وزیر اعظم عمران خان کا اپوزیشن کو چیلنج
اداریہ: بروز منگل25 جنوری 2022
وزیر اعظم عمران خان نے اگلے روز ملک بھر سے عوام کی ٹیلی فون کالز سینں اور اُن کے جوابات دئیے اُنہوں نے معیشت‘تعلیم میڈیا اپوزیشن ملکی مسائل سمیت ملک کو درپیش مہنگائی کے حوالے سے کئے گئے سوالات کے جواب دئیے۔
وزیر اعظم نے سوالات کے جواب دیتے ہوئے اپوزیشن کو آڑے ہاتھوں لیا اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ہدف تنقید بتایا اور کہا کہ وہ لندن سے واپس نہیں آئیں گے سارا ٹبر باہر بھاگا ہوا ہے اُنکا کہنا ہے کہ تین مرتبہ ملک کا وزیر اعظم رہنے والا کہتا ہے کہ اُس کے بیٹے پاکستان کے شہری نہیں ہیں اُنہوں نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہباز شریف کو اپوزیشن لیڈر نہیں قوم کا مجرم سمجھتے ہیں شہباز شریف سے ملنا جرم کو درست سمجھنے کے مترادف ہے اُنہوں نے کہا کہ شہباز شریف پارلیمنٹ میں تین تین گھنٹے تقریر ہی کرتا اور خود کو ایماندار ظاہر کرتا ہے اس کے چپڑاسی مقصود کے اکاونٹ میں 16 کروڑ کہاں سے اور کیسے آئے چینی والے‘فالودے والے کے اکاؤنٹ سے چا ر چار ارب روپے نکل آتے ہیں اُنہوں نے اپوزیشن کو خبردار کیا کہ اگر وہ حکومت سے نکل گئے تو وہ زیادہ خطرناک ہوں گے اور اپوزیشن کوچھپنے کی جگہ نہیں ملے گی وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عوام آپ کے ساتھ اس لیے نہیں نکلتے کیونکہ آپ چوری بچانے کے لیے نکلتے ہو۔وزیر اعظم عمران خان نے دعوی کیا کہ تحریک انصاف موجودہ اور اگلی حکومت کی مدت پوری کرے گی۔
وزیر اعظم عمران خان کے مذکورہ بالا خیالات سے اتفاق کرنا ہر پاکستان کے لیے لازم نہیں ان کے دعوؤں میں کتنی صداقت ہے اسکا جواب اُنکی مدت اقتدار ختم ہونے کے بعدمل جائے گا لیکن جہاں تک اپوزیشن کو دئیے گے چیلنج کا تعلق ہے کہ اگر وہ عمران خان حکومت سے نکل گئے تو وہ اُنکے لیے زیادہ خطرناک ثابت ہو جا ئے گا بڑی حد تک درست ہے۔
اسمیں کوئی شک نہیں کہ وزیر اعظم عمران خان شہباز شریف اور آصف زارداری کے مقابلہ میں حزب اختلاف کا جاندار کردار ادا کرنے کی کہیں زیادہ صلاحیت رکھتے ہیں وہ ضدی اور اپنے موقف سے پیچھے نہ ہٹنے کی شہرت رکھنے والے سیاستدان ہیں۔ مزید برآں وہ کراؤڈ پلر بھی ہیں اور ملک کے نوجوانوں کی اکثریت اُن کے ساتھ ہے۔ سیاسی جماعتوں کی مقبولیت کے حوالے سے تازہ ترین سروے میں ن لیگ حریف جماعت پی ٹی آئی سے صرف ایک فیصدآگے دکھائی دیتی ہے۔ مہنگائی کے طوفان کے باوجود پی ٹی آئی کی مقبولیت میں چار فیصد کمی سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پی ٹی آئی کی مقبولیت میں کوئی خاص کمی واقع نہیں ہوئی۔تاہم پنجاب میں ہو نے والے بلدیاتی انتخابات کے نتائج مستقبل کے سیاسی منظر نامہ کے حوالے سے انتہا ئی اہمیت کے حامل ہوں گے۔