تحصیل احمد پور شرقیہ کی پسماند گی بدستور برقرار ذمہ دار کو ن‘عباسی خاندان کی شخصیات یا دیگر خاندانوں کے نمائندے

اداریہ: بروز ہفتہ یکم جنوری 2022

تحصیل احمد پور شرقیہ سابق والیان ریاست بہاولپور کامسکن ہو نے کی بنا ء پر تاریخی اہمیت کی حامل ہے مگر اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی کی مثال اس پر صادق آتی ہے
1970 میں پہلی مرتبہ پاکستان میں با لغ رائے دہی کی بنیادپر انتخابات عمل میں لائے گئے سابق مشرق پاکستان میں شیخ مجیب الرحمن کی عوامی لیگ اور مغربی پاکستان میں ذوالفقار علی بھٹو کی پاکستان پیپلز پارٹی نے میدان ماراعباسی خاندان کے شہزاد ہ سعیدالرشید عباسی بہاولپور متحدہ محاز کے ٹکٹ پر قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہو ئے شہزاد ہ سعید الرشید عباسی نے پورے مغربی پاکستان میں سب سے زیاد ہ ووٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل کیا 1971 میں پاکستان کے دولخت ہو نے کے بعد شہزادہ سعید الرشیدعباسی حکمران جماعت پاکستان پیپلز پارٹی میں شامل ہو گئے اور سابق وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے اُنہیں سائنس و ٹیکنا لوجی کے وزیر مملکت کا قلمدان سونپ دیا پانچ برس تک وہ ایم این اے رہے اور 1977 میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر احمد پور شرقیہ کی قومی نشست پرپاکستان قومی پارٹی کے امیدوار ڈاکٹر عبدالخالق شکرانی کو شکست دے کر دوسری مرتبہ ممبر قومی اسمبلی منتخب ہو ئے پاکستان قومی اتحاد کی جانب سے انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف تحریک نظام مصطفی چلا ئی گئی اور اس کے نتجے میں جنرل ضیا الحق نے بھٹو حکومت کا تختہ اُلٹ دیا اور اور یوں یہ قومی اسمبلی تین ماہ سے زائد نہ چل سکی
سابق صدر جنر ل ضیا ء الحق نے 1985 میں غیر جماعتی عام انتخابات کا ڈول ڈالا جس میں شہزادہ سعید الرشید عباسی مرحوم نے لگا تار تیسری مرتبہ کا میابی حاصل کر کے ہیٹ ٹرک مکمل کی۔ غیر جماعتی انتخابات کے نتیجہ میں منتخب ہونے والے وزیر اعظم محمد خان جونیجو کی حکومت کو سابق صدر ضیاء الحق نے بر طرف کر دیا اور یوں شہزادہ سعید الرشید عباسی کم وبیش آٹھ برس تک ایم این اے رہے
1988 میں عام انتخابات کا انعقاد ہوا جس میں نواب صلاح الدین عباسی نے اپنے چچا شہزادہ سعید الرشید عباسی اُمیدوار پاکستان پیپلز پارٹی کو شکست دی اور آزاد اُمیدوار کے طور پر ایم این اے چنے گئے یہ قومی اسمبلی بھی 1990 تک اپنا وجود بر قرار رکھ سکی کیونکہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی حکومت کو بھی 1990 میں بر طرف کر دیا گیاتھا1990کے انتخابات میں نواز شریف وزیراعظم منتخب ہوئے اور نواب صلاح الدین عباسی نے دوسری مرتبہ ایم این اے شپ کے انتخابی معرکہ میں کامیابی حاصل کی۔یہ قومی اسمبلی بھی 1993میں تحلیل کردی گئی اور نواز شریف کو بھی برطرف کردیا گیا۔
1993کے عام انتخابات میں محترمہ بینظیر بھٹو دوسری مرتبہ برسراقتدار آئیں جبکہ نواب صلاح الدین عباسی نے تیسری مرتبہ لگاتار ایم این اے منتخب ہوکر اپنی ہیٹرک مکمل کرلی۔وہ مسلم لیگ ن کے اعزازی ٹکٹ پر ایم این اے منتخب ہوئے تھے تین سال کا عرصہ اُنہوں نے اپوزیشن بینچوں پر بیٹھ کر گزارا
سابق صدر سردار فاروق لغاری نے 1996 میں محترمہ بے نظیر بھٹو کو بر طرف کر کے قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیا 1997 میں چوتھی مرتبہ انتخابات میں نواب صلاح الدین عباسی نے رکن قومی اسمبلی منتخب ہونے کا اعزاز حاصل کیا یہ انتخابات تین فروری 1997 کو منعقد ہو ئے تھے جنرل پرویز مشرف نے بارہ اکتوبر 1999 کو نواز شریف حکومت کو بر طرف کر کے اقتدار پر قبضہ کر لیا اور یہ قومی اسمبلی دوسال سات ماہ کم وبیش اپنا وجود بر قرار رکھ سکی یوں نواب صلاح الدین عباسی نے مجموعی طور پر سات سال آٹھ ماہ تک احمد پور شرقیہ کی نمائندگی کی جبکہ اُنکے چچا شہزاد ہ سعید الرشید عباسی کے آٹھ سالہ دور نمائندگی کو ملا کر عباسی خاندان نے مجموعی طور پر پندرہ سال سات ماہ کا عرصہ نمائندگی کا فریضہ انجام دیا۔
اب زرا عباسی خاندان سے ہٹ کر غیر عباسی خاندان کے دور نما ئندگی کا جائزہ لیں گیلانی خاندان کے مخدوم سید علی حسن گیلانی 2002 کے عام انتخابات میں رکن قومی اسمبلی منتخب ہو ئے ا نہوں نے 2007 میں اپنی پانچ سالہ مدت پوری کی اور یوں پانچ سال تک ایم این اے رہے 2008 کے عام انتخابات میں شیخ خاندان کے عارف عزیز شیخ ایم این اے منتخب ہو ئے اس اسمبلی نے اپنی پانچ سالہ مدت پوری کی 2013 کے اہم انتخابات میں مخدوم سید علی حسن گیلانی دوبارہ ایم این اے بن گئے یہ قومی اسمبلی بھی اپنے پانچ سالہ مکمل کر کے تحلیل ہو گئی 2018 میں عام انتخابات کا ڈول ڈالا گیا اس میں گیلانی خاندان کے مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی ایم این اے منتخب ہو ئے یہ قومی اسمبلی تا حال موجود ہے اور اسے تین سال سات ماہ کا عر صہ ہو گیا ہے یوں مذکورہ بالا تینوں شخصیات نے مجموعی طور پر 18 سال سات ماہ تک احمد پور شرقیہ کی نمائندگی کا اعزاز حاصل کیا جو عباسی خاندان کے 15 سال سات ماہ کے مقابلے میں تین سال زیادہ ہیں
مزید برآں مخدوم سید سمیع الحسن گیلانی 1997تا1999 چیئرمین ضلع کونسل کے عہدہ پر فائز رہے جبکہ جبکہ مخدوم سید علی حسن گیلانی کے سسر شیخ دلشاد قریشی نواز حکومت کے دور میں تین سال تک چیئرمین ضلع کونسل رہے اس طرح سید سمیع الحسن گیلانی نے 2002تا 2005 تا 2007 تک تحصیل ناظم احمد پور شرقیہ کے فرائض انجام دیئے جبکہ جنرل پرویز مشرف کے دور حکومت چوہدری طارق بشیر چیمہ 2001تا 2008 تک سات سال ضلع ناظم رہے عباسی خاندان کے عوامی شخصیات اور دیگر دو خاندانوں کے تقابل سے قارئیں اندازہ کر سکتے ہیں کہ تحصیل احمد پور شرقیہ کی عوامی نمائندگی کا دورانیہ غیر عباسی شخصیات کے پا س زیادہ رہا ہے 1999سے2021تک تقریباً بیس برسوں میں تحصیل احمد پور شرقیہ کی ایم این اے شپ غیر عباسی شخصیات کے حصہ میں آئی اب احمد پور شرقیہ کی پسماندگی کا ذمہ دار کو ن ہے فیصلہ قارئین کرام ازخود کریں۔