اعلان کردیا۔‎‎

united-opposition

پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر پیر کے دن عدم اعتماد پیش نہیں کرتے تو ہم ایوان سے نہیں اٹھیں گے اور دیکھتے ہیں آپ او آئی سی کی کانفرنس کیسے کرتے ہیں؟

متحدہ اپوزیشن کی جانب سے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ اپوزیشن پرامن نہ رہے، پہلے پارلیمان پر حملہ کیا پھر سندھ ہاؤس پر حملہ کیا گیا، عمران خان نے اپنی شکست دیکھ کر غیر جمہوری عمل شروع کیا،عوام کو مبارکباد دینا چاہتا ہوں عمران خان اکثریت کھو چکے اور ان کی حکومت ختم ہو چکی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ پیر کو اجلاس عدم اعتماد سے شروع ہو،  اگر پیر تک اجلاس نہ بلایا گیا تو ہم ایوان میں دھرنا دیں گے اور ایوان میں ہی بیٹھے رہیں گے، او آئی سی کانفرنس کیلئے اپوزیشن نے لانگ مارچ کی تاریخ آگے کی تو ہم دیکھتے ہیں کہ آپ کی او آئی سی کانفرنس کیسے ہوتی ہے، اسپیکر کو کہتے ہیں تحریک انصاف کا کارکن نہ بنیں، او آئی سی اور ملک کا سوچیں اور اجلاس آئینی طریقے سے چلائیں، اسپیکر نے غیر جمہوری سوچ نہ بدلی تو ساری اپوزیشن کو مناؤں گا، ہم چاہتے ہیں پرامن طریقے سے آو آئی سی اجلاس ہو مگر حکومت نہیں چاہتی۔ بعد ازاں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے بھی بلاول کے اعلان کی تائید کی اور ایوان میں دھرنے کا اعلان کیا۔

ان کا کہنا تھاکہ اجلاس بلانا اسپیکرکی ذمہ داری ہے، اگر  اسپیکر نے ہاؤس کا بزنس نہ چلایا تو ہم اسمبلی ہال میں دھرنے دینے پر مجبور ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب پاکستانی ہیں، ہم آپ کو آئین شکنی کی اجازت نہیں دیں گے۔ اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھاکہ جب جہازمیں ان کے لوگ آتےتھے اس وقت ضمیرکی آوازکہاں تھی؟  اب اپنے لوگوں کو گدھے اور خچر کہہ رہے ہو،  یہ جنگ ہم جیت چکے ہیں نہیں۔