Advertisements

پاکستان سرائیکی پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کا پیپلز پارٹی پر شدید نوعیت کے تحفظات کا اظہار

Central Secretary General Pakistan Seraiki Party Muhammad Akbar Ansari advocate
Advertisements

پاکستان سرائیکی پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کا آن لائن اجلاس زیر صدارت چیئرپرسن ڈاکٹر نخبہ تاج لنگاہ ہوا، تمام ممبران سنٹر ل ایگزیکٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنے شدید نوعیت کے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امر مسلمہ ہے کہ مسلم لیگ ن سرائیکی وسیب دشمن جماعت ہے


پاکستان پیپلز پارٹی این اے 171پر مسلم لیگ ن کی حمایت حاصل کرسکتی ہے، مرکز اور صوبہ پنجاب اور بلوچستان میں مشترکہ حکومت قائم کرسکتی ہے، سینٹ اور سپیکر کے الیکشن مشترکہ طور پر لڑے جاسکتے ہیں، قانونی بِل میں پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن کی حمایت کرسکتی ہے توپھر پیپلز پارٹی سرائیکی وسیب پر صوبہ کا بل کیوں نہیں لاسکتی

Advertisements

سنٹر ل ایگزیکٹو کے ممبران نے نفیسہ شاہ رکن قومی اسمبلی پیپلز پارٹی کے زبانوں کے حوالے سے بِل میں سرائیکی کو نظر انداز کرنے پر سخت احتجاج کیا، اجلاس میں بتایا گیا کہ مردم شماری میں نفیسہ شاہ کے آبائی ضلع کے اکثریتی لوگوں نے اپنی مادری زبان سرائیکی لکھوائی،لیکن نفیسہ شاہ کے اس ناپسندیدہ عمل پر پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیاد ت کا اسکے خلاف نوٹس نہ لینا بذات خود ایک سوالیہ نشان ہے

سرائیکی وسیب اتحاد کی استدعا پر پاکستان سرائیکی پارٹی حسان مصطفی ایڈووکیٹ کی سرائیکی وسیب اتحاد سے جڑت کی بنیاد پر اسکی حمایت کا اعلان کرتی ہے، تاہم واضح ہو کہ اس حمایت کو پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کے طور پر تصورنہ کیاجائے اور نہ ہی پاکستان پیپلز پارٹی سے سرائیکی وسیب پر صوبہ کیلئے مشترکہ عملی جدوجہد سے علیحدگی تصور کیاجائے، پاکستان سرائیکی پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ محمد اکبر انصاری کی پریس کانفرنس


احمدپورشرقیہ (  نامہ نگار )    پاکستان سرائیکی پارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل ایڈووکیٹ محمد اکبر انصاری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ شب پاکستان سرائیکی پارٹی کی سنٹرل ایگزیکٹو کا آن لائن اجلاس زیر صدارت چیئرپرسن ڈاکٹر نخبہ تاج لنگاہ ہوا، تمام ممبران سنٹر ل ایگزیکٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی پر اپنے شدید نوعیت کے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امر مسلمہ ہے کہ مسلم لیگ ن سرائیکی وسیب دشمن جماعت ہے، پاکستان پیپلز پارٹی این اے 171پر مسلم لیگ ن کی حمایت حاصل کرسکتی ہے، مرکز اور صوبہ پنجاب اور بلوچستان میں مشترکہ حکومت قائم کرسکتی ہے، سینٹ اور سپیکر کے الیکشن مشترکہ طور پر لڑے جاسکتے ہیں، قانونی بِل میں پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن کی حمایت کرسکتی ہے توپھر پیپلز پارٹی سرائیکی وسیب پر صوبہ کا بل کیوں نہیں لاسکتی، اس ضمن میں متفقہ طور پر فیصلہ کیاگیا کہ پاکستان سرائیکی پارٹی احتجاجی یاداشتی مراسلہ پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت  بلاول بھٹو زرداری، آصف علی زرداری اور  یوسف رضا گیلانی کو بھجوائے گی اور انتخابات کے وقت سرائیکی وسیب پر صوبہ کے قیام کے حوالے سے مشترکہ طور پر حکمت عملی اور ورکنگ کمیٹی کی تشکیل کی بابت جو اعلان ملتان میں بلاول بھٹو زرداری  نے کیا تھا پر عملدرآمد کرنے کیلئے یاددہانی کرائی جائیگی، اس ضمن میں وہ پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت کو مراسلہ بھجوارہے ہیں، مزید برآں سنٹر ل ایگزیکٹو کے ممبران نے نفیسہ شاہ رکن قومی اسمبلی پیپلز پارٹی کے زبانوں کے حوالے سے بِل میں سرائیکی کو نظر انداز کرنے پر سخت احتجاج کیا، اجلاس میں بتایا گیا کہ مردم شماری میں نفیسہ شاہ کے آبائی ضلع کے اکثریتی لوگوں نے اپنی مادری زبان سرائیکی لکھوائی،لیکن نفیسہ شاہ کے اس ناپسندیدہ عمل پر پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیاد ت کا اسکے خلاف نوٹس نہ لینا بذات خود ایک سوالیہ نشان ہے، رکن قومی اسمبلی  ممتاز مصطفی ایڈووکیٹ مرحوم نے اسمبلی میں اسکی نشاندہی کرکے سرائیکی زبان کو شامل کرنے کا مطالبہ کیاتھا، انہوں نے کہا کہ سرائیکی وسیب دشمنی پر پاکستان سرائیکی پارٹی سمیت دیگر سرائیکی قوم پرست جماعتیں چونکہ مسلم لیگ ن کی کسی طور حمایت کرنے کیلئے تیار نہ ہے،چونکہ پیپلز پارٹی این اے 171میں مسلم لیگ ن کے ساتھ مشترکہ امیدوار سامنے لائی ہے، اس کے برعکس مرحوم ایم این اے ممتازمصطفی ایڈووکیٹ سرائیکی وسیب اتحاد جماعت کے سرپرست اعلیٰ تھے اور سرائیکی شناخت پر صوبہ کے لیئے وہ اپنی زندگی میں مسلسل جدوجہد کرتے رہے ہیں،سرائیکی وسیب اتحاد ہمیشہ پاکستان سرائیکی پارٹی سے یکجہتی کرتے ہوئے یک نکاتی ایجنڈہ جوکہ سرائیکی شناخت پر صوبہ ہے پر شانہ بشانہ رہی ہے اور مشترکہ طور پر جدوجہد کرتی رہی ہے اور پاکستان سرائیکی پارٹی کو ہمیشہ لبیک کہتی آئی ہے، اس لیئے سرائیکی وسیب اتحاد کی استدعا پر پاکستان سرائیکی پارٹی حسان مصطفی ایڈووکیٹ کی سرائیکی وسیب اتحاد سے جڑت کی بنیاد پر اسکی حمایت کا اعلان کرتی ہے، تاہم واضح ہو کہ اس حمایت کو پاکستان تحریک انصاف کی حمایت کے طور پر تصورنہ کیاجائے اور نہ ہی پاکستان پیپلز پارٹی سے سرائیکی وسیب پر صوبہ کیلئے مشترکہ عملی جدوجہد سے علیحدگی تصور کیاجائے،چونکہ سرائیکی تحریک سے براہ راست وابستہ امیدوار کی موجودگی میں پاکستان سرائیکی پارٹی کیلئے یہ مشکل ہے کہ وہ کسی دیگر جماعت کے امیدوار کی حمایت کرے، سنٹرل ایگزیکٹو کے اجلاس میں مرکزی صدر ملک اللہ نواز وینس،ڈاکٹر مقصود لنگاہ صوبائی صدر، مرکزی ڈپٹی چیئرمین علامہ اقبال وسیم،مرکزی سینئر نائب صدر ممتازڈاہر، ملک اللہ وسایا لنگاہ مرکزی نائب صدر، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل جاوید چنڑ،خلیل بخاری،مرکزی صدر پالیسی اینڈ پلاننگ کمیٹی قاضی عبدالوحید، مرکزی چیف آرگنائزر عبدالقیوم شاکر، مرکزی صدر کسان ونگ،ریاض کھرل،ملک اکرم گھلو، اعجاز الرحمن وغیرہ نے شرکت کی اور متفقہ طور پر فیصلے کیئے