اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے چیف سیکورٹی آفیسر کو عبرتناک سزا دی جائے۔
٥٥٠٠ لڑکیوں کی ویڈیوز، شرمناک ٹیبلیٹس اور آئس برآمد ہونا وحشت اور درندگی ہے۔
مرکزی جمعیت علماء اسلام نظریاتی پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا مفتی احمد علی ثانی نائب امیر مولانا عبدالقادر لونی مرکزی رہنما مفتی شفیع الدین مرکزی کوارڈینیشن سیکرٹری حکیم محمد حسنین چوہان اور مرکزی جمعیت طلبہ اسلام نظریاتی کے مرکزی صدر عبدالرحیم صبا اور ڈپٹی کنوینیر عباس لطیف اور عبدالصمد خان لونی نے اپنے اخباری بیان میں کہا ہے پاکستان کے تاریخی تعلیمی مرکز اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے چیف سیکورٹی آفیسر میجر اعجاز حسین شاہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے پروفیسرز، سکیورٹی انچارج اور عملہ کا طالبات سے شرم انگیز سلوک کے تصاویر اور ویڈیوز سمسٹر پاس کروانے کے لیے غلط کاموں پہ مجبور کرنا، منشیات کا سکینڈل قابل مذمت و قابل شرم ہے۔سیکورٹی انچارج کے موبائل سے پانچ ہزار پانچ سو طالبات کی نازیبا تصاویر اور نازیبا ویڈیوز ملنا اور ان کو نشے کی حالت میں گرفتار کرنا ان کی ذاتی گاڑی سے نشہ آور مواد اور دیگر شرمناک ٹیبلٹس برآمد کرنا ایک یونیورسٹی کے چیف سیکورٹی آفیسر نہیں بلکہ ایک وحشی اور درندہ نما انسان ہے۔ مرکزی جمعیت علماء اسلام نظریاتی پاکستان کے تمام کارکنان اس واقعہ کی مذمت کرتےہ ہے اور مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت وقت فوری طور پر بہاولپور یونیورسٹی کے چیف سیکورٹی آفیسر کیخلاف کاروائی کرکے ان کو سخت سے سخت سزا دےکر نشان عبرت بنا دے تاکہ کوئی اور ذمہ دار شخص اس طرح کی حرکت نہ کر سکے۔جو معاشرے اور ایک تعلیمی ادارہ کی دامن پر بدنما داغ ہو۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بلوچستان یونیورسٹی سکینڈل قائد اعظم یونیورسٹی میں ایک درجن سے زیادہ طلباءو طالبات آئس کے نشہ کرکے بےہوشی کی حالت میں برآمد ہونا اور پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے شراب و دیگر نشہ آور مواد برآمد ہوئے ہے اسی طرح کئی یونیورسٹیوں میں اس طرح کے واقعات سامنے آئے ہیں جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ ہمارا تعلیمی نظام اس وقت بگڑ چکا ہے تعلیم محض نام تک ایک چیز کا نام رہ چکا ہے انہوں نے کہا کہ مرکزی جمعیت علماء اسلام نظریاتی پاکستان سمجھتی ہے کہ کو ایجوکیشن ہمارے معاشرے کے لیے بہتر نہیں ہے اسی وجہ سے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ یونیورسٹیوں میں صبح کے ٹائم خواتین کی کلاسز لگائی جائیں اور خواتین اساتذہ مقرر کیے جائیں اور شام کی کلاسز میں مرد طلبہ کے لیے کلاسز لگائی جائیں اور ان کے لیے مرد اساتذہ کا تقرر کیا جائے کو ایجوکیشن سے اس طرح کے بدنما اور شرمناک واقعات سامنے اتے ہیں جہاں پر بھی کو ایجوکیشن ہے وہاں پر شرمناک معاملات سامنے اتے ہیں جو قابل افسوس ہے انہوں نے مزید کہا کہ یہ محض اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی نہیں بلکہ ملک کے کئی یونیورسٹیوں میں اس طرح کے سکینڈل سامنے آئے ہیں اور مزید آرہےہیں حکومت اس کی روک تھام کیلئے ٹوس اقدام اُٹھائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ملک کے بڑے تعلیمی ادارے اس وقت نشہ کے اڈوں میں تبدیل ہوچکے ہیں مرکزی جمعیت علماء اسلام پاکستان ایسے اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتی ہے جس سے یونیورسٹیوں کا ماحول پاک صاف اور قابل اعتماد ہو سکے