اداریہ: اتوار 6مارچ 2022
پشاور کے علاقہ قصہ خوانی بازار کی جامع مسجد میں نماز جمعہ کے دوران خود کش دھماکہ کے نتیجہ میں 62 افراد نے جام شہادت نو ش کیا جبکہ دوسو افراد زخمی ہوئے ہیں۔ شہید ہو نے والے افراد میں ڈیوٹی پر موجوددو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جنہیں سب سے پہلے نشانہ بنایا گیا۔
افغانستان میں طالبان کی حکومت کے قیام بعد حکومت خوش فہمی میں مبتلا تھی کہ اب افغان علاقوں سے خیبر پختواہ اور بلو چستان میں دہشت گردی کے واقعات نہیں ہو سکیں گے افغان طالبان حکومت نے واضح طور پر اعلان کیا تھا کہ وہ اپنی سر زمین کو کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیں گے لیکن ایسا دکھائی دیتا ہے کہ اُن کا پورے افغانستان پر کنٹرول نہیں ہے جہاں داعش اور تحریک طالبان پاکستان بدستور سر گرم ہیں۔
حکومت پاکستان نے گزشتہ دنوں افغان حکومت کی تحریک پر تحریک طالبان پاکستان سے ساتھ مذاکرات کئے تھے جسکے نتیجہ میں کچھ عرصہ کے لیے سیز فائر کیا گیا مگر ٹی ٹی پی نے ایسے مطالبات کیے جسے کو ئی حکومت تسلیم نہیں کر سکتی لہذا یہ بیل منڈھے نہیں چڑھ سکی جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کے ا دوار حکومت میں افغانستان میں وطن عزیز نے امریکہ کی جنگ لڑی جس کے نتیجہ میں آج ہمیں یہ دن دیکھنا پڑرہے ہیں۔ڈالروں کی ڈیل میں آمروں کی طرح ہماری نام نہاد جمہوری حکومتیں بھی پیچھے نہیں رہیں ان پر بھی ماضی میں اس حوالے سے الزامات عائدکئے جاتے رہے ہیں۔
وطن عزیز نے ہونے والی دہشت گردی کے واقعات میں ستر ہزار سے زائد پاکستانی شہید ہوئے اور پاکستان کو امریکہ جنگ میں حصہ لینے کے باعث دوسوارب ڈالر کا نقصان بھی برداشت کرنا پڑا ہے ان تمام قربانیوں کے باوجود امریکہ آج بھی ہم سے شاکی دکھائی دیتا ہے
پشاور کے قصہ خوانی بازار کی شیعہ جامع مسجد میں خود کش د ھماکہ وطن عزیز میں فرقہ واریت پھیلانے کی سازش ہے جسکی ہم شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام کو اعتماد میں لے کران کا تعاون حاصل کریں تاکہ شدت پسندی کے واقعات کی روک تھام کی جاسکے ہم شہید ہونے والے افراد کے خاندانوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں اور دعا گو ہیں کہ اللہ تعالی شہداء کے درجات بلند کرے اور انکے ورثاء کو صبر وجمیل عطا فرمائے۔