بلاول بھٹو زرداری کا وزیر اعظم کو پانچ روز میں استعفیٰ دینے کا الٹی میٹم
اداریہ: ہفتہ 5مارچ 2022
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئر مین بلاول بھٹو زرداری کا 27فروری کو مزار قائد کراچی سے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے خلاف شروع کیاگیا عوامی لانگ مارچ بدستور جاری ہے تین مارچ کی شام اُن کا قافلہ احمد پور شرقیہ پہنچا جہاں اُنہوں نے عوامی لانگ مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان کو پانچ دن کے اندر مستعفی ہونے کا الٹی میٹم دیا اور ان کی حکومت کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ اب ہم اسلام آباد پہنچ کر اُنہیں اقتدار سے الگ کر دیں گے
دوسری طرف پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے اسلام آباد میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری اور مسلم لیگ ن کے قائد حزب اختلاف محمد شہباز شریف سے بالترتیب بالمشافہ اور ٹیلی فونک گفتگو کے بعد وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا اعلان کیا۔ اُنہوں نے دعوی کیا کہ متحدہ اپوزیشن کے پاس عدم اعتماد کے نمبرز پورے ہیں جب اُن سے استفسار کیا گیا کہ اگر اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد کا میاب ہو گئی تو آئندہ وزیر اعظم کون ہو گا مولانا فضل الرحمن نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ خزاں جائے بہار کو دیکھا جائے گا گو اُن کے ان ریمارکس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اپوزیشن کی صفوں میں عدم اعتماد کی کامیابی کی صورت میں مستقبل کے سیٹ اپ پر تاحال اتفاق نہیں ہو سکا ہے،
یہ حقیت ہے کہ وزیر اعظم متحدہ اپوزیشن کا دباؤ محسوس کر رہے ہیں اُنہوں نے عوام کو خوش کرنے کے لیے پیٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں کمی کی ہے اتحادی جماعت ق لیگ کی قیادت سے ملاقات کی ہے جبکہ وفاقی وزیر اسد عمر کو بھی خصوصی ٹاسک سونپا ہے وزیر اعظم اور دوسری اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے ہیڈ کوارٹر بہادر آباد کراچی جانے کا ارادہ کر چکے ہیں اپوزیشن یہ بھی دعوی کر رہی ہے کہ اسٹبلشمنٹ اب نیو ٹرل ہو چکی ہے اور اُن کے اراکین اسمبلی کواب ٹیلی فون کالز موصول نہیں ہو رہیں
متحدہ اپوزیشن نے وزیر اعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کا اعلان کر کے اپنا سب کچھ داؤ پر لگادیا ہے جبکہ حکومت اب گھبرائی ہوئی دکھائی دیتی ہے تحریک عدم اعتماد کب پیش ہو تی ہے آئندہ چند روز میں سب کچھ سامنے کھل کر آجائے گا حکومت اور اپوزیشن کے درمیان اس فائنل راؤنڈ کے نتیجہ میں عمران حکومت کا دھڑن تختہ ہو جائے گا یا اپوزیشن ڈس کریڈٹ ہو جائے گی