بیادِ رفتگان نواب وقار الملک کمبوہ
تحریر: یمنیٰ امجد
نواب وقار الملک 24مارچ 1841 کو میرٹھ میں پیدا ہوئے۔ ان کا اصل نام مشتاق حسین تھا۔ آپ آل انڈیا لیگ کے بانیوں میں سے تھے۔ آپ نے انجینئرنگ کالج روڈکی سے انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ آپ کو وارنگل کا گورنر مقرر کیا گیا۔ آپ کی کوششوں سے ریاست بہت خوش حال ہوگئی۔ حیدر آباد کی حکومت نے آپ کو ”نواب انتظار جنگ،، کا لقب عطا کیا۔ آپ کچھ عرصہ وزیر اعظم نواب بشیر الدولہ کے پرسنل سیکریٹری بھی رہے اور پھر حیدر آباد کے ڈپٹی وزیراعظم بنے۔ آپ کو 9دسمبر 1890ء کو ”نواب وقار الملک،، کا لقب دیا گیا۔ آپ 1866ء سے سائنٹفک سوسائٹی کے ممبر بھی رہے۔ آپ کو علی گڑھ تحریک میں شمولیت کی وجہ سے بھی جانا جاتا ہے۔
آپ کی ولادت کے چھ ماہ بعد آپ کے والد کا انتقال ہوگیا۔ آپ کی پرورش کی ساری ذمہ داری آپ کی والدہ پر آن پڑی۔ آپ کی والدہ اگرچہ ناخواندہ تھیں۔ مگر انہوں نے اپنے بیٹے کو پڑھانے کا عزم کیا۔ ان کی کوششیں رنگ لائیں اور نواب وقار الملک پڑھ لکھ کر نیک انسان بن گئے۔
1892ء میں آپ نے حیدر آباد کی ریاست کی خدمت سے اس وقت استعفیٰ دے دیا۔جب وہ چار ہزار پانچ سو روپے ماہوار تنخواہ لے رہے تھے۔ اس تنخواہ کا بیشتر حصہ آپ غریبوں،ضرورت مندوں، یتیموں اور بیواؤں پر خرچ کردیتے۔ آپ کے استعفیٰ دینے کی سب سے بڑی وجہ یہ تھی کہ آپ کے خلاف مقامی سازشیں ہونے لگیں۔ جن کا مرکز انڈیا تھا۔ آپ علی گڑھ سے اتنی اُنسیت رکھتے تھے کہ اس کی خدمت کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے۔استعفیٰ کے بعد آپ امروہا چلے گئے۔ آپ نے تقریباً آٹھ سال وہاں گزارے۔ نواب وقار الملک نے علی گڑھ کالج کی بہت خدمت کی۔ مختصراً آپ نے مسلمانوں کو عزم و حوصلہ عطا کیا، ان میں سیاسی شعور پیدا کیا۔
1915ء میں آپ کی صحت بہت خراب ہوگئی۔ آپ کو مرگی کا دورہ پڑا۔ آپ نے اپنی بیماری سے کئی سال تک بہادری سے جنگ کی۔ 1917ء میں آپ کی حالت اتنی خراب ہوگئی کہ ایسا لگنے لگا جیسے آپ چند دنوں کے مہمان ہیں۔ یہ بدترین خدشات درست ثابت ہوئے اور آپ 27جنوری 1917ء کو وفات پاگئے۔ آپ کا جسد خاکی آپ کے آبائی قبرستان امروہا میں سپرد ِ خاک کیا گیا۔ نواب وقار الملک مسلمانوں کے عظیم محسن تھے۔ اللہ پاک آپ کو جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائیں۔(آمین)